طیبہ تشدد کیس ،ڈراپ سین سپریم کورٹ نے حکم جاری کر دیا

18  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی)سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد از خود نوٹس کیس میں پولیس کو تفتیش اور بیانات ریکارڈ کرنے کی 10 دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔ بدھ کو طیبہ تشدد از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے کی۔ متاثرہ بچی طیبہ کے والدین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے تحقیقات کے لئے دس دن کا وقت دیا تھا۔
پولیس حکام نے جواب دیا کہ ڈی این اے کی رپورٹ جمع کرانے میں مزید دو سے تین دن لگیں گے، ماہین بی بی کی ضمانت راضی نامے پر ہوئی جس پر ماہین کے وکیل نے جواب دیا کہ مقدمے میں قابل ضمانت دفعات تھیں۔
راضی نامے پر ضمانت ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت کیوں نہ منسوخ کردیں۔ اس راضی نامے کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔باپ نے بتایا کہ میں نے راضی نامہ نہیں کیا جس پر وکیل نے کہا کہ قابل ضمانت دفعات میں ضمانت ملنے کے بعد منسوخ نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کو مارو اور پھر کہو قابل ضمانت دفعات ہیں۔ والدین کی شناخت کے بغیر جج کیسے بچی دے سکتا ہے۔
جسٹس عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ملازم رکھنے والے اور والدین کو کتنی سزا ہوسکتی ہے۔ طارق ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہملازم رکھنے والے کو دو سو روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ قوانین کے مطابق والدین کو پچاس روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں بہتر قوانین ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ا س معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ معاملہ پر عدالت کی مکمل معاونت کریں گے۔
بچوں کے حقوق کے حوالے سے عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔حکومت چاہتی ہے اس برائی سے نمٹا جائے۔ عدالت نے پولیس کو تفصیلی بیانات ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے دس روز میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے از خود نوٹس کی سماعت 25جنوری تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…