عمران خان نے اپنے کس قریبی شخص کو پولیو مہم کا انچارج لگایا تھا اور وہ کون ہے ؟ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

13  مئی‬‮  2020

اسلام آباد( آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئرنائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کہا اشرافیہ نے لاک ڈائون کیا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ اشرافیہ کون ہے،جس دن وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈائون نہیں کروں گا اسی دن وزیراعظم کے گھر کے باہر کرفیو تھا، اسی لیے میں جاننا چاہتا ہوں کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے،کابینہ کا کوئی ایک فیصلہ دکھا دیں جس میں لاک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا ہو، سندھ اور پنجاب، کے پی اور بلوچستان کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا لیکن وفاقی کابینہ کا کوئی فیصلہ موجود نہیں ہے اور اگر ہے تو دکھا دیں۔

یہاں وزراء کچھ کہتے ہیں وزیراعظم کچھ اور ترجمان کچھ اور کہتے ہیں ، ایک کنفیوژن ہے، ایک پریشانی ہے جبکہ پاکستان میں کوئی لاک ڈائون نہیں ہے، 70 فیصد علاقوں میں لاک ڈائون ہوا نہیں،یہاں سے بات ہوگئی تو آپ کو تکلیف ہوئی، تنقید ہوگی کیونکہ ہم نے گالی نہیں دی، ہم نے نہیں کہا کہ چینی میں کوئی پیسہ بنا کر کھا گیا لیکن ملک میں کیا ہورہا ہے اس پر بات کرنے کا حق تودیں ۔انہوں نےایوان میں انکشاف کیا عمران خان نے پولیو کا سربراہ اس شخص کو لگایا جو کہ ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ چلاتا تھا ، اس کو نکالا گیا اور نکال کر فخر سے کہا گیا کہ نکال دیا ہے یہ نالائق تھا ، اصل میں نالائق تو لگانے والا ہوتا ہے ۔ قومی اسمبلی میں کورونا وائرس سے متعلق خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے مزیدکہا کہ ‘کل پاکستان میں 11 ہزار 848 ٹیسٹ ہوئے، 2 ہزار 255 مثبت آئے ہیں اور 19 فیصد کی شرح ہے’۔ایک وزیر صاحب نے کہا کہ ہم 40 ہزار ٹیسٹ کرسکتے ہیں، وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم 20 ہزار ٹیسٹ کررہے ہیں لیکن انہیں اس لیے معاف کردیں کیونکہ وہ وزیرخارجہ ہیں اور انہیں چیزوں کا علم نہیں ہوتا’۔اس وقت 11 ہزار 800 ٹیسٹ میں شوقیہ ٹیسٹ بھی شامل ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جہاں شوقیہ ٹیسٹ ہورہے ہیں، یہاں فیصلہ ہوا کہ اسمبلی میں آنے والے اراکین کا ٹیسٹ کروائیں’۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کر کیا رہی ہے، طریقہ یہ ہوتا ہے کہ حکومت پالیسی بیان دیتی ہے جس پر اپوزیشن بات کرتی ہے پھر حکومت مکمل کرتی ہے۔

کام کی ایک بات بھی نہ وزیرخارجہ نے کی اور نہ ہی دیگر وزرا نے کی، وزیرتعلیم نے 11 مارچ کو کہا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔یہاں سے بات ہوگئی تو آپ کو تکلیف ہوئی، تنقید ہوگی کیونکہ ہم نے گالی نہیں دی، ہم نے نہیں کہا کہ چینی میں کوئی پیسہ بنا کر کھا گیا لیکن ملک میں کیا ہورہا ہے اس پر بات کرنے کا حق تودیں۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ادارے بنے ہیں اور ان کے طویل اجلاس ہوتے ہیں اور ویب سائٹ بھری پڑی ہیں لیکن میرا سوال ہے کہ یہ وزرا بتادیں کہ کورونا وائرس پر پاکستان کی حکمت عملی کیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘اس ہائوس کو ایک پرچی دیں کہ پاکستان کی کورونا وائرس پر حکمت عملی کیا ہے۔

مجھے نہیں پتہ اورنہ ان وزیروں کو پتہ ہے’۔ میں نے ویب سائٹس دیکھی ہیں جو خوبصورت ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا اور وزیر اعظم کی تصاویر ہیں اور اجلاس بھی ہورہے ہیں لیکن حکمت عملی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 12 سے زیادہ تقریریں کیں، کرفیو کے بارے میں بتایا، دہاڑی داروں کے بارے میں بہت تشویش ہے، جو ہمیں بھی ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی لاک ڈان نہیں کروں گا اورکرنے نہیں دوں گا کیونکہ لوگوں کو نقصان ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اشرافیہ نے لاک ڈائون کیا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ اشرافیہ کون ہے۔

جس دن وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈان نہیں کروں گا اسی دن وزیراعظم کے گھر کے باہر کرفیو تھا، اسی لیے میں جاننا چاہتا ہوں کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کچھ اور کہتے ہیں، وزرا کچھ اور کہتے ہیں اور ترجمان کچھ کہتا ہے جبکہ ہوتا کچھ اور ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ لاک ڈائون میں نرمی کریں گے جو لاک ڈان ہوا نہیں تو اس میں نرمی کیا کی بتادیں۔وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ کا کوئی ایک فیصلہ دکھا دیں جس میں لاک ڈان کا فیصلہ کیا گیا ہو، سندھ اور پنجاب، کے پی اور بلوچستان کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا لیکن وفاقی کابینہ کا کوئی فیصلہ موجود نہیں ہے اور اگر ہے تو دکھا دیں۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک کے گورنر نے تعریف کی ہے پاکستان کی لیکن میں نے نہیں دیکھی جب ایک وزیر کہتا ہے تو میں مان لیتا ہوں لیکن اس غریب کے بچے کوپتہ نہیں تھا اور ہمارے اسمارٹ لاک ڈان کے بعد نیویارک کے گورنر نے بھی اسمارٹ لاک ڈائون شروع کیا۔ ایک کنفیوژن ہے، ایک پریشانی ہے جبکہ پاکستان میں کوئی لاک ڈائون نہیں ہے، 70 فیصد علاقوں میں لاک ڈان ہوا نہیں، اسلام آباد، راولپنڈی میں لاک ڈان نہیں ہے، میں مردان گیا تھا وہاں زندگی معمول کے مطابق چل رہی تھی۔حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کر کیا رہے ہیں اور اس کا ذمہ دار کون ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر کہتے ہیں اسپین میں اور یورپ میں اتنے سارے لوگوں کی اموات ہوئی ہیں یہاں اتنی نہیں ہوئیں شکر کریں اس کے علاوہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔کورونا وائرس کے خلاف حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کوروناوائرس کے حوالے سے حکومت کا ایک ترجمان ہے، جو وزیراعظم بھی ہوسکتا ہے، لیکن یہاں کون ہے کچھ پتہ نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…