وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کردیا،ود ہولڈنگ ٹیکس میں مزید اضافہ،4 لاکھ سے 8 لاکھ آمدن پر ٹیکس عائد،گاڑیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی میں بڑی کمی کا اعلان کردیاگیا

27  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مالی سال 19۔2018 کیلئے 5 ہزار 932 ارب 50کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کردیاہے جو 2017-18کے مالی سال کے بجٹ کے حجم سے 16.2فیصد زائد ہے ٗآئندہ مالی سال بجٹ کے دور ان وسائل کا تخمینہ 4917.2ارب روپے ہے جو کہ 2017-18کے مالی سال کے بجٹ میں 4713.7ارب روپے تھا ۔2018-19کے بجٹ میں خالص محاصل کا تخمینہ 3070.4ارب روپے لگایا ہے جو 2017-18کے بجٹ کے مقابلے میں 4.9زیادہ ہے ٗ

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبوں کا حصہ 2590.1ارب روپے رکھا گیا ہے جو مالی سال 2017-18ء کے مقابلے میں 8.1 فیصد زیادہ ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی اخراجات کا تخمینہ 5932.5 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے جاری اخراجات 4780.4 ارب جبکہ ترقیاتی اخراجات 1152.1 ارب روپے ہونگے۔ عمومی عوامی خدمات پر اخراجات کا تخمینہ 3340.4 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی ) سے باہر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 180.2 ارب روپے لگایا گیا ہے جو 2017-18ء کے بجٹ تخمینہ سے 18.4 فیصد زیادہ ہے۔ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم 1650 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سے 850 ارب روپے صوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں وفاق کا حصہ 800 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سے 420.4 ارب روپے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کیلئے جبکہ 246.1 ارب روپے کارپوریشنز کیلئے ،5 ارب روپے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے رکھے گئے ہیں جبکہ 8.5 ارب روپے زلزلہ تعمیر نو وبحالی اتھارٹی ایرا کیلئے 5 ارب روپے ، سی پیک منصوبوں منصوبوں کی مسابقت کی غرض سے 10ارب روپے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقو ں(فاٹا) کے دس سالہ منصوبے کیلئے مختص کئے گئے ہیں ،45 ارب روپے عارضی بے گھر افراد کے ریلیف اور بحالی کیلئے ،45 ارب روپے سیکیورٹی بڑھانے کیلئے جبکہ 10 ارب روپے وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کیلئے رکھے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ 5ارب روپے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کیلئے مختص ہونگے ۔ اخراجات پورے کرنے کیلئے بینکوں سے قرض کا تخمینہ 1015.3 ارب روپے لگایا گیا ہے جو 2017-18ء کے نظرثانی شدہ تخمینوں سے زیادہ ہے۔ جمعہ کو اسپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور واک آؤٹ کے دور ان وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا ۔بجٹ تقریر کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ کے بغیر حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکتی ٗاس کے بغیر حکومت نظم و نسق نہیں چلاسکتیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی امنگوں کا عکاس ہے،

حکومت کو تباہ شدہ معیشت ورثے میں ملی تھی، ملک میں سرمایہ کاری اور ترقی کم تھی۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ مئی 2013 میں حکومت آئی اور معیشت کی بہتری کیلئے پروگرام دیا، نوازشریف کی قیادت میں ان چیلنجز کا سامنا کیا، پانچ سالوں میں سخت محنت کی، مشکل فیصلے کیے، ذاتی مفادات کو ترجیح نہیں دی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ شرح نمو میں 5.79 فیصد رہی جو گزشتہ 13 سالوں میں سب سے زیادہ ہے ٗپاکستان تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے اور آج ملک دنیا 24 ویں بڑی معیشت ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ موجودہ مالی سال میں مارچ تک افراط زر کی شرح 3.8 فیصد رہی،

گزشتہ 5 برسوں کے دوران ٹیکس وصولیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تاریخ کی کم ترین شرح سود کے باعث ملک میں ترقی کے مواقع پیدا ہوئے، زرعی قرضوں پر شرح سود میں بھی کافی کمی آئی ہے، قیمتوں میں استحکام پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ یکم جولائی 2018 سے سول ،فوجی ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کیا گیا ہے، تمام پنشنرز کیلئے بھی 10 فیصداضافہ کیا گیاہے، ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی پچاس فیصد اضافہ کیا گیاہے، پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر10ہزار روپیکردی گئی ہے،

فیملی پنشن کو 4500 روپے سے بڑھا کر 7500 کردیا گیا ہے، 75 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کے کیلئے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے ٗ اسٹاف، کار ڈرائیور، ڈسپیچ رائیڈرز کیلئے اوور ٹائم الاؤنس 40 روپے فی گھنٹا سے بڑھ کر 80 روپے فی گھنٹا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے لیے گھر، موٹرسائیکل خریدنے کے لیے ایڈوانس کی مد میں 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سینئر آفیسرز پرفارمنس الاؤنس کے لیے 5 ارب مختص کیے گئے ہیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ 2013 میں بی آئی ایس پی کے ذریعے 37 لاکھ خاندانوں کیلئے 40 ارب روپے رکھے گئے تھے،

2013 میں اس پروگرام کے لیے فی خاندان سہ ماہی وظیفہ 3000 روپے مقرر تھا لیکن ہم نے نا صرف اس کے حجم میں 113 ارب روپے تک اضافہ کیا بلکہ فی خاندان سہ ماہی وظیفہ 4834 روپے کر دیا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فائدہ اٹھانے والے دسمبر 2017 تک 56 لاکھ تک کر دی گئی اور امسال 19۔2018 بی آئی ایس پی کو 124 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بیواؤں کے قرضہ جات کی حد ساڑھے 3 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ روپے کردی گئی ہے ٗ غربت کے خاتمے کے فنڈ کیلئے 68 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ نان فائلرکمپنی پرود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 7 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے،

4 لاکھ سے 8 لاکھ آمدن پر ایک ہزار روپے انکم ٹیکس عائد ہوگا، 8 لاکھ سے 12 لاکھ آمدن پر 2 ہزار روپے برائے نام انکم ٹیکس عائد ہوگا، نان فائلرزکو40 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی، ٹیکس گزاروں کو 3 سال میں ایک سے زیادہ مرتبہ آڈٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جائیدا دپرود ہولڈنگ ٹیکس، خریدارکی ظاہرکردہ ویلیو پرایک فیصد ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ فرٹیلائزر مینو فیکچررز کے لیے ایل این جی کی درآمد پر عائد 5 فیصد سیلزٹیکس ختم کردیا گیا، ایل این جی کی درآمد پر 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس ختم کردیا گیاہے، ایل این جی کی درآمد، آرایل این جی کی سپلائی پر17 فیصد سیلزٹیکس کم کردیا گیا ہے،

نان کارپوریٹیڈکیسزکی صورت میں ودہولڈنگ ٹیکس 7.75 فیصد سے بڑھا کر9 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ٹیکس لائبلٹی کی حد 25 فیصد سے کم کرکے10 فیصد کرنے کی تجویز ہے، جائیداد کی خریدوفروخت، ویلیو پرسودے کا اندراج کرنے کی تجویز ہے، صوبے اعلان کردہ ویلیوپرمجموعی ایک فیصد صوبائی ٹیکس بطوراسٹیمپ ڈیوٹی ،کیپٹل ویلیو ٹیکس لیں گے۔مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ قرآن پاک کی طباعت میں استعمال ہونے والے کاغذ پر سیلز اور کسٹم ڈیوٹی ختم، فلاحی ادارے، ایس یو آئی ٹی، عزیز طباء فانڈیشن، سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ اور الشفاء آئی ہسپتال کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد پرعائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح 50 فیصد کم کرکے 25 فیصدکردی گئی، بجلی کی گاڑیوں کیلئے چارجنگ اسٹیشن پرعائد 16 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کیلئے 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی چھوٹ بھی ہوگی، الیکٹرک گاڑیوں کی اسمبلی کے لیے سی کے ڈی کٹ 10 فیصد کی رعایتی شرح پر درآمد کرنے کی تجویز ہے، ایل ای ڈی پارٹس اورخام مال پرعائد 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی واپس لینے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ سیگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز ہے

جس کے تحت ٹیئر ون سیگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3ہزار 964 روپے مقرر کرنے، ٹیئر ٹو سیگریٹ پر ایک ہزار 770 روپے اور ٹیئر تھری سیگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق جاری اخراجات کے لیے 478 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وفاقی حکومت کا ترقیاتی پروگرام کا حجم ایک ہزار 152 ارب اورایک کروڑ روپے ہوگا، جنرل پبلک سروسز پر اخراجات 3 ہزار340 ارب روپے ہوں گے، دستیاب وسائل میں محصولات کا حصہ 2 ہزار 590 ارب روپے رکھا گیا ہے، دستیاب وسائل کا تخمینہ 4 ہزار713 ارب 70 کروڑروپے رکھا گیا ٗ بیرونی دستیاب وسائل ایک ہزار118 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری سیکٹر کے لیے مختلف وٹامنزکی درآمد پرکسٹم ڈیوٹی 10سے کم کرکے5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، بیلوں کی درآمد پر 3فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویزہے، زراعت، ڈیری اور پولٹری کے شعبوں کے لیے ریلیف کی تجویز ہے، فش فیڈ پرعائد 10 فیصد سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، ڈیری فارمز کے پنکھوں اورجانوروں کی خوراک پرعائد سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، زرعی مشینری پرسیلزٹیکس کی شرح 7 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ استعمال شدہ کپڑوں اور جوتوں پر 3فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، چمڑے، کپڑے کی مصنوعات پر غیررجسٹرڈ افراد کیلئے سیلز ٹیکس 9 فیصد کرنے کی تجویز ہے،

چمڑے، کپڑے کی مصنوعات پر 6فیصد سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کیلئے برقراررہے گامفتاح اسماعیل نے کہا کہ لیپ ٹاپ، کمپیوٹرزکی تیاری، اسمبلنگ کے21 پرزہ جات کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیاہے ٗمقامی اسٹیشنری آیٹمزپرزیرو ریٹنگ بحال کرنے کی تجویزہے۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ کراچی میں سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے پلانٹ تعمیر کیا جائے گا جس سے یومیہ 50 ملین گیلن پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔وزیر خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت گرین لائن منصوبیکے لیے بسیں خرید کر دینے کی بھی پیش کش کرتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کھاد کے کارخانوں پر گیس کی فراہمی پر سیلز ٹیکس 10 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے،

ہرقسم کی کھادوں پرسیلز ٹیکس کی شرح 3 فیصد تک کم کرنے کی تجویز، یوریاکھاد پرسیلز ٹیکس کی شرح 5 فیصد اورڈی اے پی پر100روپے فی بوری ہے۔مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کینسر کی تمام ادویات پرکسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے، نظر کی عینکوں پر کسٹم ڈیوٹی 11 سے کم کرکے 3 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے 4 نکاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ فلم پرسرمایہ کاری پر 5 سال تک انکم ٹیکس پر 50 فی صد چھوٹ کی تجویز ہے، مستحق فنکاروں کی مالی مدد کے لئے فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آپٹیکل فائبر کیبل کی دآرمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 20 سے کم کر کے 10 فیصد رکھنے کی تجویز ہے،

آپٹیکل فائبر کیبل کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پلاسٹک کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 16 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ٹائر بنانے کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ٹرانسفارمرز میں استعمال ہونیوالی اسٹیل شیٹ پر کسٹم ڈیوٹی 10سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ایوی ایشن ڈویڑن کے کل 13 منصوبوں کے لئے 4 ارب 67کروڑ 74لاکھ 87 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2018۔19 کے لئے ملک کے دفاعی بجٹ میں 180 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے ٗ اس مد میں 1100.3 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…