خلائی مخلوق کے نام پرایک اور ڈان لیکس کی طرف بڑھنے والوں کی جان کیسے بچ سکتی ہے؟کیا ہونیوالا ہے؟چوہدری نثار نے معنی خیز پیش گوئی کردی

5  مئی‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پارٹی چھوڑی نہ چھوڑنے کا ارادہ ہے،ناراض نہیں ہوں ،ساری زندگی مسلم لیگ ن اور نوازشریف کا سیاسی بوجھ اٹھایا لیکن ان کی جوتیاں اٹھانے والا نہیں ہوں،میاں صاحب اور انکی صاحبزادی اور ذاتی ملازم ہمیشہ طعنہ زنی میں مصروف رہے، کبھی شعر کے ذریعے تو کبھی بیان بازی کے ذریعے، اپنے موقف کی خاطر وزارت چھوڑی ،بتایا جائے کونسی جگہ پارٹی سے بیوفائی کی ،

نااہلی کے فیصلے کے بعد پارٹی میں ایک طوفان تھا ،40سے زائد اراکین اسمبلی میرے ساتھ رابطے میں تھے ،لیکن میر ے ضمیر و خمیر میں سازش نام کی کوئی چیز نہیں ،خلائی مخلوق سے متعلق بیانات پر افسوس ہوا، نواز شریف واضح کریں کہ ان کا نظریہ کیا ہے، کہیں وہ محمود اچکزئی کا نظریہ تو نہیں؟ عمران خان کے بیان پر بھی افسوس ہے ،خلائی مخلوق کے نام پرایک اور ڈان لیکس کی طرف بڑھنے والوں کی جان کیسے بچ سکتی ہے،عمران خان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت پر شکریہ ادا کرتاہوں،ڈان لیکس کو عام کیا جائے سب کچھ سامنے آجائے گا‘ ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ سیاسی فیصلے اپنی مرضی سے لیتا ہوں،کسی سے آرڈر نہیں لیتا،نہ ہی میں کسی تحریک کاحصہ ہوں،،نوازشریف اور عمران خان مجھ سے متعلق سوال پرخاموش رہتے ہیں،دونوں کی خاموشی سے میرا کیا تعلق ہوسکتا ہے؟ انہوں نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ مجھے پتا کہ آپ پوچھیں گے کہ میں ن لیگ میں رہوں گا یا نہیں رہوں گا۔ مجھ سے سوال کیا جائے گا کہ پی ٹی آئی میں جارہاہوں یا نہیں جارہاہوں۔واضح رہے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے نیا انداز اپناتے ہوئے صحافیوں سے پریس کانفرنس کے سوال پوچھے اور کہا کہ تھوڑی دیر میں آکر ان تمام سوالوں کے جوابات دوں گا۔اس موقع پرانہوں نے ایک سوال پرکہاکہ میں تین انتخابی حلقوں سے الیکشن لڑرہا ہوں۔

جن میں ایک حلقہ قومی اور دوصوبائی اسمبلی کے حلقے شامل ہیں۔ چوہدری نثار نے انکشاف کیا کہ جب نواز شریف کی نااہلی ہوئی تو ناراض ارکان کا ایک طوفان تھا، چاہتا تھا تو آرام سے 40، 45 ارکان اسمبلی کا گروپ بنا سکتا تھا، دھڑے بندی کیلئے میرے پاس بے شمار ارکان اسمبلی آئے لیکن میں نے سب کو پارٹی میں رہنے کا مشورہ دیا، آپ کو گالیاں دینے والے آج وفادار ہیں، لیکن ساری عمر ساتھ دینے والا اختلاف کرنے پر برا ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے پیادوں کو کہتا ہوں کہ 34 سال پارٹی کی خدمت کی ہے،

پرانے ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے یا خوشامدیوں کو، نواز شریف سچ سنیں خوشامدیوں کے جھرمٹ میں فیصلہ نہ کریں، میں کسی کی جوتیاں اٹھانا والا نہیں، ساری زندگی کسی کی جوتیاں سیدھی نہیں کیں، مسلم لیگ (ن) کے موجودہ 70 فیصد سے زیادہ رہنماؤں نے پارٹی چھوڑی اور پھر جوائن کی، نواز شریف کہتے ہیں پہلے نہیں تھے اب نظریاتی ہوگئے ہیں ان کے بیان پر افسوس ہوا، نواز شریف واضح کریں کہ ان کا نظریہ کیا ہے، کہیں وہ محمود اچکزئی کا نظریہ تو نہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان پر اس وقت مشکل ترین حالات ہیں،

گھیرا تنگ ہورہا ہے، خوفناک صورتحال بن رہی ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی کا شکریہ، بڑی بات ہے کہ ایک پارٹی کے لیڈران مجھے شمولیت کی دعوت دے رہے ہیں، خلائی مخلوق کے بیانات پر افسوس ہے کیونکہ ہم حکومت میں ہیں، مجھے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کردار پر بھی افسوس ہے ، انکے پاس ثبوت ہیں تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلاتے ،چاردیواری میں بیٹھ کر معاملہ حل کرلیا جاتا ،وزیر اعظم قومی سلامی کونسل کا اجلاس بلائیں اور اس معاملے کو حل کریں ،اسے حل ہونا چاہئیے ،

پبلک میں اس طرح کی بیان بازی سے ملک کی جگ ہسائی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ضرور لڑوں گا، میرے ساتھ میاں صاحب اور ان کی بیٹی طعنہ زنی میں مصروف رہے، کبھی شعر کے ذریعے اور کبھی کسی بیانات کے ذریعے، وہ ساری زندگی اپنا ساتھ دینے والے کی کردار کشی کرا رہے ہیں، پارٹی چھوڑی ہے نہ چھوڑنے کا ارادہ ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ لوگ مجھ پر کسی گروپ میں شامل ہونے کا الزام لگاتے ہیں اور مجھے علم ہے کہ سب کا سوال یہ ہے کہ میں مسلم لیگ (ن) میں رہوں گا یا نہیں؟

یہ سوال پوچھنے اور سوچنے والے میری سیاسی تاریخ دیکھ لیں، گزشتہ 35 سال سے ایک ہی جماعت اور نوازشریف کا ساتھی رہا، بڑے بڑے امتحانات آئے لیکن اپنی جماعت کو نہیں چھوڑا، لہذٰا 2 نمبر آدمیوں کی باتوں میں کوئی نہ آئے۔ آج تک کسی گروپ کا حصہ بنا اور نا ہی آئندہ اس کا امکان ہے اور نہ ہی کبھی پارٹی کو مایوس کروں گا۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں کسی تحریک کا حصہ نہیں اور نا ہی کسی کا آرڈر لے کر آیا ہوں، میں کسی سے آرڈر نہیں لیتا بلکہ سیاسی فیصلے اپنی مرضی سے کرتا ہوں۔

عمران اور نوازشریف میرے سوال پر چپ ہوجاتے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ نوازشریف مسلم لیگ (ن) کے بانی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ میں بھی پارٹی کا بانی رکن ہوں اور میرے علاوہ کوئی بھی شخص بانی رکن نہیں، پارٹی کے تمام ارکان قابل احترام اور معزز ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کے موجودہ 70 فیصد سے زیادہ رہنماؤں نے پارٹی چھوڑی اور پھر شمولیت اختیار کی۔ لیکن میں تسلسل کے ساتھ اپنی جماعت کے ساتھ جڑا رہا۔سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ میں نے آج تک کبھی پارٹی سے کہنے کے باوجود کسی عہدے کا تقاضا نہیں کیا،

میں واحد شخص تھا کہ جب پاناما لیکس شروع ہوا تو میں نے نواز شریف کو سپریم کورٹ نہ جانے کا مشورہ دیا، اور کہا کہ نواز شریف کو نقصان ہوسکتا ہے، اس کے بعد نواز شریف کو قومی اسمبلی میں تقریر نہ کرنے کا بھی مشودہ دیا، جے آئی ٹی بنی تو میں نے کہا کہ آرمی چیف کو بلائیں اور کہیں کہ فوج کے بریگیڈئرز اس میں نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ جے آئی ٹی نے فیصلہ ہمارے حق میں کیا تو اپوزیشن اس فیصلے کو متنازع بنا دے گی اور اگر ہمارے خلاف کیا تو ہم شور مچائیں گے، نواز شریف نے 2 بار وعدہ کیا لیکن وہ میٹنگ نہیں ہوئی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے نواز شریف کو عدلیہ و فوج کے خلاف لہجہ دھیما کرنے کا مشورہ دیا، ان سے کہا کہ سختی سے کہیں میرے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، ن لیگ نے مشرف کے 4 ساتھیوں کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ چوہدری نثار علی خان کا مزید کہنا تھا پانامہ کا فیصلہ آنے کے بعد سیدھا پنجاب ہاؤس گیا اور میں نے مشورہ دیا کہ آپ تقریر مت کریں عدلیہ خاص طور پر پی سی او ججز اور فوج کے خلاف بات نہ کریں۔ لیکن افسوس نواز شریف اور ان کی صاحبزا دی کی جانب سے طعنہ زنی کی گئی ۔

حدیبیہ کا فیصلہ ان کے حق میں آیا۔ عدالت سے نا انصافی ہو سکتی ہے مگر اس کا حل تقریر نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جب کہا کہ جے آئی ٹی میں اس طرح نہ جائیں لیکن اس پر مجھے بدنیت کہا گیا۔ اگر میں ناراض ہوتا تو ایک طوفان برپا ہو تا کئی لوگ آج بھی میرے ساتھ کھڑے ہیں میرے ضمیر اور ضمیر میں سازش نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ جنرل اسلم بیگ کا بیان کو ہو جنرل پاشا سب کے ساتھ میری چار نسلوں سے سے تعلق ہے کئی انقلابی اس وقت کیوں نہیں بولے جب میں جنرل پاشا کے خالف سپریم کورٹ جارہا تھا۔

انہوں نے کہا ڈان لیکس میں ایک شخص نے کہا میں وہاں موجود نہیں تھا۔ جب اس کے سامنے وزیر اعظم ہاؤس کا ریکارڈ رکھا گیا تو اس نے کہا کہ میں بھول گیا تھا پنجاب ہاؤس میں نواز شریف سے کہا کہ آپ آرمی چیف کو بلائیں اور ان سے کہا جائے کہ جے آئی ٹی میں کوئی بریگیڈیئر نہیں ہوگا جس پر نواز شریف نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے پھر پنجابی میں کہا پھر میں کیا کہو ں۔ان کا مزید کہنا تھااکہ پرویز مشرف کے ساتھ بھی ان کے اس وقت کے تعلقات ہیں جب وہ کرنل تھے۔ پانامہ کا فیصلہ آنے کے بعد چند ماہ کی بات ہے کہ میں نے میاں نواز شریف صاحب کو خط لکھا کہ مجلس عاملہ کا اجلاس بلایا جائے جس میں مشاورت ہو اور پارٹی فیصلہ کرکے اٹھے۔

لیکن اس پر تاحال جواب نہیں آیا۔ چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کے 20 سے 22 فاؤنڈرز ممبر تھے جن میں ایک میں اور رانا تنویر ہیں باقی سب چھوڑ چکے ہیں یا پارٹی چھوڑنے کے بعد دوبارہ آئے ہیں ۔ ہماری پارٹی دائیں بازوں کی پارٹی ہے۔ سینیٹ الیکشن پر بھی شدید تحفظات تھے ۔ جس میں اصل پارٹی کے وفاداروں کو نظر انداز کردیا گیا اور چار مشرف کے ساتھیوں اور اپنے سٹاف آفیسرز اور ملازموں کو ٹکٹ دیئے گئے۔ عقل قل کی مالک اللہ کی ذاتی ہے۔ میں نے پارتی کے ساتھ کوئی بے وفائی نہیں کی پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقریر میں ساتھ تصویر بنانے کیلئے میرا ایک گھنٹہ انتظار کیا گیا ۔

آج معیار یہ ہے کہ پرانے ساتھیوں کو نظر انداز کرکے جوتے اٹھانے والوں کو نوازا جارہا ہے ۔ سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات پر بڑا افسوس ہوتا ہے جب کہا جاتا ہے میں نظریاتی آدمی نہیں ہوں،تو مجھے دکھ ہوتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی کا اتنا بڑا عرصہ ضائع کردیا ۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور دیگر سینیئر رہنماؤں کا شکریہ کہ انہوں نے اپنی پارٹی میں آنے کی دعوت دی۔ میں مسلم لیگ نواز کا بانی ممبر ہوں آج میاں نواز شریف کے خلاف گالم گلوچ کرنے والے اچھے ہیں۔مجھے ہمیشہ فخر تھا کہ جتنی ہماری پارٹی میں آزادی ہے اتنی کسی اور جگہ نہیں میاں نواز شریف کے ذاتی ملازم نصر اللہ ملک کے بارے میں چوہدری نثار کا کہنا تھا یہ موصوف جب بھی نکلتے ہیں کہتے ہیں ان کو ٹکٹ نہیں ملے گا

ہر چیز کی کوئی حد ہوتی ہے مجھ پر ذاتی حملے کئے جارہے ہیں۔ مسلم لیگ کو نہ چھوڑا نہ چھوڑنے کا ارادہ ہے میاں نواز شریف کو اللہ تعالیٰ نے عزت دی تین بار وزیراعظم اور دو بار وزیر اعلیٰ رہنے والے شخص پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے مگر اس کا کسی کو احساس تک نہیں ہے فوج کچھ نہیں کرتی وزیراعظم اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے جس نے آج تک الیکشن نہیں لڑا وہ انقلابی بنے پھرتے ہیں۔ شہباز شریف کے ساتھ ملاقاتوں کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ میرے ذاتی تعلقات ہیں جب بھی لاہور جاتا ہوں ان سے ملاقات ہوتی ہے گزشتہ ملاقات میں آزاد میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ شروع دن سے کہہ رہا ہوں علالمی سازشوں میں ملک کو گھیرے میں لیا جارہا ہے مگر کسی کو کوئی فکر ہی نہیں ملک اور قوم کے حق مفاد میں اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…