حکومت کے وزراءاور پارٹی کا تکبر کیا رنگ لائے گا؟پشاور اور حیدر آباد میں کیا ہوا؟کیا یہ لوگ حکومت کے قابل،لائق یا اہل بھی ہیں؟کیا عمران خان کا مشن اور وژن دونوں ایک پیج پر ہیں؟جاوید چودھری کاتجزیہ‎

4  اکتوبر‬‮  2018

اللہ تعالیٰ جب کسی کو آزماتا ہے تو اس سے لے کر آزماتا ہے یا پھر اسے دے کر آزماتا ہے‘ اللہ کی یہ دونوں آزمائشیں اس وقت ملک میں چل رہی ہیں‘ اللہ تعالیٰ شریف فیملی سے اقتدار لے کر انہیں آزما رہا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار دے کر اسے آزمائش میں ڈال رکھا ہے‘ آپ آج کے دوواقعات دیکھ لیجئے‘ آج پشاور یونیورسٹی میں طلباء نے فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا‘

نئے پاکستان کی نئی پولیس نے پرانے پاکستان کی طرح طلباء کو پھینٹا لگا دیا‘ گریبان پھٹ گئے‘ لاٹھیاں چلائی گئیں اور طلباء کو گھسیٹ کر گاڑیوں میں بھی ڈالا گیا‘ دوسرا واقعہ حیدرآباد میں پیش آیا‘ ملزم عارب نے دو اکتوبر کی رات بجلی کے پول میں گاڑی مار دی‘ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا‘ ملزم کو بچانے کیلئے حیدرآباد میں پی ٹی آئی کا ضلعی صدر علی ہنگورو تھانے پہنچا اور وہاں کیا ہوا آپ ملاحظہ کیجئے، یہ ضلعی صدر ہیں یا تھے جبکہ آپ اطلاعات ونشریات کے وفاقی وزیر فواد چودھری کی مشاہد اللہ کے خلاف تازہ ترین ٹویٹ بھی پڑھ لیجئے‘میں یہ بول نہیں سکتا‘ اس نوعیت کے واقعات آئے روز اور تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں‘ میں نے اپنی پوری پروفیشنل لائف میں آج تک کسی حکومت کے وزراء اور پارٹی دونوں میں اتنی جلدی تکبر آتے نہیں دیکھا اور مجھے محسوس ہوتا ہے یہ تکبر بہت جلد اس حکومت کو لے کر بیٹھ جائے گا‘ دنیا میں اقتدار ہو‘ دولت ہو یا پھر شہرت ہو یہ کسی کو بھی کسی بھی وقت مل سکتی ہے لیکن کیا یہ اس کے قابل‘ اس کے لائق یا اس کے اہل بھی ہے‘ یہ فیصلہ انسان کا رویہ کرتا ہے‘بزرگ کہتے ہیں آپ اگر اللہ کی مہربانی سے زیادہ دیر تک لطف لینا چاہتے ہیں تو پھر آپ عاجز ہو جائیں اور بھی نیویں ہو جائیں اللہ کا کرم جاری رہے گا ورنہ دوسری صورت میں جس طرح خدا کے دینے کی سمجھ نہیں آتی بالکل اسی طرح اس کے واپس لینے کی بھی کسی کو سمجھ نہیں آتی‘  میری درخواست ہے آپ کرسی پر بیٹھیں تو لوگوں کو محسوس ہونا چاہیے

آپ اس کرسی سے بہت اونچے ہیں بجائے اس کے کہ لوگ کہیں یہ اس قابل نہیں تھا۔ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، کیا پاکستان اپنے سنہری دور میں داخل ہو رہا ہے اور کیا عمران خان کا مشن اور وژن دونوں ایک پیج پر ہیں‘حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے فخر امام کا نام دے دیا لیکن اپوزیشن نے یہ مسترد کر دیا‘ یہ ڈیڈ لاک کہاں تک جائے گا اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ضمنی الیکشن کیلئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر لی‘ یہ رومانس کتنے دن چلے گا‘ یہ تمام نقطے ہمارا آج کا ایشو ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…