ن لیگ کا خواتین ایم پی ایز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ، فعال اور غیر فعال اراکین کے نام سامنے آگئے

11  فروری‬‮  2020

لاہور(آن لائن)مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے خواتین ایم پی ایز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان کی مایوس کن پارلیمانی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان کی تعداد اس وقت پنجاب اسمبلی میں 30 ہے لیکن ان میں سے چند ہی فعال ہیں جن میں ذکیہ شاہنواز، عظمیٰ بخاری، مہوش سلطانہ، تہیہ نون، کنول پرویز، گلناز شہزادی، حسینہ بیگم، رخسانہ کوثر، رابعہ فاروقی، سنبل ملک، زیب النسا اعوان، عنیزہ فاطمہ شامل ہیں جبکہ غیر فعال خواتین میں عشرت اشرف، سعدیہ ندیم ملک، ثانیہ عاشق، اسوہ آفتاب، صبا صادق، سیدہ عظمیٰ قادری، ربیعہ نصرت، راحت افزا، منیرہ یاسمین ستی، خالدہ منصور،رابعہ احمد بٹ، فائزہ مشتاق،بشریٰ انجم بٹ، سمیرا کنول، راحیلہ خادم اور نفیسہ امین شامل ہیں۔صبا صادق کی طرف سے کبھی اسمبلی بزنس نہیں آیا نہ ہی پارٹی کے کسی پروگرام میں شامل ہوتی ہیں، ن لیگ کی جانب سے انہیں قانون ساز کمیٹی کی ممبر بھی بنایا گیا مگر اس میں بھی یہ غیر فعال ہی ہیں، اسی طرح راحیلہ خادم پارٹی کے پروگرامز میں کبھی کبھار ہی تشریف لاتی ہیں، اسی طرح حنا پرویز بٹ کی اسمبلی بزنس میں پارٹی کے حوالے سے صفر کارکردگی ہے۔ اکثر لیگی خواتین اجلاسوں کے موقع پر حاضری لگا کر چلی جاتی ہیں اب ان کی بھی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ن لیگ کی قیادت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ جو بھی ممبر بنے گی اسے اس کی سیاسی کارکردگی کی بنیاد بنایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا قیادت کی طرف سے ان دو خواتین ارکان کیخلاف بھی ڈسپلنری ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جنہوں نے سینیٹ الیکشن کے موقع پر مخالف امیدوار کو ووٹ دیا تھا، اعلیٰ قیادت نے پارٹی کو لیگی خواتین کی اسمبلی حاضری اور پروگراموں میں شرکت کا ریکارڈ تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ لیگی خواتین ارکان کے غیر فعال ہونے سے لیگی خواتین کارکنان میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا بعض خواتین کو پارٹی کی متحرک خواتین کو چھوڑ کر ممبر اسمبلی بنایا گیا ہم پارٹی کے ہر پروگرام میں باقاعدہ شرکت کرتی ہیں اور خواتین کو بھی لیکر آتی ہیں مگر جن کو پارٹی نے نوازا ہے وہ تنخواہیں اور مراعات کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ کا کہنا تھا ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کی مانیٹرنگ کا باقاعدہ نظام موجود ہے، 16 مختلف گروپ قائم کیے ہوئے ہیں جو ارکان کی حاضری، اسمبلی بزنس اور کارکردگی بارے اعلیٰ قیادت کو آگاہ کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…