اپوزیشن کاعید کے بعدحکومت کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ، یہ لوگ حکومت گرانا نہیں چاہتے تو پھر تحریک کا مقصد کیا ہے؟ایک دوسرے سے دست و گریبان رہنے والی پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو پہلے جمہوریت اور میثاق دونوں یاد کیوں نہیں آئے؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

20  مئی‬‮  2019

پاکستان میں عوام کے بعد اگر کوئی مظلوم ہے تو وہ ہے جمہوریت‘ جمہوریت ایک ایسی جنس ہے جو ہمارے لیڈروں کو صرف اور صرف اپوزیشن میں یاد آتی ہے آپ کو یاد ہوگا میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے 14 مئی 2006ء کو لندن میں ایک میثاق جمہوریت کیا تھا‘

یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا معاہدہ تھا لیکن پھر کیا ہوا‘ 2008ء میں پیپلز پارٹی اقتدار میں آگئی‘ پیپلز پارٹی کو پانچ سال میثاق یاد آیا اور نہ جمہوریت‘ ن لیگ بھی 2013ء سے 2018ء تک اقتدار میں رہی‘ اسے بھی پانچ سال جمہوریت اور میثاق دونوں یاد نہیں آئے‘ یہ دونوں پارٹیاں 2013ء اور 2018ء کے الیکشنز سے پہلے بھی ایک دوسرے سے دست و گریبان رہیں لیکن کل دونوں پارٹیوں کی نوجوان قیادت کو ایک بار پھر میثاق جمہوریت یاد آگئی، میں دل سے سمجھتا ہوں موجودہ حالات میں اپوزیشن کا موقف درست ہے اور حکومت غلط ہے لیکن اس کے باوجود اپوزیشن کو بھی اپنے آپ کو فکری تضاد سے باہر نکالنا ہوگا‘ آپ اگر جمہوریت سے واقعی محبت کرتے ہیں تو پھر آپ کو اس محبت کا اظہار اقتدار میں کرنا چاہیے‘ آپ کو جمہوریت صرف اپوزیشن میں یاد نہیں آنی چاہیے‘ آپ اگر ایک بار اپنے اس فکری تضاد سے نکل گئے تو پھر آپ یقین کیجئے آپ کوبار بار قوم اور اپنے آپ کو میثاق جمہوریت کا یقین نہیں دلانا پڑے گا‘ یہ احتجاجی تحریک کیوں چلائی جائے گی‘ اگراس تحریک کا مقصد حکومت گرانا نہیں تو پھر اس کا مقصد کیا ہے‘ ن لیگ کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو‘ ایک بار پھر واپس آ گیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…