میں بطور وزیر داخلہ فوج کو کیا طاقت دے سکتا ہوں؟بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ نے خود کو وزیر بنانے سے متعلق سوال پوچھنے پر کس سے رابطہ کرنے کا کہہ دیا

20  اپریل‬‮  2019

لندن (آن لائن ) وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ انکی تعیناتی کے حوالے سے سوال عمران خان سے پوچھیں،بہت افسوس کی بات ہے کہ میڈیا نے مجھ سے منسوب ایک غیر رسمی گفتگو کو اچھالا جو میں نے اس وقت کی جب میں وزیر داخلہ بھی نہیں تھا، میں بطور وزیر داخلہ فوج کو کیا طاقت دے سکتا ہوں؟

ظاہر ہے ماضی میں میری روزی روٹی فوج سے وابستہ تھی اور یہ ہمارے ملک کی ہی فوج ہے تو ان ناقدین کے حوالے سے میں مزید کیا کہوں جو ہر بات کا بتنگڑ بنا دیتے ہیں، حزب اختلاف کا تو کام ہی تنقید کرنا ہے اس کا تو میرے پاس کوئی توڑ نہیں ، جب عوام میرا کام دیکھے گی تو سب سے بہترین منصف ثابت ہو گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کیا ۔اپوزیشن کی جانب سے بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کی بطور وزیر داخلہ تقرری کو لے کر کڑی تنقید کی جارہی ہے ۔ وہ کیا خصوصیات ہیں جو انھیں اس عہدے کے لیے موزوں بناتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں نئے وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے بی بی سی سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ یہ سوال جا کر عمران خان سے پوچھیں۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ سے منسوب ایک بیان چند روز قبل مقامی میڈیا کی زینت بنا رہا جس میں حکومت مخالف مظاہرین کی چھترول کرنے کا کہا گیا تھا۔اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا اس بیان سے اس شخص کا ذہن واضح ہوتا ہے جو ماضی میں ایک سرکاری غنڈے کے طور پر کام کرتا رہا ہو اور پرویز مشرف کے ساتھ مل کر سرکاری مشینری کا استعمال کرتا رہا ہو اس سے اچھے کی ہمیں کوئی امید نہیں۔

اسی بیان پر وضاحت دیتے ہوئے خود اعجاز شاہ کا کہنا تھا بہت افسوس کی بات ہے کہ میڈیا نے ایک غیر رسمی گفتگو کو اچھالا جو میں نے اس وقت کی جب میں وزیر داخلہ بھی نہیں تھا۔ میں نے اپنے لوگوں میں یہ بات کی جہاں میں ایک وزیر کی حیثیت سے نہیں بیٹھا تھا مگر آدھے پاکستان کو تو چھترول کا پتہ بھی نہیں کہ چھترول ہوتی کیا ہے؟ اور ظاہر ہے کہ اگر محاذ آرائی عوام کو متاثر کرے گی تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ریاست کی عملداری قائم کی جائے ۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال احسن اقبال کا اعجاز شاہ کی تعیناتی کے معاملے پر کہنا تھا اس شخص نے ماضی میں پرویز مشرف کی ٹیم کا کلیدی حصہ بن کر پولیٹیکل انجینئرنگ کی اور لگتا یہ ہے کہ اب اس پارلیمان میں بھی پولیٹیکل انجینئرنگ کی ضرورت ہے جس کے باعث انھیں تعینات کیا گیا ہے جبکہ قمر زمان کائرہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک سیاسی ذہن کی پیداوار ہے اور یہ شخص بریگیڈیئر (ر)اعجاز شاہ ایک آمرانہ سوچ کے مالک ہیں۔

ان کے آنے سے کبھی بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہو سکے گا۔تاہم اعجاز شاہ نے اس خدشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کی تنقید بے بنیاد ہے اور اب نیشنل ایکشن پلان پر پہلے سے بھی بہتر انداز میں عمل درآمد کیا جائے گا۔قمر زمان کائرہ کے مطابق جو شخص ایک ایجنسی کا سربراہ رہا اور لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کراتا رہا، جو پرویز مشرف کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔

اسے شخص سے کسی بہتری کی امید نہیں کی جا سکتی اور ہم اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے کی گئی تنقید پر کہا اس عہدے پر تعیناتی حکومت اور وزیر اعظم کا استحقاق ہوتا ہے اور حزب اختلاف کا تو کام ہی تنقید کرنا ہے اس کا تو میرے پاس کوئی توڑ نہیں مگر جب عوام میرا کام دیکھے گی تو سب سے بہترین منصف ثابت ہو گی۔

یہ تمام خدشات دور ہو جائیں گے اور سیاسی تنائو کم ہو گا۔`کیا وزیر اعظم کا وزارت داخلہ کا قلمدان منتقل کرنا خود ان کی ناکامی سمجھا جائے؟ اس پر اعجاز شاہ کا کہنا تھا پہلے تو یہ واضح ہو جائے کہ یہ کوئی نئی تعیناتی نہیں بلکہ صرف وزارت کی تبدیلی ہے اور اب دو لوگ تو اس وزارت کا قلمدان نہیں سنھبال سکتے۔پولیٹیکل انجینئرنگ کی تنقید کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا میں بطور وزیر داخلہ فوج کو کیا طاقت دے سکتا ہوں؟ مجھے فوج کو چھوڑے عرصہ ہو چکا ہے، میں ایک سویلین ہوں اور دیگر انتخابات میں حصہ لے چکا ہوں۔ظاہر ہے کہ ماضی میں میری روزی روٹی فوج سے وابستہ تھی اور یہ ہمارے ملک کی ہی فوج ہے تو ان اقدین کے حوالے سے میں مزید کیا کہوں جو ہر بات کا بتنگڑ بنا دیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…