آپ کا شکریہ!!مگر پہلے ہم یہ کام کرینگے!!حکومت نے آصف زرداری کی پیش کش کے جواب میں ایسا اعلان کر دیا کہ سب دنگ رہ گئے

31  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے حکومت کو ملکر ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے کی پیشکش کر دی جبکہ حکومت نے آصف علی زرداری کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی حکومت کو سپورٹ کیا موجودہ حکومت کا ساتھ دینے کیلئے بھی تیار ہیں،

بشرطیکہ حکومت اپنی بات پر قائم رہے اور جوکام کا پیمانہ ہووہ صرف انصاف پرمبنی ہو،ملک کو قرضوں سے جان چھڑانے کیلئے سی پیک کی سوچ دی۔وقت آگیا ہے کہ کے دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے ملکی مسائل کو حل کیلئے اکٹھے بیٹھیں،جمہوریت میں کمزوریاں ضرور ہیں مگر پھر بھی جمہوریت ہی سب سے بہتر علاج ہے، ہونے کو ہر چیز ہو سکتی ہے مگرٹیکنوکریٹ کی طرح پڑھے لکھیجاہل نہ ہوں،بیرونی لوگوں کو ملک میں لانے سے مسائل حل نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ ہمارے مسائل کو سمجھتے نہیں،ملک میں امن و امان کی صورتحال ملکی معیشت بہتر ہونے سے ہی ٹھیک ہو گی،حکومت اپوزیشن کے موڈ سے باہر آئے،ملک میں مسائل بہت گھمبیر ہیں، تمام ایشوز پر حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں، اگر حکومت کامیاب ہوتی ہے تو ہمارا آنے والا مستقبل کامیاب ہو گا۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جس جذبے سے زرداری صاحب نے بات کی یہی جذبہ پاکستان کو آگے لیکر جاسکتا ہے،حکومت کی جانب جو بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا جائے گا حکومت اس کا خیر مقدم کریگی اور ایک ہاتھ کو دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے تھامے گی، اسکے ساتھ ہمیں ملک کو لوٹنے والو ں کو بھی بے نقاب کرنا چاہیے ،اسکے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،جب تک ہم اپنا ماضی درست نہیں کریں گے آگے کیسے بڑھیں گے،کیونکہ ابھی بھی کچھ

ایسے لوگ ہیں جو ملکر نہیں چلنا چاہتے۔وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کررہے تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ میں آج بیس سے پچیس سال بعد اس ایوان میں بات کر رہا ہوں،حکومتی وزیر نے کہا کہ پاکستان بنائیں، میں ان کی بات مانتا ہوں کہ پاکستان بنائیں، پاکستان ہم بنائیںیا میاں صاحب بنائیں یا حکومت بنائے یا ہم سب مل کر بنائیں۔

آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان کو بنے ہوئے 70سال ہو گئے ہیں جب میں صدر بنا تو میرے ذہن میں بھی یہی خیال آیاکہ اپنے دوست ممالک، آئی ایم ایف،ورلڈ بینک سے قرضہ لیں اور ملک چلائیں، یہی سوچتے سوچتے اس کا حل نکالنے کیلئے میں نے سی پیک کا نظریہ سوچا، اگرگوادرپورٹ کونکال دیں تو آگے سی پیک کیا بنتا ہے، پاکستان کی ترقی کا سب سے چھوٹا راستہ سی پیک ہے،

میں ماضی کی باتوں پر نہیں جانا چاہتا کہ ہم نے سی پیک کا ٹھیک استعمال کیا یا غلط استعمال کیا، ہر کسی کی اپنی سوچ ہے، ہر سیاسی جماعت کا اپنا ایک منشور ہوتا ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے میاں صاحب کی حکومت کو مانا اور موجودہ حکومت کو بھی ہم نے تسلیم کیا ہے،امریکہ اور برطانیہ میں بھی صاف شفاف الیکشن نہیں ہوتے اور کہا جاتا ہے کہ الیکشن میںدھاندلی ہوئی ہے،

جمہوریت میں کمزوریاں ضرور ہیں مگر پھر بھی جمہوریت ہی سب سے بہتر علاج ہے، ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے کی کوشش کرتے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر بیٹھیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانا چھوڑ دیں، حکومت کو دو تین ارب ڈالر جو ملے ہیں اس سے وقتی طور پر ضرورت ضرور پوری ہو گی مگر یہ مکمل علاج نہیں ہے،حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے ہم مل کر

15یا 25سالہ پروگرام بنائیں تاکہ ملک کو موجودہ صورتحال سے نکال سکیں، ہمیں پاکستان کو مضبوط بنانا ہے لیکن شارٹ ٹرم ٹرانزیشن سے نہیں۔آصف علی زرداری نے کہا کہ نیدر لینڈ ایک چھوٹا سا ملک ہے مگر دنیا میں وہ دوسرا بڑا خوراک کا ایکسپورٹر ہے،چین ہر سال چار ٹریلین ڈالر کی خوراک درآمد کرتا ہے،پاکستان مختصر ترین روٹ ہے چین کا ، میرے چین کے 14دورے اسی سوچ پر مبنی تھے۔

آصف زرداری نے کہا کہ ملک میں ڈیمز کی بات ہو رہی ہے،گزشتہ روز اس ایوان میں کراچی میں پانی کی قلت پر بڑی بات ہوئی،پانی کا مسئلہ حقیقت میں انسانی حقوق کا مسئلہ ہے،کراچی کی وادی مردم شماری میں 25ملین بتائی گئی مگر حقیقت میں کراچی کی آبادی 30ملین ہے،جس میں ایک ملین بنگالی بھی ہیں،کراچی میں چاروں صوبوں سے لوگ آباد ہیں مگر وہاں ان کے ووٹ رجسٹرڈ نہیں ہیں،

مگر رہتے وہ کراچی میں ہی ہیں، ہمیں ان کے کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہے،ہم نے انہیں سر آنکھوں پر بیٹھایا ہے،پاکستان کی مشینری اور معیشت کراچی سے چلتی ہے،اس بات کو بھی ذہن میں رکھا جائے، اس مسئلے کے حل کیلئے اپوزیشن اور حکومت مل کر بیٹھے اور کراچی میں پانی کے مسئلے کا حل نکالے،کراچی میں سیوریج کے پانی کو کارآمد بنانا چاہتے ہیں، سندھ کے وسائل اتنے نہیں

کہ وہ اتنے بڑے پروجیکٹ پر سرمایہ کاری کر سکے، مگر یہ پروجیکٹ مکمل کیا جا سکتا ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ بارہ سال میں نے جیل کاٹی مگر میرے اوپر کچھ ثابت نہیں ہو سکا،ہمیں اب ان سب باتوں سے باہر آنا چاہیے۔ آصف زرداری نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم دونوں 64سال کے ہو چکے ہیںمزید ہم کتنا عرصہ اور جی لیں گے،کب ہم اپنے بچوں کیلئے ملک بنائیں گے

اگر آج ہم نے ملک نہیں بنایا تو جتنا وقت گزرتا جائے گا اتنا ملک کو بہتر بنانے کیلئے مشکلات کااضافہ ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں تنقید برائے تنقید پر چلوں تو جب ہم حکومت میں آئے تو گندم چاول اور چینی درآمد کرتے تھے ہم نے ایک سال میں گندم کی ملکی ضروریات پوری کر دیں اور ہم نے تینوں چیزیں درآمد کرنے کی بجائے برآمد کیں، ہونے تو ہر چیز ہو سکتی ہے

مگر لکھے پڑھے جاہل نہ ہوں جن کو ہم ٹیکنوکریٹ کہتے ہیں، جنرل مشرف سٹی بینک کے صدر کو پاکستان لے آئے تھے، ان جاہلوں کو پاکستان میں کیا ہوتا ہے کچھ نہیں پتا،جو اس دھرتی پر نہیں رہا اس کو اس کے مسائل کا نہیں پتا،پاکستان میں رہنے والے کو ملکی مسائل کا پتہ ہے، مجھے پتا ہے کہ بلوچستان کے کیا مسائل ہیں،کہاں کہاں ڈیم بن سکتے ہیں اور کہاں کہاں ڈیم بنانے ہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ڈیم بنانے چاہئیں یہ اچھی سوچ ہے حکومت ڈیم بنائے لیکن پہلے اس کی کنزرویشن کے لیے بھی اقدامات کریں۔ہم نے سندھ میں دراوڑ ڈیم بنایا، ایک ایکڑ پر تقریبا ایک لاکھ 24ہزار گیلن پانی ہر فصل کو دیتے ہیں، اگر اتنا پانی فصل کو دیا جاتا ہے تو کتنا پانی بچایا جاسکتا ہے۔ ہمیں زراعت میں استعمال ہونے والے پانی کی بچت کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ آصف زرداری نے

کہا کہ جو پاکستان پر قرضہ ہے میں اسے قرضہ نہیں سمجھتا کیونکہ ہم اپنی معیشت کو اس مقام پر نہیں لا سکے جہاں اسے ہونا چاہیے تھا،جس دن ہم اپنی معیشت کے زیادہ سے زیادہ آئوٹ پٹ پر آ گئے اس وقت پاکستان میں امن و امان کے حالات بہتر ہو جائیں گے،بلوچستان، خیبرپختونخوا اور ملک کے دیگر حصوں میں جہاں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہے جب ملک معاشی طور پر بہتر ہو گا

تو یہ حالات خود سے ٹھیک ہو جائیں گے، ایک زمانہ تھا کہ نیویارک میں لوگ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے تھے مگر وہاں معاشی صورتحال بہتر ہوئی تو آج نیویارک پرامن ہے۔ آصف زرداری نے پیشکش کی کہ آئیں ہم سب مل کر کام کریں،حکومت کی پانچ سالہ مدت میں ہم ان کی مکمل حمایت کریں گے،حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے اگر ہم ٹھیک مشورہ دیں تو ٹھیک حکومت اپوزیشن کے موڈ سے باہر آئے اور حکومتی موڈ میں آئے،ڈیزل یا کیروسین بچانے سے ملک نہیں چلتے ہمارے ہاں کہتے ہیں

کہ (مجھ اپنی نتھ کھالئے تے اودھا پیٹ نہیں بھردا) ہمارے ملک میں مسائل بہت گھمبیر ہیں،ہمیں دنیا کی بڑی جمہوری ملک سے خطرہ ہے،افغانستان بھی ایک مسئلہ ہے،افغانستان کے ساتھ کام کرنا بھی ایک مسئلہ ہے، ان تمام ایشوز پر حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں، حکومت کے ساتھ چلنے سے ہماری کوئی عزت یا بے عزتی کم نہیں ہو جاتی، اگر حکومت کامیاب ہوتی ہے تو ہمارا آنے والا

مستقبل کامیاب ہو گا،ہم میاں صاحب کے ساتھ بھی کام کرنے کیلئے تیار تھے اور موجودہ حکومت کے ساتھ بھی کام کرنے کیلئے تیار ہیں، بشرطیکہ حکومت اپنی بات پر قائم رہے اور جوکام کا پیمانہ ہووہ صرف انصاف پرمبنی ہو۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے آصف علی زرادری کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جس سپرٹ سے زرداری صاحب نے بات کی یہی سپرٹ پاکستان کو

آگے لیکر جاسکتا ہے،وہ مما لک اور تہذیبیں بدقسمت ہوتی ہیں ،جن کی سیاسی قیادت سہی فیصلہ کرنے کی اجازات نہ دے،اگر ہم سب ملکر ملک کی خاطر اچھے فیصلے کریں تو اس سے اچھی کوئی بات ہو نہیں سکتی۔جو بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا جائے گا حکومت اس کا خیر مقدم کریگی اور ایک ہاتھ کو دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے تھامے گی،ہمیں ملک میں معاشی چارٹر،تعلیمی چارٹر بنانے

کی ضرورت ہے،ملک اس وقت شدید خطرات سے دوچار ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ ہم ایک مشترکہ قرار داد لائیں ان لوگوں کیخلاف جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا ہے اور جن کی وجہ سے آج ملک ان حالات میں ہے،اسکے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،جب تک ہم اپنا ماضی درست نہیں کریں گے آگے کیسے بڑھیں گے،کیونکہ ابھی بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو ملکر نہیں چلنا چاہتے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…