شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا،تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی،ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد، سکندر بوسن اور عون چوہدری بھی زِد میں آگئے،چونکا دینے والے انکشافات

22  جون‬‮  2018

ملتان /لودھراں(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سابق جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ، پارٹی کے دونوں سینئر رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، مقابلہ سیاست میں ہوتا ہے، جو شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا اور کسی گیم میں شامل ہی نہیں اس سے مقابلہ بنتا ہی نہیں ہے،

بنی گالہ کے باہر احتجاج کارکنوں کا حق ہے لیکن بتایا جائے کہ سکندر بوسن کو کون سپورٹ کر رہا ہے،دوسری جانب جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہشاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس دیکھ کر جواب دوں گا لیکن جواب دینے کے قابل کوئی چیز بھی ہو،شاہ محمود قریشی دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے عون چوہدری جیسے کارکنوں کے تحفظات دور کریں۔جمعہ کوملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا جہانگیر ترین کے ساتھ سرد جنگ سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، مقابلہ سیاست میں ہوتا ہے، جو شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا اور کسی گیم میں شامل ہی نہیں اس سے مقابلہ بنتا ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا پاگل ہوں جو جہانگیر ترین سے مقابلہ کروں گا، بنی گالہ کے باہر احتجاج کارکنوں کا حق ہے لیکن بتایا جائے کہ سکندر بوسن کو کون سپورٹ کر رہا ہے؟ کون ہے جو کارکنوں کو احتجا ج پر اکسا رہا ہے ؟ اتنی اخلاقی جرات ہے تو سامنے آنا چاہیے۔وہاڑی پی ٹی آئی رہنما نذیر جٹ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی میں اسحاق خاکوانی لے کر آئے لیکن عائشہ جٹ کو صوبائی ٹکٹ کس نے دلوایا؟ انہیں ضمنی الیکشن کس نے لڑوایا؟انہوں نے کہا کہ میں تو عائشہ جٹ کے ضمنی الیکشن میں بھی موجود نہیں تھا لیکن نذیر جٹ نے اگر بات کی ہے تو اپنے بل بوتے پر کی ہے، ان کی اپنی ایک سوچ، سیاسی حیثیت اور ایک نام ہے، میری اس میں کوئی شرارت نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نہ بدنیت ہوں، نہ شرارتوں کا عادی ہوں اور نہ ہی سازشی مزاج کا بندہ ہوں، میرا ایمان ہے کہ اللہ دلوں کے راز جانتا اور حقائق پہچانتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں آپ سے فریب کر سکتا ہوں لیکن کیا اللہ سے بھی کر سکتا ہوں؟ کیا میں اللہ سے جعلسازی کر سکتا ہوں؟ میں جعلسازی نہیں کر سکتا کیونکہ اللہ نیتوں کے حال جانتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے کسی پر اعتراض نہیں، میں اپنے کسی رشتہ دار کو اپنے نظریے پر فوقیت نہیں دوں گا۔

عمران خان کو وزیراعظم بنانے کیلیے خود کو قربانی کیلیے پیش کرنے کو تیار ہوں۔وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے اصول کی سیاست کی ہے، وزارت خارجہ اور قومی اسمبلی کی نشست نظریے کا سودا کرنے کے لیے نہیں ٹھکرائی۔انہوں نے کہا کہ حق مانگنا ہر کسی کا حق اور فیصلہ کرنا پارٹی کا حق ہے، پارٹی فیصلہ کرے گی، عمران خان فیصلہ کریں گے خوا وہ میرے عزیز کے حق میں ہو یا خلاف۔ان کا کہنا تھا کہ درخواست دینا، دلائل دینا ہر کسی کا حق ہے لیکن فیصلہ تسلیم کرنا پارٹی کا ڈسپلن ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لیے قربانی اور ایثار کا جذبہ ہونا چاہیے، خان صاحب کو وزیراعظم بنانے کے لیے خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے کو تیار ہوں۔انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے اس وقت سب سے مقدم چیز نیا پاکستان کا وژن اور آپ کی کامیابی ہے، خان صاحب، آپ خالصتا میرٹ پر فیصلے کریں، میری طرف سے کوئی دبا اور لالچ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو بھی فیصلے کریں گے اس پر آمین کہوں گا۔

دوسری جانب شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے حوالے سے لودھراں میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف بات کرنا پسند نہیں کرتا، شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس دیکھ کر جواب دوں گا لیکن جواب دینے کے قابل کوئی چیز بھی ہو۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں بطور عام کارکن کام کر رہا ہوں اور کرتا رہوں گا، پارٹی کیساتھ ایسے ہی کھڑا ہوں جیسے پہلے کھڑا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کے لیے کوئی دھرنا دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے، میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے، اصول کی سیاست کرتا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اپنے ضلع اور شہر کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر منصفانہ طریقے سے معاملات حل کریں کیونکہ دوسروں پر الزام لگانے سے بہتر تحفظات دور کرنا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ شاہ محمود قریشی دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے عون چوہدری جیسے کارکنوں کے تحفظات دور کریں۔جہانگیر ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نہ کوئی عہدہ مل سکتا ہے نہ میں کوشش کر رہا ہوں، عمران خان کو وزیراعظم بنانے اور تحریک انصاف کو برسراقتدار لانے کے لیے جو ہو سکا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کی سیاست پی ٹی آئی نے شروع کی تھی، اب ہمیں دھرنوں پر برا نہیں ماننا چاہیے، ٹکٹوں کے بارے میں ضروری ہے کہ منصفانہ فیصلے کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے زیادہ تر نشستوں پر اچھے امیدوار کھڑے کیے، میں ان میں سے نہیں جو پارٹی کے معاملات میڈیا پر اچھالے، میں باہر آ کر بھڑکیں نہیں مارتا، پارٹی کے اندر بات کرتا ہوں۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…