آپ المیہ دیکھئے ہم نے جو ملک سات سال میں حاصل کیا تھا ہم اسے ستر سال گزرنےکے باوجود چلا نہیں پا رہے‘ کیوں؟

23  مارچ‬‮  2017

اسلام آباد(جاوید چوہدری)آج 23 مارچ ہے‘ آج سے ٹھیک ستتر سال پہلے ہندوستان کے مسلمانوں نے لاہور کے منٹو پارک میں اپنے لئے الگ ملک حاصل کرنے کا اعلان کیا‘ یہ فیصلہ ’’قرار داد لاہور‘‘ کہلایا ‘ آپ یہاں یہ نقطہ ذہن میں رکھیں 23 مارچ 1940ء کی قرارداد میں پاکستان کا لفظ استعمال نہیں ہوا تھا ‘ مسلمانوں نے صرف الگ وطن کا عزم کیا تھایہ ہندو اخبارات تھے جنہوں نے اگلے دن اس قرارداد کو قرارداد پاکستان کا نام دے دیا‘

مسلمان نے اسے غیبی مدد سمجھا اور یوں قرارداد لاہور‘ قرارداد پاکستان ہو گئی‘ آپ کمال دیکھئے ان مسلمانوں جنہوں نے 23 مارچ 1940ء کو قرارداد میں پاکستان کا نام تک نہیں لکھا تھا ان مسلمانوں نے صرف سات برسوں میں الگ اور آزاد ملک حاصل کر لیا‘ کیا یہ معجزہ نہیں تھا‘ یہ سو فیصد معجزہ تھا‘ اب سوال یہ ہے یہ معجزہ ہوا کیسے؟ یہ معجزہ کلیریٹی کی دین تھا‘ مسلمان پاکستان کے معاملے میں کلیئر تھے چنانچہ ۔۔انہوں نے پاکستان حاصل کر لیا ۔لیکن آپ المیہ دیکھئے ہم نے جو ملک سات سال میں حاصل کیا تھا ہم اسے ستر سال گزرنےکے باوجود چلا نہیں پا رہے‘ کیوں؟ کیونکہ ہم ملک چلانے کے معاملے میں کلیئر نہیں ہیں‘ ہم ملک حاصل کرنے کے بعد ڈائریکشن لیس ہو گئے تھے‘ ہم کنفیوژڈ ہو گئے تھے‘ ہم آج بھی کنفیوژڈ ہیں‘ ہم آج بھی یہ فیصلہ نہیں کر سکے قائداعظم کون سا پاکستان چاہتے تھے‘ ان کا پاکستان سیکولر تھا یا مذہبی تھا‘ قائداعظم کے پاکستان کا سٹرکچر کیا ہونا چاہیے‘ یہ پارلیمانی ہونا چاہیے‘ صدارتی ہونا چاہیے‘ سویلین ہونا چاہیے‘ ملٹری ہونا چاہیے‘ اسے ہمسایوں کا دوست ہونا چاہیے یا دشمن ہونا چاہیے اور اس میں اقلیتوں کی گنجائش ہے یا پھر یہ صرف پاک لوگوں کی پاک سرزمین ہے‘ ہم اس معاملے میں کنفیوژڈ تھے اور ہم کنفیوژڈ ہیں‘ یہ کنفیوژن ہمیں آگے نہیں بڑھنے دے رہا‘ ہم اس کنفیوژن سے کیسے نکلیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘

ہم ستر سال سے ملک کا بیانیہ بھی بدلتے چلے آ رہے ہیں‘ ہمارے ملک میں ہر دس سال بعد پورا نیرٹو بدل جاتا ہے‘ موجودہ وزیراعظم نے بھی گیارہ مارچ کو لاہور میں نئے نیرٹو کا حکم دے دیا تھا ۔ کیا ہمیں قرارداد پاکستان کے بعد کسی نئے بیانیے کی ضرورت تھی اور ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…