ہتھیارڈالنے والے شدت پسندوں کو سیکیورٹی فورسزمیں شامل کرنے پرغور

10  فروری‬‮  2016

اسلام آباد (نیوزڈیسک) ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان نے کہا ہے کہ فاٹا میں ہتھیار ڈالنے والے شدت پسندوں کو تربیت دے کر انہیں سیکیورٹی فورسز میں شامل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ آفتاب سلطان نے بتایا کہ 2013 میں دہشت گردی کے 208 ، 2014 میں 149 جب کہ 2015 میں 141 واقعات ہوئے۔ آئی بی کو تعلیمی اداروں پر حملوں کی اطلاعات تھیں لیکن باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں تھی، گزشتہ 6 ماہ کے دوران آئی بی نے دہشت گردی کے 11 واقعات کی پیشگی اطلاع دی اور 581اہم دہشت گرد گرفتار کرائے جب کہ 84 دہشت گرد گرفتاری کی کوشش میں مارے گئے، اس کے علاوہ اندرون سندھ سے 93 بڑے ڈکیت پکڑے گئے ہیں۔ کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد 1121جرائم پیشہ افراد کو گرفتارکیا گیا،95 مارے گئے جب کہ جرائم میں 300 فیصد کمی آئی ہے۔آفتاب سلطان نے بتایا کہ سپاہ صحابہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی کے آپس میں روابط ہیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد غیر ملکی نہیں بلکہ مقامی ہیں، آپریشن ضرب عضب میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی کمر ٹوٹ گئی ہے،عمر خلیفہ گروپ کے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، آئی بی ہی نے بشیر بلور،چودہری اسلم، ڈاکٹر سومرو، مقبول باقر،مینہ بازار دہشتگردی کے ملزمان گرفتارکرائے،واہگہ بارڈر پر دہشت گردی میں ملوث 9 میں سے 6 ملزمان کو گرفتارکر لیا گیا ہے جب کہ 3 افغانستان بھاگ گئے ہیں۔ داعش اور دیگر تنظیمیں سوشل میڈیا کو استعمال کررہی ہیں، آئی بی نے پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک پکڑ لیا ہے۔ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات پاک فوج اور پولیس کررہی ہے۔ڈی جی آئی بی کا کہنا تھا کہ ضیاء4 الحق سے آگے 2نسلوں کے ذہن تبدیل کیے گئے ، ذہن تبدیل کرنے میں وقت تو لگے گا،اس ذہنیت کو بدلنے میں 8 سے10سال لگیں گے۔ آئندہ سالوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوں گے لیکن ہمیں گھبرانے کے بجائے آگے بڑھنا ہے۔ کالعدم تنظیموں کی مالی امداد روکنے کے لیے پنجاب میں توجہ دی گئی ہے، کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت پرکچھ لوگ گرفتار بھی ہوئے ہیں۔ قبائلی علاقوں کے کچھ جہادی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا سوچ رہے ہیں۔ جن کو خصوصی تربیت دے کر سیکیورٹی ایجنسیز میں ہی بھرتی پر غور کیا جارہا ہے اس کے علاوہ انہیں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی زیر غور ہے تاکہ وہ اپنی آئندہ زندگی بہتر طور پر گزار سکیں۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…