افتخار چوہدری نے نواز شریف کو ایسی کیا دھمکی دیدی تھی کہ وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے اور سابق وزیراعظم نے پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا؟ حیرت انگیز انکشافات سامنے آگئے

18  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنمگ ڈیسک)افتخار محمد چوہدری نے بطور چیف جسٹس آف پاکستان 31 جولائی 2009 کو فل کورٹ کی سربراہی کرتے ہوئے رولنگ دی تھی کہ مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی تھی اور ان پر سنگین غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق ناصرف یہ فیصلہ دیا گیا بلکہ بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ اس فیصلے پر

من و عن عملدرآمد کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کامیابی سے اس فیصلے کے نفاذ سے اپنے پاؤں کھینچ لیے اور مشرف کے خلاف سنگین غداری کی شکایت دائر نہیں کی۔تاہم پیپلز پارٹی نے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق آمر پر سزائے موت کے نفاذ کا خیرمقدم کیا۔ 2013 میں نواز شریف کی حکومت کے چند ہی روز بعد چیف جسٹس نے حکومت پر زور دینا شروع کیا کہ فیصلے پر عملدرآمد کراتے ہوئے وہ سنگین غداری کے الزام میں مشرف کا ٹرائل شروع کروائے۔ تاہم بظاہر وہ ہچکچاہٹ کا شکار تھی جیسا کہ وہ کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ اس کی نئی مدت شروع ہی ہوئی تھی۔افتخار چوہدری نے عملدرآمدی کارروائیوں کا آغاز کیا اور ایک موقع پر آخرکار دھمکی دی کہ وہ عدالتی ہدایت کی مسلسل حکم عدولی پر نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کا عمل شروع کریں گے۔ آخرکار وزیر اعظم کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اور مشرف کا ٹرائل شروع کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے اسمبلی میں آکر خصوصی عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا۔مشرف کے خلاف ٹرائل شروع ہوگیا۔ یوں مشرف کو مجرم قرار دلوانے کے اہم کرداروں میں سے ایک نواز شریف تھے جس کے باعث انہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ اس سے قبل اکتوبر 1999 میں اسی آمر نے انہیں مارشل لاء لگا کر معزول کردیا تھا اور انہیں سعودی عرب جلاوطن کردیا تھا۔ایک چیف جسٹس (افتخار چوہدری)،

ایک وزیر اعظم (نواز شریف) اور ایک وکیل (اکرم شیخ) کے علاوہ خصوصی عدالتوں کے دو جج یعنی پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم جنہوں نے مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیا، انہوں نے نہایت جرات مندانہ فیصلہ دیا جس سے ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی ارتعاش پیدا ہوگیا ہے۔ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ

آئین میں آرٹیکل 6 کی شمولیت سے اعلیٰ دستاویز کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف ہائی ٹرائل کیس شروع ہوا اور اسے مجرم قرار دیا گیا۔ تیسرا نڈر کردار ایڈوکیٹ اکرم شیخ کا ہے جنہوں نے خصوصی پراسیکیوٹر کی حیثیت سے کام کیا جن کی تقرری وفاقی حکومت نے کی تھی۔خصوصی عدالت میں بھرپور قوت سے اس کیس کی کارروائی کیلئے انہیں بہت سے مصائب اور نقصانات کو جھیلنا پڑا۔

یہ ان کی پیشہ وارانہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ مشرف کو سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ شدید علیل سابق حکمران کیلئے کسی دھماکا خیز خبر سے کم نہیں۔ خصوصی ٹریبونل نے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔مشرف کے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کا حق ہے جو وہ استعمال کرنے والے ہیں۔ تاہم سوال ایک مفرور کے حقوق کے بارے میں اٹھے گا کیونکہ عام طور پر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایسے ملزم کو ان حقوق سے محروم کردیا جاتا ہے جو عام طور پر دیگر کیلئے دستیاب ہوتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…