ملک میں حقیقی تبدیلی اب آئے گی،وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب،حکمرانی کے طورطریقے مکمل طورپربدلنے کا اعلان کردیا

19  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب، وزیراعظم پاکستان عمران خان کا یہ خطاب غیر روایتی اور فی البدیہہ تھا، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آج سب سے پہلے پرانے کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو بائیس سال پہلے میرے ساتھ اس جدوجہد اور تحریک میں شامل ہوئے تھے، عمران خان نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے ایک مشن کی خاطر سیاست کی،

ہمارے نبی اکرمؐ ایک مشن کی خاطر دنیا میں انقلاب لے کر آئے، میرا مقصد سیاست میں آنے کا یہ تھا کہ ہم ملک کو ایسا ملک بنائیں جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان سارے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بائیس سال پہلے میرا ساتھ دیا،تمام کارکنوں کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں نے سیاست کو کبھی کیرئیر نہیں بنایا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دس سال پہلے چھ ہزار ارب قرضہ تھا جو اب 28 ہزار ارب روپے ہو چکا ہے، ہماری ساری تاریخ کا قرضہ اور پچھلے دس سال کا قرضہ جو ہم پر چڑھا اس کو میں سامنے لاؤں گا کہ یہ پیسہ کہاں گیا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قرضوں پر سود کو اتارنے کے لیے ہم لوگ قرضے لے رہے ہیں، اصل قرضے وہاں کے وہاں ہی ہیں، ہمارے بیرون ملک کے قرضے اتنا زیادہ بڑھ گئے ہیں کہ آج ہمارے روپے پر جو پریشر ہے وہ اسی وجہ سے ہے۔ یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق ہم دنیا میں ان پانچ ملکوں میں سے ہیں جہاں پانچ سال سے کم عمر کے بچے گندا پانی پینے کی وجہ سے سب سے زیادہ مرتے ہیں، سب سے زیادہ عورتوں کی اموات ڈیلیوری کے دوران ہوتی ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے 45 فیصد بچے ذہنی کمزوری کی بیماری کا شکار ہیں، جب بچوں کو خوراک پوری نہیں ملتی اس سے ان کا قد نہیں بڑھتا اور ذہنی نشوونما بھی نہیں ہو پاتی، پینتالیس فیصد بچوں کی بات کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیراعظم کے 524 ملازم ہیں،

وزیراعظم کی 80 گاڑیاں ہیں 33 بلٹ پروف گاڑیاں ہیں ایک ایک گاڑی کی قیمت 5 کروڑ سے زیادہ ہے، ہیلی کاپٹر اور طیارے ہیں، گورنر ہاؤسز اور چیف منسٹرز ہاؤسز کے کروڑوں کے اخراجات ہیں، چیف منسٹرز ہاؤسز ، سیکرٹریز ان سب کے پاس بڑی بڑی گاڑیاں ہیں، ایک طرف ایک مقروض قوم ہے جو اپنے آپ پر پیسہ خرچ نہیں کر سکتی تھی دوسری طرف ایسی کلاس ہے۔ پچھلے وزیراعظم نے بیرونی دوروں پر 65 کروڑ روپے خرچ کیے،

سپیکر قومی اسمبلی کا 16 کروڑ روپیہ تھا، انہوں نے اس میں سے 8 کروڑ روپیہ صرف بیرونی دوروں پر خرچ کیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنا راستہ بدلنا ہو گا ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں، اس تباہی سے بچنے کے لیے ہمیں طور طریقے اور رہن سہن بدلنا پڑے گا، ہماری آدھی آبادی دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتی۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے مشکل معاشی حالات نہیں تھے، نبی اکرمؐ نے ان لوگوں کو جو قبیلوں میں بٹے ہوئے تھے اور آپس میں لڑتے تھے،

ان قبیلوں کے لوگوں کو اکٹھا کر دیا اور چند سالوں کے اندر دنیا کی عظیم قوم بنا دیا۔نبی اکرمؐ نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی اور انہوں نے کہا کہ اگر میری بیٹی بھی قانون توڑے گی تو انہیں بھی سزا ملے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعظم ہاؤس کے ملٹری سیکرٹری کے گھر میں رہ رہا ہوں، تین بیڈ روم کا گھر ہے، وزیراعظم نے کہا کہ میں دو ملازم رکھوں گا اور دو گاڑیاں رکھوں گا، میں اپنے گھر میں رہنا چاہتا تھا ہماری ایجنسیز نے بتایا کہ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے میں یہاں رہ رہا ہوں،

بلٹ پروف مہنگی گاڑیوں کی نیلامی کرائیں گے، ہم سارے گورنر ہاؤسز ، چیف منسٹرز ہاؤسز ان سب میں سادگی لے کر آئیں گے، ہم خرچے کم کریں گے، کوئی گورنر گورنر ہاؤسز میں نہیں رہے گا، دانشوروں کی کمیٹی بناؤں گا کہ گورنر ہاؤسز کا کیا کریں، وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بناؤں گا، ایک ٹاسک فورس بنائیں گے جو کہ ڈاکٹر عشرت حسین کے ماتحت کام کرے گی اور اس کا کام ہر محکمے میں خرچے کم کرنا ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ کو یہ احساس ہونا چاہیے ہم جو پیسہ خرچ کرتے ہیں

ہم ان کا پیسہ خرچ کرتے ہیں جو بچوں کو پڑھا نہیں سکتے جو بچوں کو دو وقت روٹی نہیں دے سکتے، ہم نے ان لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے ، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، جو قرضہ دیتا ہے وہ آپ کی آزادی اور عزت لے جاتا ہے، آپ کو برا لگے گا بلکہ مجھے برا لگے گا کہ میں کسی باہر والے ملک سے پیسہ مانگوں، اس سے سارے ملک کی عزت چلی جاتی ہے، جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی تو دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، باہر جاؤ تو پاکستانیوں کو لائن میں کھڑا کر دیتے ہیں باقی لوگ ہمارے پاس سے گزر کر جا رہے ہوتے ہیں۔

ہم نے پیسہ اکٹھا کرنا ہے، بیس کروڑ عوام میں سے صرف آٹھ لاکھ ٹیکس دیتے ہیں۔ یہ بڑی بڑی گاڑیوں والے ٹیکس نہیں دیتے، ایف بی آر پر لوگوں کا اعتماد نہیں ہے اسی وجہ سے ٹیکس نہیں دیتے سب سے پہلے ہم ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے اور لوگوں کو میں اعتماد دوں گا کہ آپ کا ٹیکس غلط استعمال نہیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو پیسہ چوری کرکے باہر لے جایا گیا ہے ہم اسے واپس لانے کے لیے ٹاسک فورس بنائیں گے ۔ سب سے زیادہ نقصان ملک سے باہر پیسہ جانے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ جب صاحب اقتدار کرپشن کرتے ہیں تو ملکی ادارے تباہ کرکے کرپشن کرتے ہیں۔ ہم کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کریں گے۔ ہم نیب کو پاور فل بنانے کے لیے ان کی پوری مدد کریں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…