بینظیر بھٹو کے قتل سے کس کو فائدہ ہوا ؟پرویزمشرف کے انکشافات،نیاتنازعہ کھڑا کردیا

30  دسمبر‬‮  2016

دبئی(آئی این پی)آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین اورسابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے کسی سے بات نہیں کی تھی ، میرا خیال تھا کہ اچانک ای سی ایل سے نام نکالنے کے پیچھے شاید فوج کا ہاتھ ہے ، عدالتوں میں پیش ہونے سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے ، بینظیر بھٹو کومکمل سیکیورٹی دی تھی، ان کے قتل سے کس کو فائدہ ہوا یہ دیکھنا ہوگا، کیسز زیادہ تر سیاسی ہیں انہیں ختم ہوجانا چاہیے نیشنل ایکشن پلان ایک صحیح قانون ہے مگر نافذ نہیں ہورہا ، ملک کے دیگر حصوں کی طرح پنجاب میں بھی کاروائی ہونی چاہیے۔

جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے کسی سے بات نہیں کی نہ کسی سے پوچھا اور نہ کسی نے مجھ سے پوچھا ، میرا خیال تھا کہ اچانک ای سی ایل سے نام نکالنے کے پیچھے آرمی کا ہاتھ ہے ، سب کو پتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ،دوسرے لوگ منافقت کرتے ہیں جبکہ میں بول دیتا ہوں ، نہ میں نے کسی سیکہا اور نہ کسی نے مجھ سے پوچھا ، نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے کسی سے بات نہیں کی تھی۔انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2014میں نام ای سی ایل سے ہٹانے کا آرڈر پاس کیا تھاجسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ،انہوں نے بھی پاس کر دیا ، مجھے2014میں جانے دیا جانا چاہیے تھا لیکن نہیں جانے دیا گیا ، 10سے15دن پہلے امریکہ کے علاج کے بعد واپس آیا ہوں

۔پرویز مشرف نے کہا کہ عدالتوں میں پیش ہونے سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے ، میں پہلے بھی عدالتوں میں گیا ہوں ،دوبارہ پیش ہوجاؤں گا ، کیسز زیادہ تر سیاسی ہیں انہیں ختم ہونا چاہیے ، قتل سے کس کو فائدہ ہوا تحقیقات میں یہ دیکھا جاتا ہے ، بینظیر کے قتل سے کس کو فائدہ ہوا یہ دیکھنا ہوگا۔ بینظیر بھٹو جلسے کے بعد بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھی تھیں ، بے نظیر بھٹو کا بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھنا سیکیورٹی نہیں تو کیا ہے ۔

سابق صدر نے کہا کہ پاکستان میں قانون بنانے کا مسئلہ نہیں بلکہ نافذ کرنے کا مسئلہ ہوتا ہے ، نیشنل ایکشن پلان ایک صحیح قانون ہے مگر نافذ نہیں ہورہا ، ملک کے دیگر حصوں کی طرح پنجاب میں بھی کاروائی ہونی چاہیے ، پاکستان میں سیاسی جماعتیں اپنا اعتبار کھوچکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم بین الاقوامی طور پر پاپولر تھے ، میرے زمانے میں ہندوستان سے بھی تعلقات اچھے تھے ،ہم مسائل کو حل کرنے جا رہے تھے ، ماضی کے سارے فیصلے درست تھے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…