ڈاکو کو ڈاکو کہہ دیں تو یہ لوگ برا مان جاتے ہیں،فواد چوہدری کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن پر چڑھائی، مجرا جہاں ہوتا ہے سب کو پتہ ہے ،خورشید شاہ بھی خاموش نہ رہے،بہت کچھ کہہ گئے

27  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(سی پی پی) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی دھواں دھار تقریر کے بعد ایوان میں گرما گرمی ہوئی اور احتجاجاً اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے،اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور خورشید شاہ کے مطالبے پروزیراطلاعات نے قائد حزب اختلاف کے اراکین سے معافی مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں دعوی کیا کہ خورشید شاہ نے ریڈیو پاکستان میں 3 روز کے دوران 800 افراد کو بھرتی کیا اور اس دعوے کے خلاف خورشید شاہ نے ایوان میں تحریک استحقاق بھی پیش کی۔اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری اپوزیشن پر چڑھ دوڑے اور ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر بیان کا دفاع کیا۔انہوں نے اپوزیشن نشستوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کو لوٹ کر کھا گئے ہیں، ان لوگوں نے پی آئی اے، اسٹیل مل اور ریڈیو پاکستان میں اپنے ’’چمچوں‘‘کو بھرتی کیا۔اس موقع پر اسپیکر اسد قیصر نے انہیں کہا کہ فواد چوہدری صاحب ہاؤس چلانا آپ کی ذمہ داری ہے،اس کے باوجود وزیر اطلاعات نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا یہ لوگ ہمیں ناتجربہ کار کہتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا خورشید نے پی آئی اے میں سینکڑوں لوگ بھرتی کرائے، مشاہد اللہ خان نے اپنے بھائی اور کزن کو پی آئی اے میں اہم عہدوں پر فائز کرایا اور ہمیں کہا جارہا ہے چندے پر حکومت چلائی جارہی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا ڈاکو کو ڈاکو کہہ دیں تو یہ لوگ برا مان جاتے ہیں، جس طرح دو تین دہائیوں سے ملک چلایا گیا ایسے ملک نہیں چلے گا۔اسپیکر نے ایک مرتبہ پھر فواد چوہدری کو ٹوکتے ہوئے کہا آپ کے الفاظ حذف کردیتے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا اسپیکر صاحب، آپ ان سے محبت کا اظہار ضرور کریں۔

یہ داستان لوگ سننا چاہتے ہیں، میری بات مکمل کرنے دیں، یہ لوگ تو سارے ایسے ہی بیٹھے ہیں مجھے پاکستان کے لوگ سنیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک ٹیکسی چلانے والے کو ڈی جی ریڈیو پاکستان بنا دیا گیا، سب چوروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا احتساب کے لیے آپ قانون سازی کریں جس پر وزیر اطلاعات نے کہا قانون موجود ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوا، اگر عمل درآمد ہوتا تو یہ سب لوگ جیلوں میں ہوتے۔فواد چوہدری کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ منتخب ارکان کی عزت ہوتی ہے، ذمہ دار وزیر نے گھٹیا زبان استعمال کی، یہ نہیں کہتا کہ الفاظ کہنے والا گھٹیا شخص ہے لیکن لفظ گھٹیا استعمال کیے گئے۔خورشید شاہ نے کہا کہ مجرا جہاں ہوتا ہے سب کو پتا ہوتا ہے وہ سوشل میڈیا پر بھی آتا ہے، متعلقہ وزیر ایوان سے معافی مانگیں، وہ جب تک معافی نہیں مانگیں گے ایوان میں نہیں آئیں گے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی کہا کہ متعلقہ وزیر معافی مانگیں ورنہ ہمیں بھی مجبورا واک آوٹ کرنا پڑے گا۔

جس کے بعد اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا ۔فواد چوہدری کی تقریر کے بعد واک آؤٹ کرنے والے ارکان اسمبلی کو منانے کے لیے وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان اور وزیر مملکت علی محمد گئے جس کے بعد وہ ایوان میں دوبارہ واپس آئے۔ ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے حکم اور ایوان کے تقدس کے پیش نظر خورشید شاہ اور دیگر اپوزیشن اراکین سے معذرت کرتا ہوں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…