ملک میں مستقبل کے ممکنہ حکمرانوں کے بارے میں دلچسپ رپورٹ

22  اگست‬‮  2015

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان پر حکمرانی کی اہلیت کون رکھتا ہے اور کون آئندہ 15 سال میں کس کے سرپروزارت عظمیٰ کا تاج سج سکتا ہے؟ اس دوڑ میں شامل ہونے کااہل کون کون ہے؟ مستقبل کے ممکنہ حکمرانوں کے بارے میں دلچسپ رپورٹ۔ پاکستانی سیاست کے نشیب و فراز پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ نے 13 نکات کو بنایا اہلیت جانچنے کا پیمانہ اور جاری کی 21 سیاسی رہنماؤں کی فہرست جو آئندہ 15 سال میں ملک کی باگ دوڑ سنبھال سکتے ہیں۔ اس فہرست میں شامل خوش نصیب ہیں آصفہ بھٹو زرداری، عمر بائیس سال، آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، نانا ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ بے نظیر بھٹو لیکن یہ کامیابی کیلئے والد آصف زرداری کے نقش قدم پر چلنے کی خواہش مند ہیں ۔سیاست ابھی تک صرف سوشل میڈیا پر کی لیکن عزم ہے ستاروں پرکمندیں ڈالنے کا۔ فہرست میں دوسرے خوش نصیب ہیں بلاول بھٹو زرداری، آکسفورڈ یونیورسٹی سے بی اے آنرز کرنے والا 27 سالہ نوجوان جس کا بچپن دبئی اور لندن میں گزرا۔زرداری قبیلے کی سربراہی اور پیپلز پارٹی کی چیئرمین شپ جھولی میں آگری۔سیاست کی الف ب والد آصف زرداری سے سیکھی لیکن سیاسی امور پر اب انہی سے اختلافات بھی ہیں ۔ بھٹو ازم کو پاکستان کامستقبل قرار دینےو الااب وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہے۔ تیسرے خوش نصیب ہیں حمزہ شہباز شریف، عمراکتالیس سال،لندن اسکول آف اکنامکس سے ایل ایل بی کی ڈگری، خاندان میں وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ کی گدی دیکھ کر گدی نشین بننے کی خواہش مچلنا فطری امر۔اٹھارہ سال کی عمر میں جیل یاترا کا اعزاز ،سیاسی گھرانے کا چشم و چراغ ہونے پر وزارت عظمیٰ ملنے کے امکانات روشن۔ اگلی خوش نصیب ہیں مریم نواز شریف، عمربیالس سال، جس میں ملک کی حکمرانی کو گھر کی لونڈی بنتے کئی بار دیکھا، عالمی اقتصادی فورم سے ینگ گلوبل لیڈر کا اعزاز حاصل کرنےو الی مریم کو با اختیار بننے کے عزم نے کیمبرج یونی ورسٹی سے ڈاکٹریٹ کے راستے پر ڈال دیا ۔ حتمی منزل وزارت عظمیٰ کا تاج سر پر سجنا ہو سکتی ہے۔ پھر آتے ہیں شہباز شریف، ایوان صنعت و تجارت لاہور کی صدارت سے سیاسی سفر کا آغاز کرنےو الے چھوٹےمیاں صاحب، تین بار وزارت اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہو چکے، نظریں وزارت عظمٰی پر ہوں یا نہ ہوں لیکن دوڑ میں ضرور شامل ہیں۔ ان کے بعد کے خوش نصیب ہیں عمران خان، کرکٹ کی چکاچوند زندگی سے شہرت پاکرسیاسی جماعت کی سربراہی تک ہار نہ ماننے والا عمران خان۔شوکت خانم میموریل کی صورت میں کامیابی کی انوکھی داستان رقم کرنے اور گزشتہ 19 سال سے مسلسل سیاسی جدوجہد کرنے و الا نیازی پٹھان وزیر اعظم بننے کا اہل تو ہو گا نا۔غیر سرکاری تنظیم کی21 ناموں والی اس فہرست میں جگہ تو اعتزاز احسن،احسن اقبال، اسد عمر،اویس لغاری،چودھری نثار،اسحق ڈار،حنا ربانی کھر،ہمایوں اختر،خرم دستگیر،لیاقت بلوچ،ماروی میمن،مشاہد حسین سید،عمرا یوب،شاہ محمود قریشی اور شازیہ مری نے بھی حاصل کی لیکن بقول شاعر ’’ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن۔۔دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے‘‘۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…