نواز شریف کے بعد شہباز شریف کی بھی لندن میں جائیداد کا انکشاف، راؤ انوار کی زندگی کو خطرہ، احد چیمہ کے معاملے پر ’’راولپنڈی والوں‘‘ نے کیا جواب دیا؟ معروف صحافی کے چونکا دینے والے انکشافات

23  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و معروف کالم نگار ہارون رشید نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ پلڈاٹ کا سروے کہتا ہے کہ 62 فیصد سندھی‘ سول کی بجائے فوجی حکومت چاہتے ہیں۔ زرداری خاندان کے اقتدار سے خلق خدا کی بیزاری آخری درجے میں داخل ہو چکی۔ دو ماہ قبل ایک چھوٹے سے قصبے میں اپوزیشن پارٹیوں کے اجتماع میں سامعین کی تعداد 30 اکتوبر 2011ء کو لاہور میں عمران خان کے تاریخی جلسہ عام سے زیادہ تھی۔

تجزیہ نگار اس کے باوجود یہ کہتے ہیں کہ سندھ میں زرداری کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ بالکل ٹھیک، پیپلز پارٹی کے مخالفین کا مقابلہ‘ ایک سیاسی پارٹی نہیں بلکہ پولیس اور انتظامیہ سے ہو گا۔بھٹو کے خلاف برپا تحریک کو نظام مصطفی کا نام دیا گیا۔ فرض کر لیجئے کہ مذہبی جماعتیں مخلص تھیں۔ کیا ایئر مارشل اصغر خان اور عبدالولی خان بھی شرعی قوانین کے آرزومند تھے۔ شاید ہی کوئی حکمران ہو‘ جنرل محمد ضیاء الحق سے زیادہ جس کی کردار کشی کی گئی ہو‘ آج تک جس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ’’سازشی‘‘ اس ’’نوسرباز امریکی ایجنٹ‘‘ سے نجات مل گئی تو جمہوریت کا کبھی نہ غروب ہونے والا سورج طلوع ہو گا۔ اس جمہوریت کا سب سے بڑا تحفہ آصف علی زرداری تھا‘ 1987ء میں جس نے دخترِ مشرق سے بیاہ رچا لیا تھا۔ مسٹر ٹین پرسنٹ کہلانے والا آدمی بھٹو کا وارث ہے۔ وردی والوں کے سائے میں میاں محمد نواز شریف جنرل محمد ضیاء الحق کے جانشین۔ جنرل کے بارے میں‘ ہرگز اس ناچیز کی وہ رائے نہیں‘ چیخ چیخ کر دانشور‘ جس کا اظہار کرتے ہیں‘ ذاتی زندگی میں بے حد اجلا‘ عبادت گزار اور ہڈیوں کے گودے تک محب وطن آدمی تھا۔ حب وطن کا تقاضا مگر یہ نہ تھا کہ ملک کی پیٹھ پر مولویوں کو لاد کر چلا جاتا۔ جنرل محمد ضیاء الحق‘ محترمہ بے نظیر بھٹو‘ میاں نواز شریف اور133 جنرل پرویز مشرف‘ ہر بار قوم کو بتایا گیا کہ قبضہ گیر حکمران سے نجات مل گئی تو امکانات کے دریا جھوم کے اٹھیں گے۔

سیاست اور صحافت کے اس معمولی طالب علم کو رتی برابر بھی اس میں شبہ نہیں کہ شریف خاندان کی تاریخ کا آخری باب لکھا جا رہا ہے۔ مافیا کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ اس کے بعد مگر کیا ہو گا؟ مایوسی کی بات نہیں، رفتہ رفتہ، بتدریج ملک نے دہشت گردی سے نجات پا لی ہے۔ دس سال پہلے‘ ہر ہفتے تین سے پانچ بڑے دھماکے ہوا کرتے۔ کراچی میں را کے ایجنٹ الطاف حسین کا راج تھا۔ دس سال پہلے‘ بلوچستان کے کئی شہروں میں پاکستانی جھنڈا لہرایا نہ جا سکتا۔ سوات کے خونی چوک میں طالبان جسے چاہتے ذبح کرتے یا پھانسی پر لٹکا دیتے۔

صرف مینگورہ میں 200 لڑکیاں اغوا کرکے بیاہ دی گئیں۔ پاک فوج نے ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔ چھ ہزار بانکے جوان قربان ہو گئے۔ اپنے لہو سے انہوں نے کبھی نہ ختم ہونے والی کہانیاں لکھ دی ہیں۔ ملک انہوں نے بچا لیا ہے۔ اس کے باوجود بچا لیا ہے کہ امریکہ تخریب میں ملوث تھا۔ پاکستانی سیاست اور صحافت میں سی آئی اے کے اثرات گہرے ہیں۔ این جی اوز کے لشکر سوا ہیں‘ جو اپنے وطن کے خلاف ہر طرح کی کاوشوں میں خوش دلی سے شریک ہوتے ہیں‘ راتب پہ رضا مند۔ ایک راؤ انوار کا کیا رونا‘ ایک عزیر بلوچ اور ڈاکٹر عاصم کا کیا ذکر۔

الیکشن ضرور ہو جائیں گے‘ نام نہاد جمہوریت بھی آن براجے گی۔ شریف خاندان سے نجات بھی مل جائے گی یا شاید شہباز شریف ایک ادنیٰ کردار پہ اکتفا کر لیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا سیاسی استحکام نصیب ہو سکے گا‘ جس کے بغیر قومیں خوش حال ہوتی ہیں نہ آزاد۔بالکل نہیں، منفی ہتھکنڈوں سے قائم کردہ استحکام چند ماہ سے زیادہ قائم نہ رہے گا۔ پھر وہی دھینگا مشتی‘ پھر وہی جوتم پیزار۔ قانون کی حکمرانی‘ اللہ کے بندو‘ قانون کی حکمرانی کے بغیر‘ کبھی کوئی معاشرہ ثمربار نہیں ہو سکا۔ بے بسی اور بے چارگی سے نجات نہیں پا سکا۔

سول ادارے‘ جنابِ والا سول ادارے۔ انصاف عطا کرنے والی عدالت‘ پولیس اور افسر شاہی‘ قانون کے دائرے میں مکمل طور پہ آزاد‘ ورنہ وہی جوہڑ۔ جہاں جوہڑ ہو گا‘ مینڈک اور کچھوے بھی ہوں گے۔ جہاں جنگل ہو گا، وہاں کیا جانور نہ ہوں گے؟ درندے نہ ہوں گے؟انہوں نے اپنے کالم کے آخر میں لکھا ، پسِ تحریر۔ 1: لندن میں شہباز شریف کی جائیداد کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات چند روز میں سامنے آ سکتی ہیں۔ خادم پنجاب کی التجا کے باوجود راولپنڈی والوں نے احد چیمہ کے معاملے میں رو رعایت بلکہ مداخلت ہی سے انکار کر دیا ہے۔ راؤ انوار کی زندگی خطرے میں لگتی ہے۔ سینکڑوں قتل ہوئے ہیں۔ کھربوں کی لوٹ مار ہوئی ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…