اسامہ کی پاکستان موجودگی کی اطلاع شکیل آفریدی کے علاوہ کس افسر نے دی تھی؟5کروڑانعام مگر وصولی کا علم نہیں کیونکہ وہ اب۔۔!!! آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے سنسنی خیز انکشافات

24  مئی‬‮  2018

اسلام آباد (،آن لائن مانیٹرنگ ڈیسک)اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں نشاندہی پولیو ٹیم کی آڑ میں صرف  شکیل آفریدی نے ہی نہیں کی تھی بلکہ امریکہ کو اسامہ کی رہائش اور ٹھکانے کے بارے میں معلومات ایک ریٹائرڈ انٹیلی جنس افسر نے بھی دی تھیں۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسد کا دعویٰ ،بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے سابق سربراہ اے ایس دولت کیساتھ مشترکہ طور پر لکھی گئی  کتاب ’’دی سپائی کرونکل، را آئی ایس آئی اینڈ دی الیوژن آف پیس‘‘

میں  اسامہ بن لادن کے بارے میں باب ’’ڈیل فار اسامہ بن لادن‘‘ میں  اسد درانی نے اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ امریکی ہیلی کاپٹروں کے پاکستان میں داخلے اور ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں پاکستان کو علم نہیں تھا۔ جنرل (ر) اسد درانی نے کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ ہیلی کاپٹر 150 کلومیٹر تک پاکستان میں داخل ہوں اور پاکستانی فورسز کو پتہ نہ چلے۔ ہم پر نااہلی اور ڈبل گیم کھیلنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ بدلے میں ہمیں کیا دیا جاتا ہے۔ جنرل (ر) اسد درانی نے انکشاف کیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں اشفاق پرویز کیانی میرے پسندیدہ طالب علم تھے۔ اب وہ ریٹائرہوچکے ہیں تو اس کے باوجود مجھ سے دور دور رہتے ہیں کہ کہیں میں ان سے اس واقعے کے بارے میں پوچھ نہ لوں۔ اے ایس دولت کے مختلف سوالوں کے جواب میں جنرل (ر) اسد درانی نے بتایا کہ 2011ء میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے دو روز قبل جنرل (ر) کیانی کی امریکی جنرل سے بحری جہاز پر ملاقات ہوئی تھی۔ اس وقت افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل پیٹریاس تھے۔ اس کے دو روز بعد ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے یہی لگتا ہے کہ اس ملاقات کا تعلق اسامہ بن لادن کیخلاف امریکی فوج کی کارروائی سے تھا۔ اسی طرح ایک اور سوال کے جواب میں جنرل (ر) درانی نے انکشاف کیا

کہ امریکہ کو اسامہ بن لادن کی رہائش اور ٹھکانے کے بارے میں معلومات ایک ریٹائرڈ انٹیلی جنس افسر نے بھی دی تھیں۔ اسد درانی نے اس افسر کا نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس اقدام کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لئے اس کا نام نہیں لوں گا۔ تاہم اس ریٹائرڈ انٹیلی جنس افسر کو پانچ کروڑ کی انعامی رقم میں سے کتنے پیسے ملے، یہ وہی جانتے ہیں، کیونکہ وہ تب سے پاکستان سے لاپتہ ہیں۔ اے ایس دولت نے ایک سوال کے جواب میں

انہوں نے کہا کہ 1999ء کی کارگل کے دوران  آرمی چیف جنرل پرویز مشرف اور لیفٹیننٹ جنرل عزیز خان کی ٹیلی فونک گفتگو کے مندرجات افشاکرنے کے وہ خلاف تھے۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے، یہ ایک دھوکا ہے، یہ ایک سیاسی مطالبہ تھا۔ اس گفتگو سے لگتا ہے کہ نواز شریف کو کارگل کی لڑائی کا مکمل علم نہیں تھا۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل (ر) درانی نے کہا کہ مودی کی پاکستان کے بارے میں پالیسی

ساز اجیت دودل ہیں، تمام فیصلے وہی کرتے ہیں۔دریں اثنا بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالاسز ونگ (را) کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے اپنی حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ پاک بھارت مذاکرات کے نئے آغاز کے لیے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو دورے پر مدعو کرے۔کتاب کی تقریب رونمائی میں اپنی گفتگو میں اے ایس دولت کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سفارتی اور دفاعی میدان میں نئے زاویے آزمائے جارہے ہیں،

کچھ دن قبل تک کون سوچ سکتا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر سے بات کرنے پر آمادہ ہوجائیں گے۔اسی طرح ہمیں بھی عمومی سوچ سے ہٹ کر دیکھنا ہوگا جیسا کہ سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کہا کرتے تھے کہ جنرل باجوہ کو مدعو کیا جائے اور پھر نتائج دیکھیں۔مصنفین نے دونوں ممالک کے عوام میں باہمی تعلقات کو بہتر بنانا نسبتاً آسان قرار دیا جس میں ویزے میں نرمی اور کرکٹ کی بحالی شامل ہےمزید گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں پکڑے گئے بھارتی جاسوس کلبھوشن کے بارے میں ایس کے دولت کا کہنا تھا کہ اگر وہ را کا ایجنٹ تھا اور یہ آپریشن را کا تھا تو یہ خاصہ بودا آپریشن تھا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…