وکلاء کی ہسپتال پر حملہ کرنے کی جرات کیسے ہوئی؟ اس طرح تو جنگوں میں بھی نہیں ہوتا، آپ سر عام تسلیم کریں کہ۔۔۔۔ جسٹس باقر نجفی کے وکلاء گردی پر سخت ریمارکس

13  دسمبر‬‮  2019

لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے پی آئی سی پر حملے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار وکلاء کی رہائی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور ایڈووکیٹ جنرل سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردئیے،فاضل عدالت نے وکلاء کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت کے زخمی وکلاء کے میڈیکل کرانے کے فیصلے پر عملدرآمد کے احکامات بھی جاری کر دئیے،

فاضل بنچ نے وکلاء کے انتہائی اقدام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں مبتلاہیں، ہم بڑی مشکل سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں،وکلاء کی ہسپتال پر حملہ کرنے کی جرات کیسے ہوئی؟، اس طرح تو جنگوں میں بھی نہیں ہوتا، جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس محمد انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چار درخواستوں پر سماعت کی۔ قبل ازیں دو رکنی بنچ تحلیل بھی ہوا جس پر نیا بنچ تشکیل دیا گیا۔درخواستوں کی پیروی کے لئے اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر وکلاء جبکہ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پرویز اقبال گوندل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چودھری ظفر حسین پیش ہوئے۔اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ گرفتار وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہم کوئی بھارت سے جنگ لڑنے نہیں آئے تھے۔اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہاں آپ جنگ لڑنے ہی آئے ہیں۔ آپ کی ہسپتال پر حملہ کرنیکی جرات کیسے ہوئی؟۔آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں۔اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس کو کسی پر تشدد کرنے کا اختیار نہیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ کیا آپ ایک وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیا گیا۔ بنچ کے رکن جسٹس انوارالحق پنوں نے کہا کہ کیا اس کی بھی توقع ہے کہ کوئی بار کونسل اس پر کارروائی کرئے؟۔اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے ٹی وی پروگرامز پر مذمت کی ہے۔

بنچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کے پروفیشن میں کالی بھیڑیں ہیں،آپ اس کو وقوعہ کہتے ہیں؟۔ہم بڑی مشکل سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں، اگر آپ کہتے ہیں تو ابھی اس کیس کو ٹرانسفر کر دیتے ہیں۔دکھ اس بات کا ہے آپ اس پر وضاحت دے رہے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جی ہم مذمت کر رہے ہیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ آپ سر عام تسلیم کریں، آپ نے پلاننگ کی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہم وکلا ء کیخلاف کارروائی کرنے جا رہے ہیں۔

بنچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہمیں آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا، اس طرح جنگوں میں بھی نہیں ہوتا۔ جسٹس انوارالحق پنوں نے کہاکہ ایک ویڈیو بڑی عجیب ہے جس میں وکیل کہہ رہا ہے یہ ڈاکٹر موت ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ مکمل وکلا ء کمیونٹی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتی ہے، اس ملک کا آئین سپریم ہے، جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہ تمام لیسکو کے ملازمین ہیں، لوگوں نے موقع پر کپڑے تبدیل کئے اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود انتظامیہ نے کچھ نہیں کیا،

یقینا اس واقعہ کے بعد انتظامیہ پر سماجی پریشر تھا۔ہمارا یہ معزز پیشہ ہے ہم نے اس معاملے کو طول نہیں دینا، ہم سب سے زیادہ دل گرفتہ ہیں،ہم نے حکومت کے ساتھ معاملے پر مفاہمت کی اور اس کے بعد ایک ینگ ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل ہوئی، ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل ہونا یہ وقوعہ ہونے کی وضاحت نہیں ہے،ہمارے وکلا نے ایمبولینسز کو راستے دیئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے فاضل بنچ کو بتایا کہ ابھی تک 81 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ایسا وقوعہ کراچی میں ہوا تھا، سیالکوٹ میں بھی ہوا تھا تو پھر وہ بھی ٹھیک ہوا تھا۔

جس پر بنچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ وہ ٹھیک تھا یا نہیں تھا مگر یہ ٹھیک نہیں ہوا۔اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ چمڑیاں ادھیڑنے والی پریکٹس درست نہیں ہے، 2009 میں بھی ایسا ہوا تھا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اس وقت ایک کاز تھا اس کی کوئی وضاحت ہے آپ کے پاس؟۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارا ایک ایسا بار لیڈر نہیں ہے جس نے اس وقوعہ کی وضاحت دینے کی کوشش کی ہو۔جو ملوث ہیں ان کے لائسنس معطل کئے جائیں گے۔ بنچ کے سربراہ نے کہاکہ ایکشن آپ کی بات سے زیادہ ہونا چاہیے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ وکلا ء کو سی آئی اے بھجوا دیا گیا ہے، گولی چلانے والا اور پتھر مارنے والا کبھی نہیں پکڑا جاتا۔ جسٹس دلی باقرنجفی نے کہا کہ بڑے مقصد کیلئے جیل جانا کوئی بات نہیں، مگر یہ کوئی وضاحت نہیں ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ باہر کئی وکلا ء کھڑے ہیں مگر ہم شور نہیں کر رہے جس پر بنچ کے سربراہ نے کہا کہ یہ تو آپ کسی وجہ سے خاموش ہیں، آپ نے وہاں پر تمام آلات توڑ دیئے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کا اینڈ بھی تو ہے،اینڈ تو ہو گا ہی، ہم وہ کریں گے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے۔جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں ایک درخواست میں 2 ایف آئی آرز کو کیسے خارج کیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے درخواستوں پر عائد اعتراضات ختم کر تے ہوئے مقدمات میں نامزد نہ کئے گئے وکلا ء کی بازیابی کی درخواست پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔ جسٹس علی باقرنجفی نے کہا کہ جو وکلا ء گرفتار ہیں انہیں تو ضمانت کروانا پڑے گی۔ فاضل بنچ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا بتائیں ان وکلا ء کو مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے؟ جس پر حکومت کے وکیل نے کہا کہ 16 دسمبر کو رپورٹ پیش کر دیں گے اس کی مہلت دی جائے۔ احسن بھون نے کہا کہ ہائیکورٹ بار ایسوسی کی درخواست کے تحت ایک عرض ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ آپ کورٹ فیس ساتھ لگا کر اعتراض ختم کر دیں ہم سن لیں گے۔ احسن بھون نے کہاکہ جو بندے زخمی ہیں انکا میڈیکل کروانے کا حکم دیدیا جائے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سر ہم دیوار کے ساتھ لگے ہوئے ہیں، بنک کا وقت ختم ہو گیا تھا اس لئے کورٹ فیس نہیں لگا سکے۔ فاضل بنچ نے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے میڈیکل کروانے کے حکم پر عملدرآمد کے احکامات جاری کرتے ہوئے سی سی پی او، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…