حکومت کو مولانا کی ضرورت پڑ گئی، کس اہم ترین معاملے پر حکومتی وفد مولانا فضل الرحمن سے مدد مانگنے جا پہنچا؟جانئے

24  جولائی  2019

اسلام آباد (این این آئی) حکومت نے چیئر مین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کیلئے مولانا فضل الرحمن سے کر دار ادا کر نے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے مولانافض الرحمن اپوزیش جماعتو ں سے مشاورت کرینگے ، صادق سنجرانی نے بڑے اچھے انداز میں سینٹ کو چلایا،چند اختلافات کی وجہ سے مستقبل کی سیاست متاثر نہیں ہونی چاہیے جبکہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ

حکومت وفد کا آنا اچھی بات ہے مگر ان کی تجاویز زیادہ اچھی نہیں ۔ بدھ کو سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں حکومتی وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ذرائع کے مطابق ملاقات میں حکومتی وفد نے چیئر مین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کیلئے مولانا فضل الرحمن سے کر دار ادا کر نے کی درخواست کر دی جس پر مولانا فضل الرحمن نے جواب دیاکہ یہ میرا نہیں متفقہ اپوزیشن کا فیصلہ ہے ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہاکہ چیئرمین سینٹ تبدیلی پر مولانا فضل الرحمن سے بات ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ تناؤ کو کم کرنے کی غرض سے آئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں کوشش تھی کہ سینٹ کا وقار متاثر نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ عدم اعتماد اور چیئرمین سینٹ پر ووٹنگ بے شک ہو مگر تناؤ نہیں ہونا چاہئے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہاکہ بلوچستان کے تناظر میں مولانا سے ملنے آئے تھے،کچھ ایسا نہ ہو کہ موجودہ صورتحال نے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایسا قدم اٹھانا چاہتے ہیں کہ حالات بہتری کی طرف جائیں۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینٹ کا ویسے بھی ڈیڑھ دو سال بعد دوبارہ الیکشن ہونا ہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عدم اعتماد جمہوری حق ہے مگر اسکی سینٹ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوںنے کہاکہ ایسا نہ ہو کہ عدم اعتماد کاسلسلہ ہر تین چار ماہ بعد نہ دھرایا جائے۔انہوںنے کہاکہ صادق سنجرانی نے بڑے اچھے انداز میں سینٹ کو چلایا،چند اختلافات کی وجہ سے مستقبل کی سیاست متاثر نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ امید کرتے ہیں مولانا دیگر اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عدم اعتماد کا فیصلہ اے پی سی میں ہوا تھا،حکومتی وفد کا آنا اچھی بات ہے مگر انکی تجاویز زیادہ اچھی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایسی تجاویز ہونے چاہئیں جن پر دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت ہوسکے۔ جمام کمال نے کہاکہ اگر اپوزیشن چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لے تو بہت اچھا ہوگا، ڈپٹی چیئرمین کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریک آئی ہوئی ہے،امید ہے مولانا اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…