اعتزاز احسن صرف اسی صورت میں صدر پاکستان بن سکتے ہیں اگر۔۔۔!!!بڑا دعویٰ سامنے آگیا

2  ستمبر‬‮  2018

لاہور(اے این این ) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان صدارتی الیکشن سے دستبردار ہو جائیں تو اعتزاز احسن جیت جائیں گے،صدارتی ووٹ مانگنے نواز شریف کے پاس جیل جانے کو بھی تیار تھے، ملاقات کی اجازت نہیں ملی ،سیاسی سفر میں معافیاں نہیں مانگی جاتیں اگر معافی مانگنے کی روایت چلی تو پیپلز پارٹی سے ہر جماعت کو معافی مانگنی پڑے گی۔

لاہور میں خورشید شاہ اور اعتراز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے پرویز رشید کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی سفر میں معافیاں نہیں مانگی جاتیں اگر معافی مانگنے کی روایت چلی تو پیپلز پارٹی سے ہر جماعت کو معافی مانگنی پڑے گی۔اعتزاز احسن نے کہا کہ شہباز شریف کی خواہش تھی ہم نواز شریف سے مل لیں لیکن ملاقات نہ ہوسکی اور ہم اپنے امیدوار کے لیے ووٹ مانگنے جیل میں نواز شریف کے پاس جانے کو بھی تیار تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑا تاہم اب اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ایشوز پر اکٹھے بھی ہوں گے، ہمیں صدارتی الیکشن لڑنا ہے اور لڑیں گے، کوشش ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہماری بات مان لیں اور وہ بات مان گئے تو ہم الیکشن جیت لیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کے ساتھ لاہور آئے ہیں جہاں مختلف ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے، اعتزاز احسن سے بہتر صدارتی امیدوار نہیں ہوسکتا۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر کا عہدہ اب بڑے اختیارات کا حامل نہیں اور مولانا فضل الرحمان نے خفت مٹانے والی بات کی تاہم اعتزاز احسن کے صدر بننے سے اس عہدے کے اختیارات اہمیت اختیار کرجائیں گے اور اگر وہ صدر ہوں گے تو اس عہدے کو چار چاند لگ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن ہر دور کے آمر کے خلاف لڑے ہیں، توقع تھی سب اعتزاز احسن کے نام پر متفق ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ صدارتی انتخاب کے لیے اپوزیشن اتفاق سے ایک ہی امیدوار لاتی، ہماری اب بھی یہی کوشش ہوگی کہ مولانا فضل الرحمن کو دستبردار کروالیں، اس سلسلے میں ابھی مزید اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔پی پی رہنما نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ فضل الرحمن دستبردار ہوجائیں گے اور مسلم لیگ(ن) کو صدارتی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جب امیدوار بنا بیٹھتی ہے تو پھر انہیں یاد آتا ہے

کہ ان سے غلطی ہو گئی۔اپوزیشن اتحاد سے متعلق سوال پر قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہمارا اپوزیشن کا کوئی اتحاد نہیں ہے، صرف دھاندلی کے ایک نکتے پر ہم سب نے اتفاق کیا، تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ مستقبل میں ایشوز کے حوالے سے تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کام کریں۔واضح رہے کہ صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا، اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کئی ملاقاتوں کے باوجود صدارتی امیدوار کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور معروف وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمن نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…