سینئر ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس ایک مرتبہ پھر چیلنج، درخواستوں کی تعداد 7 ہوگئی ،حکومت پر سنگین الزامات عائد کردیئے گئے

15  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف ایک اور درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کردی گئی۔ میڈیا رپورٹ   کے مطابق سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ صدارتی ریفرنس کے خلاف یہ درخواست سندھ بار کونسل (ایس بی سی) کی جانب سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے دائر کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال اس بینچ کی سربراہی کریں گے جس میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل شامل ہوں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف نئی درخواست سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں صدر عارف علوی، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو فریق بنایا گیا ہے۔اس نئی درخواست کے ساتھ صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر درخواستوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے جس میں ایک درخواست خود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔دیگر درخواستیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، جورسٹ عابد حسن منٹو اور سماجی کارکن آئی اے رحمٰن جبکہ ایک درخواست کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد آصف ریکی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔اپنی پٹیشن میں سندھ بار کونسل نے موقف اختیار کیا کہ صدارتی ریفرنس دائر کرنے میں وفاقی حکومتی کی بددیانتی دیکھائی دیتی ہے جو عدلیہ کی آزادی کو بیڑیوں میں جکڑنا چاہتی ہے جو اختیارات کی تقسیم کے تصور کے خلاف ہے جو آئین پاکستان میں وضع کیے گئے ہیں۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنسز کے معاملے میں سپریم جوڈیشل کونسل کی صوابدیدی مصالحت دکھائی دیتی ہے جو سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری رولز 2005 میں وضع طریقہ کار میں بے ضابطگی کو اجاگر کرتی ہے۔

خیال رہے کہ اپنے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے فوری بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس ریفرنس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ریفرنس میں دونوں جج صاحبان پر اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزمات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جاری کیا گیا پہلا نوٹس برطانیہ میں اہلیہ اور بچوں کے نام پر موجود جائیداد ظاہر نہ کرنے کے صدارتی ریفرنس پر جاری کیا گیا تھا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جاری کیا گیا دوسرا شو کاز نوٹس صدر مملکت عارف علوی کو لکھے گئے خطوط پر لاہور سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ وحید شہزاد بٹ جانب سے دائر ریفرنس پر جاری کیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…