ایک اور بڑا سیاسی اتحاد منظر عام پر،آئندہ انتخابات کیلئے بڑا قدم اُٹھالیاگیا

5  فروری‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی )ملکی موجودہ سیاسی حالات اور عالمی سطح پر عالم اسلام کے حوالے سے تیزی سے بدلتی صورتحال کے تناظر میں پاکستان میں دینی جماعتوں کے ’’ وسیع تر اتحاد ‘‘ کی ایک بار پھر سنجیدگی سے کوششیں شروع کر دی گئیں،مسلم ممالک کو سخت امریکی دھمکیوں کے جواب میں وسیع سرگرمیاں اور امریکہ مخالف ملک گیر رابطہ عوام مہم کو ممکن بنانا بھی دینی اتحاد کی نئی کوششوں کا سبب ہیں

اس حوالے سے دواہم مذہبی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت سلامی کے درمیان غیررسمی رابطوں کی اطلاعا ت ہیں ، اپریل 2017کے وسط میں باضابطہ بات چیت کا قوی امکان ہے جے یوآئی (ف) نے جماعت اسلامی سے ممکنہ مذاکرات کے لئے اندرونی طورپرایک کمیٹی تشکیل دینے پر غور شروع کردیاہے، ایک بڑی جماعت کے مرکزی رہنماؤں کی اکثریت نے اتحاد کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی حمایت کر دی ہے ۔ ان جماعتوں کے ذمہ دار حلقوں کے مطابق امریکہ کی مسلم ممالک کو براہ راست سنگین دھمکیوں اور 7 مسلم ممالک پر امریکہ آنے کی پابندیوں کے ضمن میں پاکستان میں دائیں بازو بالخصوص بڑی دینی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت بڑھ گئی ہے ، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حالات کے پیش نظر دینی جماعتوں کے اس وسیع تر اتحاد کے سلسلے میں ایک بار پھر سنجیدگی سے کاوشیں شروع ہو گئی ہیں ۔ ملک کی دونوں دینی جماعتوں جمعیت علماء اسلام(ف) اور جماعت اسلامی پاکستان کے درمیان ابتدائی رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں آئی این پی کے ذرائع کے مطابق کہ اس سلسلے میں ان جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ممکنہ اتحاد کے معاملے پر بات چیت بھی ہوئی ہے ، جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اس وسیع تر اتحاد کے لئے اندرونی طور پرمذاکراتی ٹیم کی تشکیل کے سلسلے میں اعلیٰ سطح پر مشاورت بھی کی ہے جس کے لئے وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی ، پارٹی کے سیکرٹری جنرل مولانا غفور حیدری اور سابق سینیٹر مولانا گل نصیب خان کے نام لیے جا رہے ہیں ،

اس بڑی دینی جماعت میں اعلیٰ سطح پر دینی جماعتوں کی ممکنہ اتحاد کے معاملے پر بات کی گئی تو جماعت کے مرکزی رہنماؤں کی اکثریت نے اتحاد کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی حمایت کر دی ہے ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جے یو آئی کے مرکزی رہنماؤں کی اکثریت کی رائے ہے کہ اتحاد کو عملی شکل دینے کے لئے بات چیت ہونی چاہیے یہی وجہ ہے کہ جب یہ رائے سامنے آئی تو مذاکراتی ٹیم کی نامزدگیوں کے سلسلے میں مشاورت بھی کی گئی ۔ کسی تجویز کو ٹھوس شکل ملنے پر مولانا فضل الرحمن براہ راست جماعت اسلامی پاکستان ، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی )، جمعیت علمائے اسلام (س) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور اسلامی تحریک پاکستان کے قائدین بالترتیب سینیٹر سراج الحق ، صاحبزادہ اویس احمد نورانی ، ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر،مولانا سمیع الحق، سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور علامہ سید ساجد علی نقوی سے رابطے کریں گے ، تمام جماعتوں کی مذاکراتی ٹیموں کی تشکیل پر ابتدائی بات چیت ہو گی اوراگراتحاد پر اتفاق ہو گیا تو ان ہی مذاکراتی ٹیموں کو ایک ٹیم قرار دیتے ہوئے اتحاد کے لائحہ عمل اور دستور پر بات چیت شروع ہو جائے گی ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ دینی جماعتوں میں تعاون کی ساز گار فضا اور قریبی تعلقات کار کے لئے گزشتہ ماہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق اور جماعت کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات اورطویل نشست بھی ہو چکی ہے ۔

تینوں قائدین کے علاوہ کوئی اور اس بات چیت میں شریک نہیں تھا ۔ دونوں بڑی جماعتوں کی جانب سے اتحاد کا عندیہ دیا گیا ہے ۔ اسی اتحاد 2018کا انتخابات کے لئے انتخابی اتحاد میں تبدیل ہونے کا روشن امکان ہے اور دیگر بڑی جماعتوں سے ممکنہ مفاہمت کے لئے اسی اتحاد کے پلیٹ فارم سے بات چیت کی جائے گی جمعیت علمائاسلام (ف) کے اپریل 2017میں پارٹی کے صدسالہ عالمی اجتماع کی تیاریوں میں مصروفیت کے پیش نظر فی الوقت دینی جما عتوں کے اتحاد کی کوششوں کو محدود رکھا جائے گا اور اپریل کے وسط میں باقاعدہ بات چیت اور مزاکرات شروع ہوسکیں گے

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…