کل ہمارے ترجمان تھے اور آج۔۔۔ خورشید شاہ نے حساب چکا دیا، فواد چوہدری کو ایسا کرارا جواب دیدیا کہ پوری پی ٹی آئی تلملا کر رہ گئی

17  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ حکومت میں ہیلی کاپٹر کا کرایہ 55 روپے کلو میٹر ہے ٗیہ تبدیلی نہیں تو کیا ہے؟ ٗ سب کو پتا ہے مشرف کیساتھ کون تھے ؟کل ہمارے ساتھ تھے ٗ ہمارے ترجمان تھے آج یہاں بیٹھے ہیں، قربان قربان جاتے تھے، چمک دیکھی چلے گئے ٗ پی ٹی آئی گالم گلوچ بریگیڈ بن گئی ہے ٗ

پاکستان تحریک انصاف میں 80 فیصد مشرف کی باقیات ہیں ٗ88ء سے لے کر آج تک پہلی مرتبہ ہے اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا ٗاس بحث میں نہیں پڑتا کیا سچ کیا جھوٹ ہے؟ ہمیں پاکستان کے آج کے حالات کی فکر ہے ٗآج جو مسائل سامنے آرہے ہیں ٗ جو عوام کے اوپر دباؤ آرہا ہے ٗمعیشت تباہ ہورہی ہے ٗ پاکستان کے عوام پریشان ہیں ٗپاکستان صرف حکومت یا اپوزیشن کا نہیں ٗ ہم چاہتے ہیں یہ پارلیمنٹ اور حکومت چلے ٗ اپوزیشن لیڈر نے وضاحت کردی، جو چیز عدالت میں چل رہی ہے ہم اسے چیلنج نہیں کررہے، صرف بہتری کیلئے پیشکش ہے ٗ پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے ٗ قانون اور آئین بنانے کا حق حاصل ہے ٗ خود کشی کی باتیں کر نے والے نے کوشش کی آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں مگر اب جانا پڑرہا ہے، آئین کے اندر تو نہیں یوٹرن نہیں لے سکتے، ملک کی بہتری کیلئے جارہے ہیں تو جانا چاہیے ٗاپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی ایک تجویز دی گئی ٗپارلیمنٹ تحقیق کرسکتی ہے ٗخواہش ہے خدا کے واسطے سب ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کام کریں اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیں ٗسیاستدان ریاست کیلئے خدمت کرتا ہے، ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ اس لیے نہیں یہاں آئیں بحث کریں چلے جائیں، ریاست کے اندر جو خلفشار اور

حالات پیدا ہوتے ہیں وہ یہاں زیر بحث آتے ہیں، آئین کہتا ہے کہ پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے ٗ اداروں کیلئے قانون اور آئین بناتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، پی پی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی سپرمیسی کیلئے لڑائی لڑی ہے اور ہمیں لڑتے ہوئے پچاس سال ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دی ٗاس کے وجود کے لیے ہم نے کوشش کی اور پی پی اپنی

اس سیاسی جدوجہد میں کامیاب ہوئی، ہمارے لیے ضروری نہیں کہ ہماری حکومت ہوتو جمہوریت ہو، ہم جمہوریت اور جمہوری روایات کا تسلسل چاہتے ہیں لیکن ایک طرف پھر اس طرف گامزن ہیں جہاں جمہوری روایات کو پامال اور تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے جس سے جمہوریت کو خطر ہ محسوس ہورہا ہے۔سید خورشید شاہ نے کہاکہ 88ء سے لے کر آج تک پہلی مرتبہ ہے جب اپوزیشن لیڈر کو

گرفتار کیا گیا، اس بحث میں نہیں پڑتا کیا سچ کیا جھوٹ ہے، اپوزیشن لیڈر نے وضاحت کردی، جو چیز عدالت میں چل رہی ہے ہم اسے چیلنج نہیں کررہے، صرف بہتری کیلئے پیشکش ہے، ہمیں اس لڑائی کا خوف یہ نہیں کہ اپوزیشن لیڈر جیل چلے گئے قیامت ہوگئی ٗوائس چانسلر جیل گئے تباہی ہوجائے گی، تاجر اور بزنس مین پریشان ہیں، نیب کے کیسز کی وجہ سے پریشان ہیں کہ پتا نہیں کیا ہوجائیگا۔

پی پی رہنما نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے آج کے حالات کی فکر ہے، آج جو مسائل سامنے آرہے ہیں اور جو عوام کے اوپر دباؤ آرہا ہے، معیشت تباہ ہورہی ہے، پاکستان کے عوام پریشان ہیں، پاکستان صرف حکومت یا اپوزیشن کا نہیں، ہم چاہتے ہیں یہ پارلیمنٹ اور حکومت چلے، اس حکومت نے جو وعدے کیے اور منشور دیا اس پر عمل کرے، پارلیمنٹ کا استحکام ملکی سالمیت کی بقا ہے ٗ

پاکستان نے آمر دیکھے ٗانہوں نے ملک کی سالمیت کو تباہ کیا اور اسے توڑا ہے، ملک میں چالیس سال ڈکٹیٹر رہے، ان کاکوئی احتساب نہیں، انہیں کوئی نہیں پوچھتا، یہ ملک توڑ دیتے ہیں اس لیے نہیں پوچھتے کہیں نقصان نہ ہوجائے، ساری تلواریں سیاستدانوں پر آتی ہیں اور ہم ایک دوسرے پر الزمات دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم پارلیمنٹرین عوام کے نمائندے ہیں اور ایک ہیں، ہم رویہ یہ رکھتے ہیں

کہ ہم اچھے اپوزیشن بری،اس تقسیم نے ہمیں تباہ کردیا، لوگ ہم پر شک کررہے ہیں، وہ لوگ بچ جاتے ہیں جو ملک کی تباہی کا سبب بنتے ہیں، جب وہ بچ جاتے ہیں اور ہم آتے ہیں تو وہ حملہ کرتے ہیں کیونکہ وہ بچے رہتے ہیں، کسی کو احساس ہے کہ اس لڑائی نے کتنا نقصان دیا’’کہاوت ہے کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا آٹھ آنے‘‘۔خورشید شاہ کی غلط کہاوت پر ایوان میں شور شرابا ہوا اور

کہاوت میں آٹھ آنے کی بجائے بارہ آنے کی آوازیں آئیں ٗاس پر پی پی رہنما نے کہاکہ چلو بڑھادیتے ہیں مہنگائی ہوگئی ہے۔پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا قرضہ 24 ہزار کھرب ہے، جیسے ہی حکومت آئی یہ 27 ہزار سے اوپر چلاگیا، آج پاکستان کے عوام مقروض ہوگئے، یہ اس لیے ہوا کہ دنیا کا ہم پر اعتماد ختم ہوگیا، 2 ماہ میں 17روپے ڈالر بڑھا ٗیہ ن لیگ اور پی پی کی حکومت میں نہیں ہوا۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس ملک میں 40 سال آمر رہے ہیں ٗیہ لوگ پاکستان توڑ دیتے ہیں لیکن ان کا کوئی احتساب نہیں ہوتا بلکہ یہ ساری تلواریں سیاستدانوں کے اوپر آتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ اپوزیشن اچھی حکومت بری، حکومت اچھی اپوزیشن بری کی تفریق نے ہمیں تقسیم کردیا ہے اور ایسے میں جو ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہوتے ہیں وہ زندہ بچ جاتے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ مجھے ٹی وی

پر بے عزت کیا گیا کہ میرے خلاف بھی تفتیش ہے ٗمیرے خلاف تفتیش کی جائے کہاں کرپشن کی ہے؟ ہم نے کرپشن کی ہے یا ادارے بچائے ہیں ٗ سیاستدان ریاست کیلئے خدمت کرتا ہے، ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔سابق اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ نعرے ہوتے ہیں کہ خودکشی کرلوں گا ٗ ضروری نہیں وہ کرے، انہوں نے

کوشش کی تھی آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں مگر اب جانا پڑرہا ہے، یوٹرن لینا کوئی گناہ تو نہیں، آئین کے اندر تو نہیں یوٹرن نہیں لے سکتے، ملک کی بہتری کے لیے جارہے ہیں تو جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ لوگ پریشان ہیں تو حکومت بھی خوفزدہ ہورہی ہے، ٹیکسز بڑھارہی ہے، 143 فیصد گیس کی قیمت بڑھ رہی ہے۔خورشید شاہ نے فواد چوہدری کے ہیلی کاپٹر کے کرائے کے بیان پر

تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں ہیلی کاپٹر کا کرایہ 55 روپے کلو میٹر ہے جو حکومت کی تاریخی کامیابی ہے، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے، پھر بھی آپ کہیں گے تبدیلی نہیں آئی، یہ تبدیلی نہیں تو کیا ہے۔ سید خورشید شاہ نے فواد چوہدری اور بیرسٹر فروغ نسیم کا نام لیے بغیر بھی ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پرویز مشرف کے وکیل بیٹھے ہیں،

یہ بہت اچھے آدمی ہیں لیکن رہے مشرف کے وکیل ہیں،ان کی وکالت چھوڑ کر یہاں آگئے، سب کو پتا ہے مشرف کے ساتھ کون تھے، وہ کل ہمارے ساتھ تھے اور ہمارے ترجمان تھے آج یہاں بیٹھے ہیں، قربان قربان جاتے تھے، چمک دیکھی چلے گئے۔پی پی رہنما نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جب آپ کو چھوڑیں گے پھر دیکھوں گا درد کیسا ہوتا ہے ٗ

ان کے پاس بہت دلائل ہوں گے، گالم گلوچ سن لو، اب پی ٹی آئی گالم گلوچ بریگیڈ بن گئی ہے، 2013 سے پی ٹی آئی میں گالم کلوچ کے جراثیم آگئے ہیں ٗیہ خراب نہیں بہت اچھے لوگ ہیں مگر حکمرانی کی بیماری آگئی ہے ٗہمیں یہ بیماری نہیں، ہمیں جمہوریت کی بیماری ہے یہ جا نہیں سکتی۔سید خورشید شاہ نے حکومتی وزیر پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2013 تک کیا تھر نہیں تھا؟

اس وقت کیوں تعریف کرتے تھے؟ آج تھر یاد آیا ہے، شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے، اتنے بے شرم ہیں کل تھالی میں کھاکر آئے ہو ٗکچھ حیا کرلو، ہمارے چیئرمین کو بھی احساس ہونا چاہیے تھا ان گِدھوں سے بچتے ٗ ہم سب کو ان گِدھوں سے بچنا چاہیے، پی ٹی آئی کو بھی بچنا چاہیے، پی ٹی آئی کے جو لوگ لڑلڑ کر آئے ہیں ٗ آج معصوم ہوکر گھوم رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم انکروچمنٹ کرنے کے عادی ہیں ٗادارے ایک دوسرے پر انکروچ کرتے ہیں، خواہش ہے خدا کے واسطے سب ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کام کریں اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیں، پارلیمنٹ والے بھی اپنا کام کریں تو عوام بھوکے نہیں مرسکتے، ہمیں سیاست کو سیاست سمجھنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…