قائد اعظم پاکستان اور بھارت کے تعلقات کس طرح رکھنا چاہتے تھے؟کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد پر بھارت کیوں مشتعل ہے؟کیا پاکستانی بھی کرتار پور کوریڈور پر اتنے ہی خوش ہیں جتنے دنیا بھر کے سکھ؟ جاوید چودھری کا تجزیہ‎

28  ‬‮نومبر‬‮  2018

پال ایلنگ پاکستان میں امریکا کے پہلے سفیر تھے‘ یہ قائداعظم سے ملاقات کیلئے آئے تو انہوں نے قائد سے پوچھا آپ فیوچر میں انڈیا کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں‘ قائداعظم نے جواب دیا‘ میں پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات ویسے دیکھنا چاہتا ہوں جیسے امریکا اور کینیڈا کے درمیان ہیں۔

یہ ہے انڈیا کے بارے میں پاکستان کی فارن پالیسی لیکن پاکستان نے جب بھی انڈیا کے ساتھ اس فارن پالیسی کے تحت ریلیشن ڈویلپ کرنے کی کوشش کی جو اب میں ہمیں ہمیشہ یہ ردعمل ملا ، پاکستان نے آج 70 سال کی تاریخ میں بہت بڑا اینی شیٹو لیا‘ وزیراعظم نے کرتار پور راہ داری کا سنگ بنیاد رکھ دیا، اس ایک اینی شیٹو نے بارہ کروڑ سکھوں کیلئے باباگرونانک مہاراج کی سمادھی کی زیارت بھی ممکن بنا دی اور 400 سو کلومیٹر کا فاصلہ چار کلو میٹر میں بھی تبدیل کر دیا‘ اس اینی شیٹو پر دورد عمل سامنے آئے‘ ہندوستان کے سکھوں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے ، یہ پہلا رد عمل تھا‘ یہ فطری ہے جبکہ دوسرا رد عمل ناقابل فہم ہے‘ بھارتی حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے یہ مزید پہاڑ پر چڑھ گئی، آپ دیکھئے بھارت میں ایک قدم پر دو رد عمل سامنے آئے‘ بھارت کے شہری سکھ خوش ہیں لیکن بھارت کی سرکار ناراض ہے‘ کیا ہم اس ردعمل کو سکھ کمیونٹی اور سرکار کے درمیان اختلاف سمجھیں‘ دوسرا وزیراعظم نے بھارت کو کھل کر مذاکرات کی دعوت دے دی، پیغام بہت واضح ہے اور یہ پیغام منہ سے بول رہا ہے اگر انڈیا چاہے تو عمران خان کشمیر کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں‘ اگر انڈیا یہ سنہری پیش کش بھی قبول نہیں کرتا تو پھر جنگ کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا‘ انڈیا کا رد عمل کیا ہوگا اور کیا پاکستانی بھی کرتار پور کوریڈور پر اتنے ہی خوش ہیں جتنے دنیا بھر کے سکھ‘ یہ دونوں نقطے ہمارے آج کے پروگرام کا ایشو ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…