بیوروکریسی میں ڈی ایم جی افسران کا اثرورسوخ برقرار،سول سروس ریفارمز کیلئے بنائی ٹاسک فورس پرایک گروپ کا قبضہ،عمران خان خود مافیا کے نرغے میں آگئے

23  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد( آ ن لائن ) بیورو کریسی میں ڈی ایم جی افسران کا اثرورسوخ کم کرنے کیلئے بنائی جانے والی سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس ( سی ایس آر ٹی ایف )پر بھی ڈی ایم جی نے قبضہ جمالیا ۔ ترقیوں اور تعیناتیوں میں عرصے سے محرومی کا شکار دیگر 11 اکوپیشنل گروپس ( کیڈرز ) کے افسران میں اس صورتحال پر شدید مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کو خط لکھنے سمیت مختلف فورمز پر احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف کی پروردہ بیورو کریسی نے 40سالہ تاریخ بدل کر رکھ دی ۔ نواز شریف کے تیسری بار وزیراعظم بننے کے بعد ان کے چہیتے بیورو کریٹ فواد حسین فواد نے سول سروس ایکٹ 1973ء کی دھجیاں بکھیر دیں اور خلاف قانون ایس آر اوز جاری کروا کے ڈی ایم جی افسران کو تمام ترقیوں اور اہم تعیناتیوں کا حق دار بنا دیا ۔ اس سے قبل فروری 2013ء میں ایسی ایک کوشش کی گئی جس کے تحت 86 افسران کو خلاف قانون گریڈ 21 اور 22 میں ترقیاں دی گئیں اس غیر قانونی عمل کا واحد مقصد فواد حسین فواد کو اپنی ترقی مطلوب تھی ان ترقیوں کو ایک متاثرہ آفیسر اوریا جان عباسی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس پر عدالت نے تاریخی فیصلہ دیا اور تمام ترقیاں کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے سول سرونٹس ایکٹ ( سی ایس اے )1973ء کے سیکشن 9 کے تحت سنٹرل سلیکشن بورڈ ( سی ایس بی ) قائم کرنے اور ترقیوں پر غور کرنے کا حکم دیا ۔ڈی ایم جی مافیا نے کچھ عرصہ میں حکومت کی تبدیلی کے بعد تیسری بار وزیراعظم بننے والے میاں نواز شریف کی معاونت سے ایک نیا ایس آر او جاری کروایا جس میں 1954ء کے سول سروس پاکستان (سی ایس پی ) رولز گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935ء کو بحال کردیا گیا اور غیر قانونی طور پر ایک نیا گروپ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ( پی اے ایس ) بنا دیا۔

جس کی تشکیل کا مقصد وفاقی حکومت کی سیکرٹریٹ پوسٹوں پر ڈی ایم جی اور پولیس گروپ کے افسران کو مواقع فراہم کرنا تھا۔ اسی طرح ایک اور ایس آر او جاری کروایا گیا جس کے تحت قرار دیا گیا کہ فیڈرل گورنمنٹ کی گریڈ 19 کی 25فیصد ، گریڈ 20 کی 35فیصد ، گریڈ 21 کی 65فیصد اور گریڈ 22کی 65فیصد پوسٹیں اسی ایڈمنسٹریٹو سروس( سابقہ ڈی ایم جی) کے لئے مختص ہوں گی۔

یہ ایس آر او متاثرہ افسران نے عدالت میں چیلنج کررکھا ہے 2014ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس حکم نامہ کومعطل کردیا لیکن ڈی ایم جی مافیا نے ایک نیا راستہ نکال لیا اور ایک بار پھر سول سرونٹ ایکٹ 1973ء کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی معاونت سے وفاقی سیکرٹریٹ کی تمام پوسٹیں حاصل کرلیں اس حوالے سے معاملے کو توہین عدالت کے زمرے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر فیڈرل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ، فیڈرل سیکرٹری کیبنٹ سمیت چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز ، چیف سیکرٹریز آزاد کشمیر ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سمیت ملک کے سو سے زائد وفاقی و صوبائی اہم عہدے ڈی ایم جی ( موجودہ پی اے ایس )کے قبضے میں ہیں ۔ اس ناانصافی نے دیگر گروپس کے نہایت قابل اور باصلاحیت افسران کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا ۔

اس حوالے سے فیڈرل ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ افسران بہت مایوس ہیں انہیں کام میں کوئی دلچسپی نہیں رہی جب آپ نے انہیں ترقی ہی نہیں دینی تو پھر وہ کس لئے جان ماریں وزارت اطلاعات کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ حق ملے بغیر ہی ریٹائر ہونے والا ہوں ڈی ایم جی افسران کی صلاحیت ہم سے زیادہ نہیں انہی لوگوں نے قائداعظم محمد علی جناح ، لیاقت علی خان ، ایوب خان ، یحییٰ خان ، جنرل ضیاء اور مشرف سمیت نواز شریف ، بے نظیر بھٹو کو ناکام کیا۔

اگر انصاف کے ساتھ تمام گروپس کے افسران کو قانون کے تحت ترقیاں اور عہدے ملیں تو ملک میں مقابلے کی فضا پیدا ہوگی اور لوگ میرٹ پر آگے آسکیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ میں اپنے سیکرٹری کے پاس گیا اور ان سے ڈیبیٹ کی کہ ہمارا حق ہمیں کیسے ملے گا تو وہ مثبت جواب نہ دے سکے کیونکہ ان کا تعلق بھی ڈی ایم جی سے ہے تمام متاثرہ گروپس کے افسران کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے نیا پاکستان پر ہمیں سب سے زیادہ یقین تھا لیکن اب جو سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس بنائی گئی ہے اس پرڈی ایم جی مافیا کا قبضہ ہے، دوسرے گروپ کا ایک بھی افسر اس ٹاسک فورس میں شامل نہیں کیا گیا یہ ڈی ایم جی ٹاسک فورس ہے اس سے انصاف کی توقع کیسی ؟ وزیراعظم عمران خان تو خود اسی مافیا کے نرغے میں ہیں ۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…