امریکی فوجیوں کی لاشیں ایک ہی شرط پر مل سکتی ہیں،طالبان نے افغانستان میں لاشیں اٹھانے کیلئے آنیوالے امریکیوں کو مار بھگایا‎

29  جنوری‬‮  2020

غزنی،کابل (مانیٹرنگ ڈیس ، این این آئی ) طالبان نے افغانستان میں لاشیں اٹھانے کے لیے آنے والے امریکی اہلکاروں کو مار بھگایا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے افغانستان کے صوبے غزنی میں اپنے فوجی طیارے اور فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کے لیےآپریشن کیا تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی فوجیوں کی لاشیں لینے کے لیے آنے والوں کو مار بھگایا۔

برطانوی نیوز ایجنسی نے امریکی محکمہ دفاع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی فوج نے اپنے دو فوجیوں کی لاشیں حاصل کرنے کے لیے کئی حملے کیے تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا اور افغان فورسز نے غزنی کے علاقے کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی تاہم ان کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ ہم امدادی ادارے کو جائے وقوعہ پر لاشیں اٹھانے کی اجازت دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے عینی شاہد نے جائے وقوعہ پر 6 لاشیں دیکھی تھیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ لاشوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔دریں اثنا عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں پیش آنے والے طیارے کے حادثے میں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث امریکی سی آئی اے ٹیم کا سربراہ ہلاک ہوگیا۔عرب ٹی وی کے مطابق افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دیے گئے بیان میں کہا کہ دشمن کا انٹیلی جنس طیارہ تباہ ہوگیا جس میں امریکی سی آئی اے کے انتہائی اہم لوگ بھی مارے گئے۔روسی انٹیلی جنسی حکام نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ روز افغانستان میں گرنے والے طیارے میں ایران میں امریکی سی آئی اے آپریشنز کے سربراہ ڈی اینڈرا بھی مارے گئے۔

روسی انٹیلی جنس حکام کا کہناتھا کہ ڈی اینڈرا ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر حملے میں ملوث تھے اور ایران کے لیے امریکی سی آئی کے آپریشنز کے سربراہ تھے۔عرب میڈیا کے مطابق ڈی اینڈرا کو 2017 میں ایران مشن سینٹر کے سربراہ کے طور پر تعینات کیا گیا اور وہ خطے میں سی آئی اے کے انتہائی اہم ممبر سمجھے جاتے تھے۔ تباہ ہونے والے اس طیارے کو ڈی اینڈرا کے لیے امریکی سی آئی اے کی موبائل کمانڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔

جب کہ ڈی اینڈرا کو آیت اللہ مائیک، ڈارک پرنس اور انڈر ٹیکر کے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا۔گزشتہ روز افغان طالبان نے صوبہ غزنی میں ایک طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے مطابق کہا گیا مذکورہ طیارہ امریکی انٹیلی جنس تھا۔افغان حکام نے طیارے سے متعلق ابتدا میں دعویٰ کیا تھا یہ طیارہ افغانستان کی سرکاری ائیرلائن کا ہے تاہم ائیرلائن کی جانب سے اس کی تردید کی گئی گئی تھی۔دوسری جانب امریکی افواج نے افغان طالبان اور روسی انٹیلی جنس حکام کے دعوے کی تردید کردی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق امریکی افواج کے ذرائع کا کہناہے کہ افغانستان میں تباہ ہونے والے طیارے میں سی آئی اے کا کوئی ممبر موجود نہیں تھا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…