وفاقی کابینہ کااجلاس، دو اہم اداروں کو ضم کرنے کا فیصلہ،اسلحہ لائسنسوں اور قطر سے ایل این جی معاہدے سے متعلق اہم ترین اعلان کردیاگیا

18  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی کابینہ نے کراچی کی بہتری کیلئے گورنرسندھ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کافیصلہ کیاہے،ایرا کو این ڈی ایم اے میں ضم کیاجائے گا،گنے کاکرشنگ سیزن15نومبر سے شروع ہوگا،ایل این جی ٹریمنل سے متعلق فریقین سے دوبارہ مذاکرات کئے جائیں گے او ر ان کاآڈٹ کرایاجائے گا،اسلحہ لائسنسوں سے متعلق وفاقی حکومت کی طرف سے دائراپیل واپس لے لی جائے گی اوراسلحہ لائسنسوں کے حوالے سے فیصلہ صوبے خودکرینگے۔

جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل غلام سرور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات ونشریات چودھری فوادحسین نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات کاجائزہ لیاگیا اورفاٹااصلاحات کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی ،فاٹا میں بنیادی ادارے ،عدالتیں ،پولیس وغیرہ نہیں ہیں پہلے یہ کنٹرول فاٹا سیکرٹریٹ کے نیچے تھا اب تمام کنٹرول وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ماتحت آجائے گا چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے فاٹا کے عدالتی نظام پر بات ہوچکی ہے اجلاس میں انتظامی امور کابھی جائزہ لیاگیا این ایف سی ایوارڈ میں چاروں صوبوں نے فاٹا کو تین فیصد حصہ دینے سے متعلق ایڈجسٹمنٹ کرنی ہے کیونکہ فاٹا میگاڈویلپمنٹ پلان سامنے لانا ہے وزیراعظم نے وزیرخزانہ اسد عمر کو ہدایت کی ہے کہ اس حوالے سے کام کوتیز کیاجائے ۔وزیراطلاعات نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس ختم کردیئے گئے تھے اس پررٹ پٹیشن ہوئی اور ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے اور وفاقی حکومت نہیں کرسکتی اس پر وفاقی حکومت نے عدالت میں اپیل کی ۔ اب ہم نے فیصلہ کیاہے کہ یہ اپیل واپس لی جائے ہم سمجھتے ہیں کہ اسلحہ لائسنس کے معاملات اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملہ ہے اس لئے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اپیل واپس لی جائے۔ وزیرمملکت داخلہ شہریارآفریدی تمام صوبوں کے ساتھ بیٹھ کرپالیسی بنائیں گے ہرعلاقے کی اپنی روایات ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کے معاملات کے لئے کابینہ نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے پی ٹی آئی کااہم ایجنڈا بلوچستان اور کراچی کی ترقی ہے اور وزیراعظم کے سوروزہ پلان کابھی حصہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے لئے جو فنڈز دیئے جارہے ہیں شکایات ہیں کہ وہ ٹھیک استعمال نہیں ہورہے تحریک انصاف کو کراچی نے بھرپورمینڈیٹ دیاہے اس وقت بارہ اہم عہدوں پر کراچی سے شخصیات تعینات ہیں جن چھ وفاقی وزرا، صدرمملکت ،اٹارنی جنرل اور گورنر سندھ بھی شامل ہیں ایک طویل عرصے کے بعد کراچی لاثانی سیاست سے باہر آیا ہے ۔

کمیٹی کی سربراہی گورنرسندھ کریں گے جبکہ کراچی کے ایم این ایز، نامور شخصیات شامل ہونگے اور کمشنر کراچی اس کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے وزیراطلاعات نے کہاکہ ہم صوبائی حکومت کو بھی ساتھ لیکرچلیں گے فواد چودھری نے کہاکہ 2005ء کے زلزلہ میں بہت بڑی تباہی آئی تھی اس وقت بحالی کے کام کے لئے ایرا کے نام سے ادارہ قائم کیاگیاتھا اب فیصلہ کیاگیا ہے کہ ایرا کو این ڈی ایم اے میں ضم کردیاجائے گا اور این ڈی ایم اے کے چیئرمین ہی ایرا کے چیئرمین ہوں گے ایرا کے 950ملازمین ہیں خیبرپختونخوا او ر آزادکشمیرمیں موجود ملازمین کو صوبائی حکومت کے محکمے میں بھیج دیاجائے گا

انہوں نے کہاکہ کسی بھی اتھارٹی کو ختم کرنے سے کسی شخص کو نوکری سے نہیں نکالاجائے گا انہوں نے کہاکہ غیرملکی دوروں میں بھی کمی کردی گئی ہے اور یہ کمی33.3فیصد کی گئی ہے وزراء ایک سال میں تین سے زیادہ دورے نہیں کرسکیں گے اوراگر کوئی بہت ضروری دورہ ہوا تو اس کے لئے وزیراعظم سے اجازت ضروری ہوگی وزارتوں کے افسران کے بھی غیرملکی دورے کم کردیئے گئے ہیں صرف ضروری غیرملکی دورہ کیاجائے گا انہوں نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں دو ملین ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس کامقصد یہ تھا کہ مل مالکان کے پاس کیش ہو تاکہ وہ کسانوں کوادائیگی کرسکیں

لیکن اب شوگرایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ کرشنگ سیزن 30نومبر سے شروع کریں وزیراعظم عمران خان جب حکومت میں آنے سے پہلے جنوبی پنجاب کے دورے پر گئے تھے تو انہوں نے خود وہاں کسانوں کے حالات دیکھے کہ کسان کس طرح گنا اگاتے ہیں اورپھرملوں تک لے جاتے ہیں اورملوں کے باہرگناسوکتارہتا ہے کابینہ نے فیصلہ کیاہے کہ گنے کاکرشنگ سیزن پندرہ نومبر سے ہی شروع کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ گندم کی فصل جب پک جاتی ہے تو مڈل مین سامنے آجاتا ہے جس سے کسانوں کو نقصان ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کرشنگ سیزن پندرہ نومبر سے شروع ہو اور اس پرمکمل عملدرآمد کرایاجائے گاہم اس حوالے سے مکمل نگرانی کریں گے

تاکہ کسانوں کو بروقت ادائیگی ہو 180روپے قیمت کی رسید150 او130تک بھی دی جاتی ہے ہم کسانوں کو پوری قیمت دلوائیں گے اور کسان کے ساتھ کھڑے ہوں گے سندھ اور پنجاب کے وزیراعلیٰ اسلا م آباد آئیں گے اورکسان کو بحران سے بچانے کے لئے ان سے بات چیت کریں گے وزیراطلاعات نے کہاکہ ملک میں جو سی این جی ٹریمنل لگائے گئے ہیں ان تمام ٹریمنل کے آڈٹ کئے جائیں گے اس وقت ایک ٹریمنل کااضافہ 44 فیصد اور دوسرے کے بھی حالات یہی ہیں مسلم لیگ نون کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ جو کھلواڑ کیاہے جب وہ سامنے آتے ہیں تو ہوش اڑجاتے ہیں اورجب حکومت کوئی کارروائی کرنے کاکہتی ہے تو وہ شورمچاتے ہیں

اوراحتجاج کرتے ہیں کہ کیوں تحقیقات کرتے ہیں اگر سابق حکمران اپنے کرتوتوں پرنظرڈالیں تو گھروں سے پانچ سال تک باہرنہ آئیں لیکن وہ روزانہ رات کو ٹی وی پربیٹھ کرجو بھاشن دیتے ہیں ڈالر اور مہنگائی کاروناروتے ہیں قوم کو بتائیں کہ اس کاذمہ دار کون ہے قوم جانتی ہے کہ اس کے ذمہ دار سابق حکمران ہیں ۔وزیرپٹرولیم وقدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہاکہ دوایل این جی ٹریمنل اور قطر کے ساتھ گیس امپورٹ کے معاہدے سابق حکومت نے کئے سپریم کورٹ نے بھی اس کی رپورٹ مانگی ہے ا ور نیب بھی انکوائری کررہی ہے 30اپریل2014ء کوپہلے ایل این جی ٹریمنل کامعاہدہ کیاگیا جس کامنافع 44فیصد ہے دنیا میں کہیں بھی 18 سے 20فیصد سے زیادہ منافع نہیں

اس میں ضرور انڈرہینڈڈیل ہوئی ہے دوسرامعاہدہ یکم جولائی 2016ء کو ہوا دونوں ٹریمنل کے کیپسٹی ایک جیسی ہے اور یہ پندرہ سال کے لئے کنٹریکٹ کیاگیا ہے 4جنوری 2018ء سے دوسرے ٹریمنل نے کام شروع کیا اوراس کامنافع 22.24فیصد ہے حکومت کو دولاکھ45ہزار ڈالر روزانہ دینے پڑ رہے ہیں چاہے ان کو استعمال کریں یانہ کریں پٹرولیم سیکٹرمیں اس سے بڑھ کراور کیاہوسکتا ہے کہ یہ بدنیتی کی بنیاد پرکئے گئے دنیا میں 44فیصدریٹرن کہیں بھی نہیں ای سی سی کی تین میٹنگزکی گئیں پھراس کو وزارت قانون کے پاس بھیجا ا وراب کابینہ میں لے گئے اور فیصلہ کیاگیاکہ کمپنیوں کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کئے جائیں کیونکہ معاہدے کے اندر بھی ایک شق موجود ہے کہ دوبارہ مذکرات کئے جاسکتے ہیں

انہوں نے کہاکہ ہم کمپنیوں کو ریٹرن ڈالرکی صورت میں دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس کو وزارت پٹرولیم اوردیگرمتعلقہ ادارے بھی دیکھ رہے ہیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر وزیراطلاعات نے کہاکہ یہ بات پہلی مرتبہ نہیں ہوئی وزیراعظم ا وراسدعمر نے کئی مرتبہ یہ بات کی ہے کہ دوست ملکوںیا آئی ایم ایف کے پاس جائیں اس وقت ہمیں بارہ ارب ڈالر کی ضرورت ہے ہم دوستوں اور آئی ایم ایف دونوں سے بات کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب معاملات شفاف ہوں گے تو سرمایہ کار پاکستان آئیں گے اس موقع پرسرور خان نے کہاکہ آئی پی پیز کے معاہدے 1990ء میں ہوئے تھے مشرف دور میں مذاکرات ہوئے اور ریٹ کم کروائے گئے

ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہاکہ ہم احتساب کریں گے تو سرمایہ کار پاکستان آئیں گے کہ معاملات شفاف چل رہے ہیں سرور خان نے کہاکہ جب ایل این جی کے حوالے سے ساری دنیا میں ایک ہی پیمانہ ہے ا ور ہمارے پاس ڈاکومنٹس موجود ہیں تو ریفرنس بھی ضرور بنیں گے۔ کے الیکٹرک سے متعلق وال سٹریٹ جرنل کی سٹوری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہاکہ یہ معاملہ پاکستان سے متعلق نہیں ہے ایک کمپنی نے نوازشریف اورشہبازشریف کوبیس ملین ڈالر دیئے گئے نوازشریف کے بارے میں اب ملین ڈالرز کی خبر کوئی خبرنہیں ہے اب تو لوگوں کے پاس زیروہی ختم ہوگئے ہیں اس موقع پر وفاقی وزیرنے پنجابی میں کہاکہ ’’جہڑا پٹو،اوہی لال‘‘ضمنی الیکشن سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے بارہ لاکھ ووٹ لئے اورمسلم لیگ ن سمیت باقی جماعتوں نے ملکرآٹھ لاکھ ووٹ لئے ۔ سرور خان نے کہاکہ پہلے حکومتیں ضمنی انتخابات پراثراندازہوتی تھیں حالیہ ضمنی انتخابات مکمل طورپر شفاف اورغیرجانبدارتھے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…