’’زرداری یاد رکھیں کہ وہ بھٹو نہیں‘‘ حسین حقانی کو کہاں چھپا کر رکھا گیا؟ سینئر سیاستدان کے اہم انکشافات

24  مارچ‬‮  2017

اسلام آباد(آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات ومرکزی ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ زرداری کو ذہن نشین کر لینا چاھیے کہ وہ بھٹو نہیں زرداری ہیں،کب تک بھٹو اور بے نظیر کا نام استعمال کر کے سیاست کرتے رہیں گے ، آج زرداری حسین حقانی سے بھی لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں حالانکہ انہوں نے حسین حقانی کو چھپا کر ایوان صدر میں رکھا تھا، اب انہیں اس طرح کے بیانات زیب نہیں دیتے، زرداری

کہہ رہے ہیں کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ اسٹیبلشمنٹ نے چھاپنے سے روکا ،اس وقت تو بطور صدر یہ اسٹیبلشمنٹ کے انچارج تھے اور آرمی چیف کی تین سالہ ایکسٹینشن کرتے تھے ، اب کس کا گلہ کرتے ہیں ، ایبٹ آباد واقعہ کے فورا بعد امریکی اخبار میں زرداری کا مبارکبادی مضمون شائع ہوا ، ان کے وزیراعظم گیلانی نے ایبٹ آباد واقعہ کو فتح مبین قرار دیا ،اب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش نہ کریں، مان جائیں کہ حسین حقانی ان کا آدمی ہے۔ لندن سے آئی این پی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری چھوٹی اور بے سرویا باتیں کر کے آئندہ الیکشن سے قبل پیپلزپارٹی کا تباہ حال امیج بحال کرنا چاہتے ہیں ، لیکن پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ زرداری نہ صرف کرپٹ ہیں بلکہ اپنے کرپٹ دوستوں کا تحفظ بھی کرتے ہیں جس کی مثال ڈاکٹر عاصم اور ماڈل ایان علی ہیں ، ڈاکٹر عاصم کرپشن کیس میں اندر ہوا تو زردای نے اسے پی پی پی کراچی ڈویژن کا صدر بنا دیا ، ایان علی کو ڈالروں سمیت ایئرپورٹ چھوڑنے زرداری کا پی آر اورحمان ملک کا بھائی چھوڑنے آیا تھا کیا زرداری ان سے بھی اظہار لاتعلقی کریں گے ۔ آصف علی زرداری لایعنی باتیں کر کے کس کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کا اصل مسئلہ آئندہ عام انتخابات میں ان کی پارٹی کی پوزیشن خراب ہے ، کراچی اور سندھ میں

بھی ان کی حکومت کی بری کارکردگی کی وجہ سے عوام ان سے شدید حائف ہیں ، اب وہ ایسی باتیں کر کے جن کا کوئی سر پیر نہیں اپنی پارٹی میں جان ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ پاکستان اور سندھ کے عوام زرداری کو اچھی طرح پہچانتے ہیں ، زرداری کی خام خیالی ہے کہ وہ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کر سکتے ہیں ، عوام کا حافظہ اتنا کمزور نہیں کہ وہ کل کی بات بھول جائیں جب 2013کے عام انتخابات میں

زرداری اور ان کی حکومت کی کرپشن کی وجہ سے ان کے ٹکٹ یافتہ امیدوار بھی اپنی انتخابی مہم کے پوسٹروں اور بینروں پر زرداری کا نام اور تصویر چھاپنے سے گریز کرتے تھے ۔ وہ زرداری آج ہمیں یہ کہہ رہا ہے کہ انہوں نے انتخابی نتائج تسلیم کر کے مہربانی کی ۔ زرداری کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ بھٹو نہیں زرداری ہے اور اب کب تک بھٹو اور بے نظیر کا نام استعمال کر کے سیاست کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا

کہ آج زرداری حسین حقانی سے بھی لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں یہ وہی آصف زرداری ہیں جنہوں نے حسین حقانی کو چھپا کر ایوان صدر میں رکھا تھا اب انہیں اس طرح کے بیانات زیب نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدور مشرف اور زرداری نے اپنے دور اقتدار میں پاکستان کی معیشت اور سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ، ان دونوں کے گند کو ہمارے قائد نوازشریف نے آکر صاف کیا اور ملک کو نئے سرے سے ترقی کی

راہ پر گامزن کیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں زرداری حکومت نے کرپشن کے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ، کراچی کو کچرے سے بھر دیا سندھ اور کراچی میں تعمیر وترقی کا نام ونشان نہیں ۔انہوں نے سوائے کرپشن کے سندھ کو کچھ نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ زرداری کہتے ہیں کہ انہیں بدنام کرنے کے لئے ایان علی سے جوڑا جا رہا ہے بھلا انہیں بدنام کرنے کی کسی کو کیا ضرورت ہے ، اس معاملے میں خاموش ہی رہیں تو اچھا ہے ۔انہوں نے

کہا کہ اب زرداری کہہ رہے ہیں کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ اسٹیبلشمنٹ نے چھاپنے سے روکا اس وقت تو بطور صدر یہ اسٹیبلشمنٹ کے انچارج تھے اور آرمی چیف کی تین سالہ ایکٹینشن کرتے تھے ، اب کس کا گلہ کرتے ہیں ، ایبٹ آباد واقعہ ان کے دور میں ہوا جس کے فورا بعد امریکی اخبار میں زرداری کا مبارکبادی مضمون شائع ہوا جبکہ ان کے وزیراعظم گیلانی نے ایبٹ آباد واقعہ کو فتح مبین قرار دیا ۔زرداری اب عوام کی

آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش نہ کریں مان جائیں کہ حسین حقانی ان کا آدمی ہے ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…