بزدل قیادت کشمیر آزاد نہیں کرا سکتی ‘جماعت اسلامی کے صبر کا پیمانہ لبریز

26  اگست‬‮  2016

لاہور(این این آئی ) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اقتدار پر قابض کرپٹ حکمرانوں نے قیام پاکستان کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچنے دیئے ،قومی خزانے کو لوٹ کر آف شور کمپنیاں اور لندن دبئی اور فرانس میں محل تعمیر کرنے والوں نے عوام کو تعلیم صحت اور روز گار کی سہولتوں سے محروم رکھا اور خود ان کے ٹیکسوں پر عیش و عشرت کرتے رہے ،جب تک لٹیروں کا یہ ٹولہ اسلام آباد میں بیٹھا ہے ملک ترقی کرسکتا ہے نہ غریب عوام کو عزت کی روٹی نصیب ہوسکتی ہے ، جب بھی کوئی مشکل وقت آتا ہے حکمران ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں جبکہ غریب جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے آگے بڑھتاہے ، الطاف حسین دشمن کی گود میں بیٹھ کر میر جعفر اور میر صادق کا کردار اد کرر ہے ہیں ، الطاف حسین نے پاکستان کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دینے اور ہجرت کرنے والوں کوچیلنج کیاہے ، برطانیہ الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرے ، پاکستان کے بیس کروڑ غیرت مند عوام اسے مردہ باد کے نعروں کا جواب دیں گے ، الطاف حسین آج کراچی کے لوگوں کے لیے نفرت کا نشان بن چکے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ملتان کے کچہری چوک میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد، سابق امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اخترنے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر جمشید دستی اور امیر جماعت اسلامی ملتان آصف محمود اخوانی بھی موجود تھے ۔قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں تکمیل پاکستان کشمیر مارچ عام خاص باغ سے کچہری چوک پہنچا ۔مارچ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عوام حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ ان کے پاس کھربوں روپے اور آف شور کمپنیوں کے لیے پیسہ کہا ں سے آیا ۔لندن اور دبئی میں جائیدادیں بنانے والے کہتے ہیں کہ احتساب کی بات چھوڑو اس سے جمہوریت کو خطرہ ہے جبکہ غریب حکمرانوں کے گریبان پکڑ کر ان سے لوٹی گئی ایک ایک پائی وصول کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم نے کرپشن کے خلاف عدالت عظمیٰ کا دروازہ اس امید پر کھٹکھٹایا ہے کہ ملک سے لوٹ کھسوٹ کے نظام کے خاتمے کے لیے عدلیہ اپناکردار ادا کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کو جب تک اقتدار سے نکال کر جیلوں میں بند نہیں کیاجاتا، پاکستان کے حالات نہیں سدھر سکتے ۔ ہماری قانونی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی ، جب تک کہ غریبوں کی دولت سے بنگلے بنانے والوں سے ملک کا سرمایہ واپس نہیں لے لیتے ۔ انہوں نے کہاکہ غریب کے بچے کو سرکاری سکول میں داخلہ ملتاہے نہ سرکاری ہسپتال سے ڈسپرین کی گولی ملتی ہے اور اقتدار میں موجود ارب پتی غریبوں کی دولت لوٹ کر ٹھاٹھ باٹھ سے زندگی گزار رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کرپشن کنٹرول کر کے ہم عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں دے سکتے ہیں ۔ حکمران چاہتے ہیں کہ غریب عوام ان کی حفاظت کریں اور بل اور ٹیکس دے کر ان کے عیش و عشرت کا سامان مہیا کریں ۔ جبکہ وہ خود کسی آئین اور قانون کو نہیں مانتے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جنوبی پنجاب کے عوام کا استحصال ہورہاہے ۔ جنوبی پنجاب میں تعلیم اور صحت کے ادارے ہیں نہ عوام کو پینے کے لیے صاف پانی میسر ہے ۔ حکمران بتائیں کہ جنوبی پنجاب کے فنڈز کہاں استعمال ہورہے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم ایسا کمیشن چاہتے ہیں جو سب سے وزیراعظم اور ان کے بعد سراج الحق ، زرداری او ر عمران خان سمیت سب کا احتساب کرے ۔کمیشن نہ صرف کرپشن کی تحقیقات کرے ، بلکہ کرپشن ٹولے کے لیے سزائیں بھی تجویز کرے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں دیانتدار قیادت آ جائے تو ملک مسائل کی دلدل سے نکل آئے گا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے آج نہ صرف کراچی کربلا بن چکاہے بلکہ کوئٹہ اور پشاور سمیت کئی شہروں میں بھارتی تخریب کار معصوم لوگو ں کا خون بہا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ را کے نیٹ ورک کوکس نے توڑناہے ۔ اگر حکمران عوام کو جان و مال کاتحفظ نہیں دے سکتے تو انہیں حکمرانی کا بھی کوئی حق نہیں ۔ کشمیر میں مودی کے مظالم اور بنگلہ دیش میں پاکستان کو توڑنے کے اعتراف کے بعد بھی حکمرانوں نے مودی کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ بزدل اور کمزور قیادت کی موجودگی میں کشمیر آزاد ہوسکتاہے نہ پاکستان ترقی کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں شریعت کا نفاذ اور قرآن کی حکمرانی ہو اور کسی غریب کا استحصال نہ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران کرپشن سے توبہ کرلیں ، اگر عوام اٹھ کھڑے ہوئے تو حکمرانوں کو امریکہ اور برطانیہ میں بھی پناہ نہیں ملے گی ۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…