تمام فیصلے ووٹ کی پرچی سے ہونگے ،پاکستان کے نمائندے وہی ہونگے جنہیں ووٹرز منتخب کرینگے، صدر ممنون

14  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (سی پی پی) بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے وژن کی روشنی میں مادر وطن کو امن، ترقی اور خوشحالی کا گہوارہ بنانے کے پختہ عزم کی تجدید اور جمہوری تسلسل کا اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملک کا 72 واں یوم آزادی قومی و ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ 14اگست کو دن کا آغاز ملک بھر کی مساجد میں نماز فجر کے بعد ملکی ترقی، یکجہتی، امن اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کی طویل جدوجہد کی کامیابی کے لیے خصوصی دعاؤں سے ہوا۔

دن کے آغاز پر وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔دوسری جانب صبح 8 بجکر 58 منٹ پر ملک بھر میں سائرن بجائے گئے۔ملک بھر میں شہروں اور قصبوں کو برقی قمقموں اور سبز ہلالی پرچم والی اور رنگا رنگ جھنڈیوں سے سجایا گیا ہے جبکہ پرچم کشائی کی بھی خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔جشن آزادی کے سلسلے میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہوئی۔تقریب کے مہمان خصوصی صدر مملکت ممنون حسین تھے، جبکہ نگران وزیراعظم جسٹس (ر)ناصر الملک، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفیر اور دیگر اعلی سول و عسکری قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ مرکزی تقریب میں صدر اور وزیراعظم نے سبز ہلالی پرچم لہرایا، اس سے قبل تلاوت قرآن پاک کی گئی اور پاکستان کا قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔جناح کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب کے موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان تصورات کی مجسم تصویر ہے، جس کی آغوش میں ہم ہر لمحہ آزادی کالطف اٹھاتے ہیں۔ ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان ایک احساس ، ایک خوشبو اور ایک عقیدہ ہی نہیں بلکہ ہماری پناہ گاہ ہے جس کی آغوش میں ہم ہر لمحہ اور ہر دن آزادی کا لطف اٹھاتے ہیں۔

لیکن ان ایام کے دوران ایک دن ایسا بھی ہے جو سب سے زیادہ خوشگوار ہے۔ یہ وہی دن ہے جسے 14 اگست کہتے ہیں جس دن اپنے پرچم کو مزید بلند کرنے کی لگن بڑھ جاتی ہے، اس اعتبار سے یہ حقیقی جشن کا دن ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بار یوم آزادی اور انتخابات تقریبا ساتھ ساتھ آئے ہیں گویا یہ ایک طرح کی یاد دہانی ہے کہ جس طرح یہ ملک عوام کی جدوجہد سے وجود میں آیا تھا اسی طرح اس ملک کی قسمت کے فیصلے بھی ووٹ کی پرچی سے ہوں گے ۔

پاکستان کے نمائندے وہی ہوں گے جنہیں ووٹر ز منتخب کریں گے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قانون وہی مناسب ہوگا جسے ان کے چنے ہوئے لوگ پوری ایمانداری سے بنائیں، ابتدائے آفرینش سے صرف وہی قانون کامیاب ہوسکا جس کی تشکیل عوام کی مرضی سے ہوئی۔ میری دعا ہے کہ اللہ نیک نیتی کے ساتھ کاروبار مملکت سنبھالنے والوں کی رہنمائی فرمائے اور پاکستان کی خدمت کرنے والوں کیلئے آسانیاں ہوں۔پاکستان بنانے والے بزرگوں اور آج کی نوجوان نسل کے درمیان فاصلہ حائل ہے لیکن یہ امر باعث اطمینان ہے کہ یہ نوجوان نسل وطن کو آگے لے جانے کے لیے جوش عمل سے مالا مال ہے۔

صدر ممنون حسین نے کہا قیام پاکستان کا مقصد یہ تھا کہ انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکالا جائے تاکہ بندگان خدا اپنی زندگی آزادی سے گزار سکیں، ہم ابھی مکمل طور پر اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکے، اس اعتراف کے ساتھ ان وجوہات پر غور کرنے کی بھی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ہم اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکے۔ جب تک قومی مقاصد کے بارے میں مکمل یکسوئی پیدا نہیں ہوجاتی ہم منزل حاصل نہیں کرسکتے۔

سربراہ مملکت سے لے کر ایک کسان اور گلی کوچوں میں کام کرنے والے محنت کش کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح سے کام کرے کہ پاکستان کے وجود کے بارے میں ہر قسم کے شکوک رفع ہوجائیں۔صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے قبل حکومت اور حزب اختلاف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ انتخابی اصلاحات تیار کیں جن کے نتیجے میں الیکشن کمیشن کو وسیع ترین اختیارات دیے گئے۔

اداروں کو اسی طرح بااختیار بنانا ناگزیر ہے اگر مختلف حلقوں کی جانب سے بے اطمینانی محسوس کی جائے تو یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے رفع کرے کیونکہ ایک آزاد خودمختار پاکستان کی آرزو صرف اسی صورت میں ہوسکتی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ حالیہ انتخابات اس لیے بھی مشکل تھے کیونکہ اس دوران ملک کے بعض حصوں میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات رونما ہوئے۔ ہم پاکستان کی قوم کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے قربانیوں کے باوجود انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا۔

ملک کیلئے جانیں قربان کرنے والے فرزندان وطن کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ جشن آزادی کے موقع پر فرزندان کشمیر کی قربانیوں کو محبت کے ساتھ یاد کرتے ہیں اور اقوام عالم سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بہادر کشمیری عوام کی اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ ہم جدوجہد آزادی کی حمایت اور بدترین مظالم کی مذمت کرنے والے عالمی رہنماں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں عالمی رہنما اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے صدائے حق بلند کریں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ 14 اگست ہمیں اپنے آبااجداد کی برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک محفوظ اور الگ وطن کے حصول کی جمہوری جدوجہد کی یاد دلاتا ہے، جہاں وہ مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کرسکیں۔نگران وزیراعظم ناصر الملک نے مزید کہا کہ قائداعظم کے اتحاد، ایمان اور نظم وضبط کے سنہری اصولوں پر عملدرآمد کے غیرمتزلزل عزم سے ہمیں اپنے موجودہ مسائل پر قابو پانے اور پاکستان کو خودکفیل، اقتصادی لحاظ سے مستحکم اور خوشحال ملک بنانے میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب پرچم کشائی کی تقاریب صوبائی دارالحکومتوں لاہور،پشاور،کراچی،کوئٹہ کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں بھی منعقد ہو ئیں۔اس موقع پر تمام سرکاری اور نجی عمارتوں پر قومی پرچم لہرایا گیا اس کے علاوہ بلند و بالا و سرکاری عمارتوں پر چراغاں کا خصوصی اہتمام بھی کیا گیا ۔ تقاریب میں صدر مملکت، نگران وزیراعظم اور اہم شخصیات کی طرف سے دن کی مناسبت سے خصوصی پیغامات بھی جاری کیے گئے۔

الیکٹرانک میڈیا پر خصوصی نشریات کا اہتمام جبکہ پرنٹ میڈیا بھی خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔پاکستان کے 71 ویں یوم آزادی پر نگراں وزیراعلی پنجاب ڈاکٹرحسن عسکری نے مزار اقبال پر حاضری دی، ڈاکٹر حسن عسکری نے مزار اقبال پرپھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی،نگراں وزیراعلی نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات قلمبند کئے۔نگراں وزیراعلی نے شاہی قلعہ کے عالمگیری دروازہ پر پرچم کشائی کی۔

ڈاکٹر حسن عسکری نے ملک کی سالمیت،استحکام وترقی اورخوشحالی کیلئے دعاکی،پرچم کشائی کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔ڈاکٹر حسن عسکری نے حضوری باغ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست کا دن ہماری زندگی میں بڑی اہمیت رکھتا ہے، آج کے دن نے ہمیں نئی شناخت دی ۔دن کی مناسبت سے وزارت بین الصوبائی رابطہ نے لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد میں کھیلوں کے مختلف مقابلوں کا اہتمام بھی کیا گیا جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ، نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں پرچم کشائی کی خصوصی تقریب کا اہتمام ہوا۔

قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی عمارتوں پر چراغاں بھی کیاگیا۔یوم آزادی کے موقع پر مختلف فاسٹ فوڈز، ملبوسات، موبائل کمپنیوں، ٹیکسی سروسز اور دیگر کمپنیوں نے عوام کے لیے خصوصی رعایتی پیکجز کا اعلان بھی کیا ہے۔ادھر بلوچستان ہائیکورٹ میں قومی دن پر پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس میں چیف جسٹس بلوچستان محمد نور مسکانزئی نے پرچم کشائی کی ۔چیف جسٹس بلوچستان محمد نور مسکانزئی کا پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا سب کی ذمے داری ہے۔

کرپشن اور دہشتگردی ختم کیے بغیر قومی اہداف کا حصول ممکن نہیں،ہمیں ملک کے لئے دن رات عزم کے ساتھ سخت محنت کرنا ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کی فوری فراہمی کے لئے بار کا موثر کردار اہم ہے،ملک کی ترقی و کامیابی جمہوری نظام سے وابستہ ہے اورجمہوری اداروں کو مضبوط کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔یوم آزادی کے حوالے سے پشاور سمیت خیبرپختونخواہ میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا جس میں یوم آزادی کے حصول کے دوران دی جانیوالی قربانیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔دریں اثنا بیرون ملک پاکستانی مشنز میں بھی پرچم کشائی کی پروقار تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔اس موقع پر پاکستانی سفیر اور ہائی کمشنرز نے افسران اور کمیونٹی ارکان سے خطاب میں تحریک پاکستان کو اجاگر کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…