ہم نے آج جانوروں کو بھی شرمندہ کر دیا، ڈاکٹروں نے سفید کوٹ میں وکیلوں کو طیش دلایا، وکیلوں نے کالے کوٹ میں ہسپتال پر حملہ کیا،ملک میں کیا ہو رہا ہے؟مریضوں کے آکسیجن کے ماسک تک اتار دیے گئے، اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟ قوم کو اس دلدل سے نکالا کیسے جا سکتا ہے؟جاوید چودھری کا تجزیہ

11  دسمبر‬‮  2019

آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا‘ دنیا کے کسی بھی معاشرے کے کسی بھی ملک میں تین مقدس ترین پیشے اور ایک مقدس ترین جگہ ہوتی ہے‘ وکیل قانون دان کہلاتے ہیں‘ یہ بے گناہوں کو انصاف دلاتے ہیں‘ ڈاکٹر مسیحا کہلاتے ہیں‘

یہ دکھی انسانیت کی جلتی ہوئی پیشانی پر ہاتھ رکھتے ہیں اور پولیس بنائی ہی عام شہریوں کے تحفظ کے لیے جاتی ہے اور ہسپتالوں میں درد اور بیماری کا علاج ہوتا ہے‘ یہ جنگوں میں بھی محفوظ رہتے ہیں لیکن آج قانون دانوں کے ہاتھوں دل کے ہسپتال کا جو حشر ہوا ہمیں من حیث القوم آج خود کو قوم‘ خود کو معاشرہ اور خود کو انسان کہلانا بند کر دینا چاہیے‘ ہمیں آج سے خود کو جانور‘ خود کو درندہ ڈکلیئر کر دینا چاہیے بلکہ رکیے جانوروں میں بھی تھوڑی سی حیاء تھوڑا سا احساس ہوتا ہے، یہ دوسرے جانور کو تڑپا کر نہیں مارتے لیکن ہم نے تو آج جانوروں کو بھی شرمندہ کر دیا، ڈاکٹروں نے سفید کوٹ میں وکیلوں کو طیش دلایا، وکیلوں نے کالے کوٹ میں ہسپتال پر حملہ کیا، مشینری تباہ کر دی‘ آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر تک روند ڈالا اور پولیس تماشا دیکھتی رہی اور آخر میں فیاض الحسن چوہان نے اس بربریت میں بھی سیاسی مخالفت تلاش کر لی‘ یہ اس ملک میں ہوکیا رہا ہے؟ کیا یہاں سٹیٹ اور رٹ آف دی سٹیٹ دونوں ختم ہو چکی ہیں‘ کیا ہم عدم برداشت کی اس سطح تک پہنچ گئے ہیں جہاں انسان انسانیت کے شرف ہی سے محروم ہو جاتے ہیں‘ آج تین مریض جان سے چلے گئے‘مریضوں کے آکسیجن کے ماسک تک اتار دیے گئے۔ اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟ قوم کو اس دلدل سے نکالا کیسے جا سکتا ہے اور وکلاء کو گرفتار کون کرے گا اور سزا کون دے گا؟

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…