سی پیک چین اور پاکستان کی دوطرفہ تجارت کی بہتری میں معاون ثابت ہو گا ، شہباز شریف

31  مئی‬‮  2016

بیجنگ (آئی این پی) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم کررکھا ہے اور وہ اپنی دوطرفہ تجارت اور سماجی و اقتصادی شراکت داری کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) ہماری دوطرفہ تجارت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو تا کہ یہ ہمارے بلندو بالا سفارتی تعلقات سے ہم آہنگ ہو سکے ۔ انہوں نے پیپلز ڈیلی کے نام ایک بیان میں جو منگل کو یہاں شائع ہوا کہا کہ چین اور پاکستان نے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نواز شریف کے تصور کے مطابق مشترکہ قیادت والی کمیونٹی کے اصول کیلئے پہلے سے بڑھ چڑھ کر کام کرنے کا عزم کررکھا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دانشمندانہ اور اقتصادی پیداوار کی مشترکہ تاریخ کے حامل ملک ہیں ، دونوں ممالک کے عوام دوستی اور اعتماد کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ، ہم65برسوں سے کہیں زیادہ اکٹھے ہیں اور بلاشبہ آئندہ 65برس اسے کہیں بہتر ہوں گے ، 2016ء پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 65ویں سالگرہ ہے ، 1991ء میں سفارتی تعلقات کا رسمی آغاز اب غیر متزلزل اعتماد، آزمائش کی گھڑی پر پورا اترنی والی دوستی اور سب سے بڑھ کر مشترکہ عالمی رائے کا اٹوٹ رشتہ بن چکا ہے ، گذشتہ کئی دہائیوں میں دونوں ممالک نے ہمیشہ خود کو شانہ بشانہ کھڑا پایا ہے ، ہمارے دونوں ممالک مشترکہ اقدار ، مفادات اور عالمی صورتحال میں ناقابل جد ا بن چکے ہیں ، ہم دونوں بالکل مختلف زبانیں بولتے ہیں ، ہماری مشترکہ ثقافتیں ہیں اور حال ہی تک محدود عوامی سطح کے رابطے تھے ، اس کے باوجود ہمارے عوام نے ایک دوسرے کیلئے محبت و دوستی کا گہرا ذخیرہ کر لیا ہے ، یہ کیسا رشتہ ہے، یہ کتنا شاندار تعلق ہے ، ہم اب تک 65برسوں تک اکٹھے چلے ہیں ، ہم 2016ء کو اپنے دونوں برادر ممالک کی باہمی خوشحالی و ترقی کا ایک اور خوش کن سال سمجھتے ہیں ، آج کی دنیا میں بین المملکت تعلقات میں اقتصادی پہلونے اہم ترجیح حاصل کر لی ہے ،یہ بلا شبہ اہم ناگزریت ہے جو ممالک کے درمیان تعلقات کی پائیداری اور طوالت کی ضمانت دیتی ہے ، چین اور پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اقتصادی تعلق کا اہم حصہ بنائیں اور زیادہ تجارتی اور اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینا چاہئے ، اکیسویں صدی ’’ ایشیاء کی صدی‘‘ ہے ، چین نہ صرف ایشیا ء کی پیداوار کا انجن ہے بلکہ دنیا کی پیداوار کا بھی انجن ہے ، چین نے اپنی دانشمندانہ پالیسیوں اور اصلاحات کے ذریعے اپنے 70کروڑ عوام کو غربت کی دلدل سے نکالا ہے ، اپنی بڑی آبادی کو ڈیموگرافک منافع میں تبدیل کرنے کا چینی تجربہ اس امرکی ایک مثال ہے کہ کسی ملک کے ماہرانہ انسانی وسائل کو ترقی کے عوامل کے محور کے طورپر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔چین کے آنجہانی وزیر اعظم چو این لائی کی طرف سے متعارف کرائے جانیوالے پر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے ساتھ چین نے ایسی خارجہ پالیسی پر عمل کیا ہے جس نے دنیا کا احترام حاصل کیا ہے ، چین ہارڈ پاور کی تعیناتی کے بجائے سافٹ پاور کا استعمال کر کے عالمی منظر نامے پر پر امن طورپر ابھرا ہے ، پاکستان چین کے پر امن عروج کو جنوب مغربی ، وسطی ایشیائی اور ایشیائی خطوں کے لئے قوت و استحکام کا ذریعہ سمجھتا ہے ، صدر شی جن پنگ کا’’ ون بیلٹ ، ون روڈ ‘‘(او بی او آر ) تصور پر امن و خوشحال علاقائی ادغام کیلئے مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔او بی او آر کے پرچم بردار پراجیکٹ کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )ہمارے دونوں ممالک اور وسیع تر خطے کیلئے کایا پلٹ ہو گا ، ون روڈ ون بیلٹ منصوبے میں کئی جغرافیائی خطوں کو ایک مضبوط زبردست اقتصادی بلاک میں منسلک کرنے کیلئے تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں ، اس کے علاوہ یہ دشمنی کو رکن ممالک کے درمیان تعاون میں تبدیل کر کے خطے اور اس سے پرے پائیدار امن کی بنیاد کا کام دے سکتا ہے ، تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ اقتصادی شراکت داری نے کٹر مخالفین اور دشمنوں کو دوستوں اور ساتھیوں میں تبدیل کیا ہے ، صدر شی کا تصوراتی نظریہ مساوی شراکت داری کے ذریعے ترقی ، خوشحالی اور پیشرفت کے تصوراتی نظریوں میں شمار ہوتا ہے ، یہ امن و استحکام کے نئے دور کا پیش خیمہ ہے اور علاقائی اقتصادی منظر نامے میں منتقل کرنے کے وعدے کی پیش کش کرتا ہے ۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…