’’اچانک نئے چیف جسٹس کا اعلان ۔۔ دال میں کچھ کالا ہے‘‘ سینئر سیاستدان کے اہم انکشافات

9  دسمبر‬‮  2016

اسلام آباد (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے اور حکومت خوف زدہ ہے۔ اس لئے حکومت نے نئے چیف جسٹس کا اعلان کرکے موجودہ چیف جسٹس کو پیغام دیا کہ آپ یہ کیس نہیں سن سکتے۔ تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ تھا کہ سپریم کورٹ کی سربراہی میں کمیشن بنے اور پانامہ کیس کا فیصلہ جلد ہو۔ افسوس کرپشن کے سمندر کے ساتھ2017ء میں داخل ہو گئے۔

جمعہ کے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مجھ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ مطالبہ تھا کہ سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن قائم ہو اور کمیشن اپنا فیصلہ 25روز میں سنائے مگر بد قسمتی سے فیصلہ یہی ہوا کہ 2017میں کیس کو سنا جائے گا۔ جماعت اسلامی سمیت قوم کی خواہش تھی کہ پانامہ کا فیصلہ 2016ء میں ہو جاتا۔افسوس ہے کہ کرپشن کے اس سمندر کے ساتھ2017میں داخل ہوں گے انہوں نے کہا کہ اچھا ہوتا کہ سپریم کورٹ کے ججز دس بارہ دن کو چھٹیاں عوام کے لئے قربان کر دیتے اور پانامہ کیس کی سماعت کرتے۔ اگر کمیشن پہلے دن ہی بن جاتا تو عوام اور ہمارے74روز ضائع نہ ہوتے۔ امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ دال میں کچھ تو کالا ہے اگر دال میں کچھ کالا نہ ہوتا تو حکومت سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کا اعلان اتنی جلدی نہ کرتی۔
حکومت نے آرمی چیف کا اعلان تو دو روز قبل کیا تھا تو نئے چیف جسٹس کا اعلان اتنی جلدی کیوں کیا۔ ہمیں لگتا ہے کہ حکومت نے موجودہ چیف جسٹس کو پیغام دیا ہے کہ اپ یہ کیس نہ سکیں۔ حکومت کے ایسے فیصلوں سے حکومت خوف زدہ لگتی ہے۔ مگر ہم حکومت کی کرپشن کا2017ء میں بھی پیچھا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سب کا احتساب ہو۔اسی لئے کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی نے سب سے پہلے علم بلند کیا۔ جماعت اسلامی نے کرپشن کے خلاف ٹرین مارچ کیا اور ہم ہی سب سے پہلے پانامہ کیس میں سپریم کورٹ آئے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…