آصف زرداری کی مبینہ بے نامی کمپنی نے بینظیر بھٹو شہید کے پلاٹ پر کیسے دھوکے سے قبضہ کیا؟وعدہ معاف گواہ نے رازوں سے پردہ اٹھا دیا،تہلکہ خیز انکشافات

30  اپریل‬‮  2020

راولپنڈی ( آن لائن) نیب رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ آصف زرداری کی مبینہ بے نامی کمپنی نے شہید بینظیربھٹوکا پلاٹ بھی قبضے میں لے لیا۔آصف زرداری نے بے نامیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ منصوبہ بنایا، کالا دھن سفید کرنے کے لیے بینک میں کئی اکاؤنٹس کھولے گئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بے نامی کردار ڈائریکٹراومنی گروپ حسین فیصل جاموٹ نے وعدہ معاف گواہ بن کر کئی رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔

نیب راولپنڈی کی رپورٹ میں وعدہ معاف گواہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کا پلاٹ دھوکے سے آصف زرداری کی فرنٹ کمپنی کو منتقل ہوا۔ کراچی کے علاقے کلفٹن میں بخت ٹاور جس پلاٹ پرتعمیر کیا گیا وہ کبھی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی ملکیت تھا اور وہ یہ پلاٹ اپنے نام کرانا چاہتی تھیں لیکن ایسا نہ ہوسکا۔تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بینظیر بھٹو نے پلاٹ اپنی 2 کزنز شبنم بھٹو اور رخسانہ بھٹو سے خریدا تھا، 1998 میں بینظیربھٹو نے پلاٹ اپنے نام ٹرانسفر کرانے کیلئے کے ڈی اے کو خط لکھا، کیڈی اے نے بے نظیر بھٹو کو بتایا تھا کہ پلاٹ تو اومنی کے حسین فیصل جاموٹ کے نام ٹرانسفرکیا جارہا ہے۔حسین فیصل نے بیان دیا ہے کہ مجھ سے انور مجید نے پلاٹ خریداری کے معاہدے پر دستخط لیے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ ظاہر کیا گیا کہ میں نے پلاٹ شبنم بھٹو، رخسانہ بھٹو سے خرید لیا لیکن کوئی رقم ادا نہیں کی۔ حسین فیصل جاموٹ نے یہ بھی کہا کہ وہ کبھی شبنم بھٹو اور رخسانہ بھٹو سے نہیں ملے۔تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینظیربھٹو کا ملکیتی دعویٰ آنے پر کیڈی اے نے پلاٹ پراعتراضات اٹھائے۔وعدہ معاف گواہ نے بتایا ہے کہ کے ڈی اے سے سارے معاملات انورمجید نے ہی نمٹائے اور پلاٹ ان کے نام منتقل کرادیا،انورمجید نے پاور آف اٹارنی استعمال کرکے پلاٹ زردرای کی بے نامی کمپنی کے نام ٹرانسفرکردیا۔ رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ شبنم بھٹو نے بھی پلاٹ بینظیر بھٹو کی ملکیت ہونے کی تصدیق کی۔

شبنم بھٹو نے کہا ہے کہ یہ پلاٹ بینظیر بھٹو کے نام کرنے کے لیے معاہدے پردستخط کیے، بھٹوخاندان کے ایک پرانے ملازم کو بھیج کر مجھے کہا گیا دوبارہ دستخط کرنے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شبنم بھٹو کے یہی دستخط پلاٹ حسین فیصل کے نام منتقل کرنے کیلئے استعمال ہوئے، پلاٹ رہائشی سے کمرشل میں منتقل کرایا گیا اور پھراس پر بخت ٹاورکی تعمیر ہوئی۔ تفتشیی رپورٹ میں درج ہے کہ بخت ٹاور میں بینک کیلئے جگہ خریداری کیلئے حسین لوائی نے آصف زرداری کی بے نامی کمپنی کو930 ملین روپے منتقل کیے،یہی رقم بعد میں ناصرلوتھا کے نام سے دوبارہ حسین لوائی کے بینک میں سرمایہ کاری کے طوررکھوائی گئی،ناصر لوتھا پہلے ہی وعدہ معاف گواہ بن کرسرمایہ کاری سے انکار کرچکے ہیں،یہ سب دراصل آصف زرداری کا بے نامیوں کے ذریعے تیارکیا گیا اور یہ منی لانڈرنگ منصوبہ تھا۔رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ کالا دھن سفید کرنے کے لیے پھراسی بینک میں کئی اکاؤنٹس کھولے گئے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…