پاکستان کے غیرملکی کمرشل قرضوں پر انحصار میں تیزی سے اضافہ ہوشربا انکشافات

20  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے غیرملکی کمرشل قرضوں پر انحصار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں 7.2 ارب ڈالرز میں سے غیرملکی کمرشل قرضہ 3.110 ارب ڈالرز رہا۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق پاکستان کا غیرملکی کمرشل قرضوں پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے کیوں کہ پاکستان نے رواں مالی سال کے ابتدائی آٹھ

ماہ (جولائی تا فروری) میں مجموعی طور پر 7.2 ارب ڈالرز بیرونی قرض میں سے 3.110 ارب ڈالرز اسی مد میں حاصل کیا ہے۔اس کے علاوہ چین کے جمع کروائے گئے 1 ارب ڈالرز کی مدد سے حکومت نے رواں مالی سال میں ڈالرز کے بہائو کا نیٹ ٹرانسفر ممکن بنایا ہے۔ غیرملکی کمرشل قرضوں اور محفوظ ڈپوزٹ کی مدد سے پاکستان کو مجموعی طور پر 4.1 ارب ڈالرز موصول ہوئے ہیں جو کہ مجموعی بیرونی قرضوں کا 50 فیصد سے بھی زائد ہے۔اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2020-21 میں جولائی تا فروری حکومت کو 7.208 ارب ڈالرز مختلف ذرائع سے بیرونی قرض موصول ہوا، جو کہ پورے مالی سال کے سالانہ بجٹ تخمینہ 12.233 ارب ڈالرز کا 59 فیصد بنتا ہے۔ جب کہ گزشتہ مالی سال 2019-20 میں غیرملکی قرض 6.282 ارب ڈالرز تھا، جو کہ مجموعی سالانہ بجٹ 12.958 ارب ڈالرز کا تقریباً 51 فیصد تھا۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ چین نے اس مالیاتی خلا کو پورا کرنے کے لیے 1 ارب ڈالرز فراہم کیے تھے جو کہ سعودی عرب کی قرض سہولت واپس لیے جانے کے بعد پیدا ہوا تھا۔ قرضوں کے اس صحت مند بہائو کی وجہ سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور شرح مبادلہ کے استحکام میں بہتری آئی ہے۔کثیر جہتی شراکت دار جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1.210 ارب ڈالرز، عالمی بینک نے 90 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز 2.257 ارب ڈالرز کے مختص کیے گئے بجٹ کے مقابلے میں فراہم کیے ہیں۔ جب کہ دوطرفہ ذرائع جن میں فرانس، امریکا اور چین نے بالترتیب 3 کروڑ 48 لاکھ ڈالرز، 7 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز اور 9 کروڑ 54 لاکھ ڈالرز فراہم کیے ہیں۔حکومت نے اپنی سرکاری رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ قرض دہندگان کی جانب سے دیئے گئے قرضوں کے بہائو سے واضح ہوتا ہے کہ ان کا حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات پر اعتماد ہے، جن میں مالی اور قرض مینجمنٹ، توانائی کے شعبے اور کاروبار کرنے کی آسانی کی پالیسی شامل ہیں۔رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران حکومت نے 4.124 ارب ڈالرز قرض ادا کیا ہے جو کہ پورے مالی سال کے لگائے گئے تخمینے 10.363 ارب ڈالرز کے مقابلے میں ہے۔ قرض مینجمنٹ میں نیٹ ٹرانسفر اہمیت کا حامل ہے۔بیرونی قرض اسٹاک میں اضافہ مثبت توازن کی علامت ہے، جب کہ غیرملکی قرض اسٹاک میں کمی منفی توازن کی علامت ہے۔ تاہم اس کا انحصار کسی بھی ملک کی میکرواکنامک صورت حال پر ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…