(موجودہ) حکومت تاریخ کی انتہائی بابرکت اور طلسماتی حکومت ۔۔جس نے چیف جسٹس صاحب جیسی ٹھوس شخصیت کو بھی24 گھنٹے میں اپنی رائے بدلنے پر مجبور کر دیا،حکومت سے دراصل این آر او مانگ کون رہاہے؟کیا آصف زرداری اورشہبازشریف کاساتھ ہونا محض اتفاق تھا؟جاوید چودھری کاتجزیہ‎

29  اکتوبر‬‮  2018

ہماری موجودہ حکومت تاریخ کی انتہائی بابرکت اور طلسماتی حکومت ہے‘ اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا کی کسی بھی اعلیٰ شخصیت اور اعلیٰ ادارے کی رائے کو چوبیس گھنٹے میں تبدیل کرنے کا فن دے رکھا ہے‘ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کل لاہور میں حکومت کے بارے میں فرمایا تھا، مجھے پہلی بار محسوس ہو رہا ہے ملک ترقی کی طرف ٹیک آف کر رہا ہے‘ ہم بہت جلد ترقی کی منازل طے کر لیں گے‘

چیف جسٹس نے اس کے بعد دعا فرمائی اللہ تعالیٰ ملک کو نیک‘ صالح‘ دین دار اور سچے لوگ نصیب کرے۔ ابھی اس رائے اور اس دعا کی گرمائش بھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ آج وہی چیف جسٹس اسلام آباد آئی جی کی تبدیلی پر یہ فرمانے پر مجبور ہو گئے،کیا یہ ہے نیا پاکستان‘ پاکستان کو ۔اس طرح نہیں چلنا‘ ہم اسے اس طرح نہیں چلانے دیں گے‘ پاکستان کسی کی مرضی سے نہیں‘ کسی کی ڈکٹیشن اور کسی دھونس پر نہیں قانون کے مطابق چلے گا۔آپ حکومت کی برکت اور کمال ملاحظہ کیجئے اس نے چیف جسٹس صاحب جیسی ٹھوس شخصیت کو بھی24 گھنٹے میں اپنی رائے بدلنے پر مجبور کر دیا‘ یہ کارنامہ صرف یہی حکومت سرانجام دے سکتی تھی۔ ہم آج کے ایشوز کی طرف آتے ہیں۔ احتساب کا شکار ملک کی دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت حکومت سے بار بار پوچھ رہی ہے آپ سے این آر او مانگ کون رہا ہے جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے ہم کسی کو این آر او نہیں دیں گے‘ حکومت کو بہرحال وہ شخصیت بتانا پڑے گی جس نے این آر او کیلئے حکومت سے رابطہ کیا‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ ڈسکس کریں گے جبکہ وزیراعظم نے سینیٹر اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں گائے گھسنے کے بعد سواتی صاحب کے ایک ایس ایم ایس پر چھٹی کے دن آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کر دیا‘ اٹارنی جنرل نے آج سپریم کورٹ میں تسلیم کر لیا آئی جی کو وزیراعظم کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا جبکہ سیکرٹری داخلہ نے دعویٰ کیا آئی جی کو ہٹانے سے پہلے مجھ سے نہیں پوچھا گیا تھا‘سپریم کورٹ نے آئی جی کی معطلی کا آرڈر معطل کر دیا اور ساتھ ہی پوچھا کیا یہ ہے نیا پاکستان؟ ہم بھی آج کے پروگرام میں شرکاء سے یہ سوال پوچھیں گے اور آصف علی زرداری اور میاں شہباز شریف آج پہلی بار مسکراتے ہوئے اکٹھے قومی اسمبلی میں داخل ہوئے‘ یہ محض اتفاق تھا یا پھر یہ مسکراہٹ مستقبل کی دوستی کا پیش خیمہ ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…