ایک طرف پاک بھارت کشیدگی دوسری جانب محمود اچکزئی کے ایک اور متنازعہ بیان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا

30  ستمبر‬‮  2016

اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی میں ایک بار پھر محمود خان اچکزئی نے پرانے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 342کے ایوان میں کسی کو بھی قومی ترانہ نہیں آتا اور بات پاکستان کی کرتے ہیں۔ فاٹا کو نہ چھیڑا جائے یہ بین الاقوامی مسئلہ بن جائیگا۔ اچکزئی کی تقریر پر ایوان میں موجود ارکان اسمبلی میں پاکستانی خون ابل اٹھا۔ جنہوں نے اپنی تقاریر کے ذریعے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ فرسٹ پاکستان، صرف پاکستان کل بھی پاکستان آج بھی پاکستان۔ وفاقی وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ سرجیکل سٹرائیک وہ ہوتی ہے جب فوجیں ایل او سی کراس کر کے کارروائی کریں اسے سرجیکل سٹرائیکل کہتے ہیں بھارت پر اپیگنڈہ کررہا ہے۔ ایل او سی پر ہونے والی فائرنگ سے دونوں طرف سے شہادتیں ہوئیں۔ بھارت کی ہمت ہی نہیں کہ وہ ایک انچ پاکستانی حدود میں داخل ہو۔ یہ بات واضح ہونی چاہیئے جب تک ایک بھی پاکستانی زندہ ہے بھارت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا قومی اسمبلی کا اجلاس آدھا گھنٹہ تاخیر کے ساتھ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ اجلاس میں فاٹا ریفارمز پر بحث کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی جمالدین نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانے کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے مختلف ادوار میں فاٹا کے لئے ترقیاتی فنڈز منظور کئے ہیں۔ لیکن ان میں فاٹا میں کوئی فنڈز نہیں لگایا گیا ہے فاٹا ریفارمز میں قبائلی علاقوں کے روایات کو برقرار رکھنے کی بات کی گئی اور فیصلے جرگہ کے ذریعے کروانے کی سفارش شامل ہیں۔ اس سفارش کو پہلے اسمبلی سے منظور کروا لیا جائے تاکہ بعد میں اس کو بھی ختم نہ کیا جا سکے۔ فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کے حوالے سے بھی سفارشات ہیں کہ فاٹا میں زمین نہیں ہے کہ گورنر ہاؤس ، وزیراعلیٰ ہاؤس اور اسمبلی کے لئے جگہ نہیں ہے تو فاٹا نے ابھی یونیورسٹی کے لئے اتنی زمین دی ہے جس میں 10اسمبلیاں بن سکتی ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں شامل ہونے کی بجائے فاٹا کو الگ صوبہ بنا کر فاٹا کے عوام کے ساتھ انصاف ہو گا کیونکہ کے پی کے کے نوجوان اسلام آباد اور مختلف یونیورسٹی سے پڑھے لکھے ہیں جبکہ فاٹا میں تعلیمی معیار برابر نہیں جس سے احساس محرومی کا خدشہ ہو گا۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سفارشات میں کمیٹی نے لکھا ہے کہ ناظم نہیں ہو گا فاٹا سے جس پر بھی ہم کو اختلاف ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فاٹا کی ملکی اور بین الاقوامی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں سچ پر پابندی اور جھوٹ پر اللہ پاک نے قرآن پاک میں پابندی لگائی ہے تو پھر سچ ہی بولنا ہو گا۔ تاجدار برطانیہ کے وقت سے فاٹا کو آزاد رکھا گیا تھا جس میں اس سلطنت یعنی برطانیہ اور ان کے بعد پاکستان، افغانستان کسی بھی حکومت کی رٹ اس پر فائز نہیں ہوگا۔ برطانیہ کے اسمبلی میں اس وقت جب وہ اس خطے پر قابض تھے سوال کیا گیا کہ فاٹا کی کیا حیثیت ہے جس پر جواب دیا گیا کہ فاٹا اپنے اندرونی معاملات میں بالکل بااختیار ہے۔ سفارشات میں لکھا گیا ہے کہ فاٹا نے پاکستان کو خطرہ رکھا ہے یہ انتہائی غلط پیغام دنیا کو پہنچایا جا رہا ہے اس پر ہم احتجاج کرتے ہیں کہ صوبوں سے پختون نہ کبھی دہشتگرد رہا ہے اور نہ ہی دہشتگردی کی پیروی کی ہے جب تک فاٹا کے روایات کو نہ چھیڑا جائے پوری اسمبلی میں ایک سے دو بندوں کے علاوہ کسی کو قومی ترانہ نہیں آتا۔ سب سے پڑھ کر سنا جائے جس قوم کی حالت یہ ہو وہ کیا ترقی کریں گے۔ باجوڑ سے لیکر وزیرستان تک قبائلی 7ایجنسیوں کے لوگ اپنے خطے کو اپنا ملک سمجھتے ہیں۔
فاٹا کے عوام کو خوش کرنا ہے تو فاٹا اور کے پی کے کے گورنر کو علیحدہ کر دیں اور فاٹا کے گورنر ان میں منتخب کر دیا جائے۔ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل ہونے کی غلطی نہ کریں اسکا بہت نقصان ہو گا۔ فاٹا کے لوگوں کو خود با اختیار بنا کر ان کا گورنر فیصلہ کریں۔ پاکستان کو چلانے کے لئے سب کو آئین کی پاسداری کرنا ہو گی اور جو اس کے خلاف ہو گا اس کے خلاف پورا ملک کھڑا ہو گا تب یہ ملک بچ جائے گا۔ پاکستان کسی کے ساتھ جنگ نہ کرے سب سے پہلے افغانستان سے امن کا آغاز کریں۔ جنگ کی طرف کسی صورت نہ جائیں۔ پاک افغان امن خطے کے لئے اہم ہے۔ نکتہ اعتراض پر شیریں مزاری نے محمود خان اچکزئی کے ایوان میں تقریر کے بعد کہا کہ محمود خان اچکزئی کیوں فاٹا کے حوالے سے معاملے کو انٹرنیشنل ایشو بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے ہر خطاب میں تاریخ دہرانے اور سکندر اعظم سے شروع کرتے ہیں آج پاکستان آزاد ہے اور ایک جمہوری ملک ہے اور یہ اسمبلی 18کروڑ عوام کی نمائندہ ہیں اس لئے فاٹا کے عوام کو ترقی دی جائے گی اور پاکستان کا حصہ ہے اور اس کو پاکستان کے برابر حقوق دیئے جانے چاہیء4 ں۔ جس پر محمود خان اچکزئی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ شیریں مزاری نے کہا وہ درست کہا ہے لیکن فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر کوئی بات نہیں مانی جائے گی۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ انتہائی حساس ہے اس پر سب کو بولنے کا موقع دیا جائے اور خصوصی طور پر فاٹا کے نمائندے کو ترجیحی بنیادوں پر موقع دیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے پوری اسمبلی پر قومی ترانہ نہیں آتا ہے تو ہم سب محب وطن پاکستانی اور سب کو قومی ترانہ بھی یاد ہے اس طرح کی باتیں ایوان میں نہ کی جائیں جبکہ شیریں مزاری نے جو باتیں کی ہیں اس کی تائید کرتی ہوں فاٹا کے عوام پاکستان کے عوام ہیں اور پاکستانی ہے ان کا بھی اتنا ہی حق ہے اس ملک پر جتنا باقی صوبوں کا ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ فاٹا کا ایشو اتنا اہم نہیں ہے جتنا بھارت کے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا معاملہ اہم ہے ایوان کو پتہ نہیں ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کیا ہوا ہے اس پر بحث کی جائے۔ شہر یار خان آفریدی نے کہا کہ فاٹا کا جینا مرنا پاکستان کے لئے ہے تو پھر افغانستان کے ساتھ تاریخ کے اوراق کو اٹھا کر کیوں اسی پٹی کو افغانستان کے ساتھ ملایا جا رہا ہے۔ فاٹا کے عوام کے شناختی کارڈ بلاک کئے جا رہے ہیں تعلیم ، اور بچوں کیحقوق کی بات کی لیکن جب فاٹا کے حقوق کی بات ہوتی ہے تو 342کے ایوان میں ممبر موجود نہیں ہوں گے آج اگر فاٹا کے ریمارکز کو منظور کر لیا گیا تو تاریخ اس ایوان کو سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…