نگران حکومت،ن لیگ اب کیا کرنیوالی ہے؟اہم وفاقی وزیر نے تمام سیاسی جماعتوں کو آگاہ کردیا

1  فروری‬‮  2017

اسلام آباد(آن لائن) وزیر مملکت انوشہ برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہاہے کہ مخالف سیاستدانوں کو دبانے کیلئے ضیاء الحق دور میں آرٹیکل62اور 63 آئین میں شامل کئے گئے تھے سیاسی جماعتوں کو اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا،نگران حکومتوں کی کوئی روایت دنیا میںنہیں ہے آئین کے مطابق الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور ان کی معاونت کیلئے صدر مملکت بھی موجود ہوتے ہیں

پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انوشہ رحمن نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 62اور 63کے بارے میں سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے نہیں ہے انہوںنے کہاکہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اس آرٹیکل میں ترمیم کرکے اسمیں گناہ کبیرہ کے ساتھ ساتھ گناہ صغیرہ بھی شامل کئے جائیںانہوںنے کہاکہ آئین میں یہ ترمیم ضیاء الحق کے دور میں کی گئی تھی جس کا مقصد اپنے سیاسی مخالفین کو الیکشن سے روکنا تھا اس وقت سیاسی جماعتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ یہ آرٹیکل ان کے مفاد میں ہے یا نہیں انہوںنے کہاکہ انتخابات سے قبل نگران حکومتوں کا قیام صرف پاکستان میں کیا جاتا ہے ہمارے پڑوس یا دیگر کسی ملک میں یہ نہیں ہوتا ہے الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اس میں نگران حکومتوں کو عمل دخل ختم کر دینا چاہیے انہوںنے کہاکہ میری تجویز ہے کہ نگران حکومتوں کو ختم کرکے صدر مملکت کو الیکشن کمیشن کی معاونت کا فریضہ سونپا جائے ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…