چوہدری نثار سمجھتے ہیں کہ صرف وہ پارٹی میں سچی بات کرتے ہیں باقی سب خوشامدی ہیں، ان کی سیاست ۔۔! احسن اقبال کے صبر کا پیمانہ لبریز، کھل کر بول پڑے

20  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا، وہ مسلم لیگ (ن) کے روح رواں ہیں، ان کی محنت سے پارٹی ڈرائنگ روم سے یہاں تک پہنچی، چوہدری نثار اپنا نفع نقصان سمجھتے ہیں،انکا فرض ہے کہ مشکلات میں آگے بڑھ کر نواز شریف کا ساتھ دیں، جو باتیں چوہدری نثار نے نواز شریف سے کی ہیں

شاید اس سے زیادہ تند و تیز باتیں میں نے نواز شریف سے تنہائی میں کی ہوں، وہ کہتے ہیں کہ پارٹی میں کوئی سچ بولنے والا نہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف سچی بات کرتے ہیں باقی سب خوشامدی ہیں، میں چوہدری نثار کی سیاست نہیں سمجھ سکا، ہمارے ملک کا رواج یہ ہے کہ خوشی کے وقت قریبی رشتہ دار اکثر منہ بنا لیتے ہیں، اس وقت اختلاف کی نہیں بلکہ یکجہتی کی بات کرنی چاہیے،پرویز مشرف کوغیر آئینی صدر مانتے ہیں، ان کو ان کے عہدے کے مطابق سیکیورٹی فراہم کریں گے، وہ ملک واپس آنے کے بارے میں بتائیں،عدالت نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اگر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف 16مارچ تک حاضر نہ ہوئے تو آپ ان کا شناختی کارڈ منسوخ کریں،پاسپورٹ ضبط کریں اور ان کا ریڈ وارنٹ جاری کریں، ہم عدالت کے حکم کے پابند ہیں اور عدالت کے حکم کے خلاف نہیں جا سکتے، مریم نواز اپنے والد کے ساتھ کھڑی ہے، ایک بہادر بیٹی اگر اپنے باپ کے مشکل وقت میں ساتھ نہیں کھڑی ہو گی تو اس کی بیٹی ہونے پر شبہ ہو گا۔منگل کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ آج گولی سے جنگ کا دور حکومت ختم ہو چکا ہے، آج معلومات کا زمانہ ہے، معلومات کا غلط استعمال تباہ کن ہے، بہت سارے اینکر اور مبصرین رات کو ٹی وی پر بیٹھ کر بقراط اورسقراط بن کر قوم میں ہیجان پیدا کرتے ہیں، یہ بحران رات 8بجے شروع ہو کر رات 12بجے ختم ہو جاتا ہے، یہ لوگ کونسلر کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتے، یہ اینکر حضرات 20کوڑ عوام کی حق نمائندگی کا تمسخر اڑاتے ہیں اور انہیں بے وقعت کرتے ہیں، یہ صبح شام اس بات کا پرچار کرتے ہیں کہ پاکستان کے عوام جمہوریت چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اینکر حضرات اگر الیکشن لڑ کر آئیں تو یقیناً ان کی بات معتبر ہو گی، جب لوگ سیاست میں آتے ہیں تو ان کی زندگی کو لوگ جج کر رہے ہوتے ہیں، ہمیں سیاستدانوں کی پالیسی سے اختلاف کرنا چاہیے، ہمیں سیاستدانوں کے عوام کیلئے اقدامات پر بات کرنی چاہیے، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ایک ٹی وی پروگرام میں مجھ پر کیچڑ اچھال چکے ہیں، اس لئے میں ان پر بات نہیں کرنا چاہتا، میری تریت یہ ہے کہ ہمیں برا کہنے والوں کو نظر انداز کرنا چاہیے، 2013 کے الیکشن سے قبل نواز شریف کراچی گئے، عامر لیاقت کی شدید خواہش تھی کہ وہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو جائیں، وہ چاہتے تھے کہ ایک بڑے جلسے میں عامر لیاقت کی شرکت کا اعلان ہو، کچھ لوگوں کا تجزیہ تھا کہ عامر لیاقت سابق گورنر سندھ عشرت العباد کی جگہ گورنر سندھ بنانا چاہتے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹیک آف کے دوران پائلٹ تبدیل کرنا نقصان دہ ہوتا ہے، ہماری معیشت اوپر جا رہی ہے، اس وقت تبدیلی مہنگی ثابت ہو گی اور مجھے امید ہے کہ پاکستان موجودہ سیٹ اپ ہی چاہیں گے، ہم سمجھتے تھے کہ عمران خان کی سیاست میں شمولیت خوش آئند ہو گی،

مگر پی ٹی آئی گو نواز گو سے آگے اپنا وژن بڑھا نہیں سکے، پی ٹی آئی کے نعرہ گو نواز گو سے یہ ضرور ہوا کہ نواز شریف وزارت عظمیٰ سے علیحدہ ہو گئے، نواز شریف سیاسی طور پر کمزور ہوئے مگر آج وہ اپنی سابقہ پوزیشن وزیراعظم سے بہت آگے ہیں، گو نواز گو کا مطلب نواز شریف کو سیاست میں صفر کرنا تھا، نواز شریف آج سیاست میں زیادہ مقبول ہو گئے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان کو گو نواز گو کے نعرے سے کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پورا بیانیہ بیڑہ غرق اور ستیاناس پر ہے، اس سے نوجوانوں میں بھی مایوسی پیدا ہوتی ہے، 2013میں 18سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی آج 18 سے 20 گھنٹے بجلی آرہی ہے، دہشت گردی کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، ہماری معیشت 3فیصد پر جامد ہو گئی تھی آج ہم 6فیصد پر آ گئے ہیں،ہمیں بیرونی سطح پر برآمدات کی وجہ سے دباؤ کا سامنا ہے، ہم نے 3 برس میں 10 ہزار میگاواٹ کی سرمایہ کاری کی ہے، یہ سرمایہ کاری درآمدات کے ذریعے ہوئی ہے، اس کے باعث ہمارے ایکسٹرنل سیکٹر پر دباؤ آیا ہے،جس سے درآمدت بڑھ گئی ہیں، اس معاملے کو ہم اگلے تین سے چار سال میں مینج کر سکتے ہیں، ہم نے کم عرصہ میں پلانٹ اور مشینری کی غیر معمولی تعداد درآمد کی ہے، اگر ہم اس معاملے کو چار سے پانچ سال تک محدود کرتے تو ہم بحران کا شکار نہ ہوتے مگر ہماری ترقی کی رفتار کچھوے جیسی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی اسلام آباد کی حدود میں نہیں رہتے بلکہ پنجاب میں رہتے ہیں، وہ ہماری حدود سے باہر ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں امید ہے کہ پنجاب پولیس کارروائی کرے گی، ہم عدالت کے فیصلوں کے پابند ہیں، اس وقت لاہور میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے میچز ہورہے ہیں، جس میں بین الاقوامی کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں، پولیس اور انتظامیہ وہاں مصروف ہے، پاکستان کے کھیل کے میدان آباد ہو رہے ہیں، یہ بہت بڑا ایونٹ ہے، کراچی میں جہاں بھتے کی پرچیاں آتی تھیں، وہاں اب پی ایس ایل کے فائنل کے ٹکٹ اس کی پہچان بن گئے ہیں، پنجاب پولیس ابھی ان کاموں میں مصروف ہے، مگر سپریم کورٹ کے جو احکامات ہیں ان پر عملدرآمد ہو گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ خادم حسین رضوی اور اداروں کے مابین معاہدے میں درج ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کے مروجہ قوانین کے مطابق ہیں، پاکستان میں ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا جو آئین سے متصادم ہو، سپریم کورٹ کے فیصلے کی پابندی لازم ہے،

ہمیں نواز شریف کے خلاف فیصلے پر تحفظات ہیں مگر نواز شریف نے وزارت عظمیٰ اور پارٹی کی صدارت چھوڑ دی، سپریم کورٹ کے فیصلے سے فرار کسی طور ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا حکم ہے کہ خادم حسین رضوی عدالت میں پیش ہوں، وہ پہلے عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کیلئے ہم عدالت کے احکامات پر عمل کریں گے، ہم پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی یقینی بنائیں گے، کسی کو آئین و قانون سے استثنیٰ نہ ہو، خادم حسین رضوی سے متعلق عدالت کے حکم پر عمل ہو گا، سوسائٹی کی مضبوطی قانون کی حکمرانی سے مشروط ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ بہت دیر تک قانون سے فرار نہیں ہو سکتے، قانون کے سامنے پیش ہونا چاہیے اور اس کا سامنا کرنا چاہیے، لیاری گینگ وار کے ملزم عزیز بلوچ کے کیس اور ٹرائل کا انتظار کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف شواہد موجود ہیں، جے آئی ٹی نے ان کے خلاف بہت محنت سے کارروائی کی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جس طرح جے آئی ٹی نے محنت سے پانامہ کیس میں کام کیا، اسی طرح عدالتی عمل آگے چلنا چاہیے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ 2013کے انتخابات سے پہلے ایک بہت سینئر شخصیت کراچی سے میاں نواز شریف کو ملنے آئی اور کہا کہ میں عزیز بلوچ کو مسلم لیگ (ن) میں شمولیت دلا سکتا ہوں مگر نواز شریف نے اس تجویز کو رد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس پس منظر کے لوگ ہماری پارٹی میں آئی، ہماری پارٹی کا کردار کسی بھی قسم کی مسلحہ کارروائیوں میں کبھی سامنے نہیں آیا، مجھے امید ہے کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ کراچی میں ہونے والے واقعات پر کیوں کارروائی نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اگر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف 16مارچ تک حاضر نہ ہوئے تو آپ ان کا شناختی کارڈ منسوخ کریں،پاسپورٹ ضبط کریں اور ان کا ریڈ وارنٹ جاری کریں، ہم عدالت کے حکم کے پابند ہیں اور عدالت کے حکم کے خلاف نہیں جا سکتے، ہم نے عدالت کے احکامات کی روشنی میں متعلقہ اداروں کو عدالت کے احکامات پہنچا دیئے کہ اگر 16مارچ تک جنرل (ر)پرویز مشرف وطن واپسی کے بارے میں یقین نہیں کراتے تو عدالت کے فیصلے کو یقینی بنایا جائے، 16مارچ سے پہلے جنرل مشرف کے وکیل کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ جنرل(ر)مشرف عدالت میں پیش ہونے کیلئے تیار ہیں مگر ان کی سیکیورٹی کے خدشات ہیں، ہم نے جواب دیا ہے کہ ہم ان کو سیکیورٹی فراہم کریں گے ، اگرچہ ہم ان کو غیر آئینی صدر مانتے ہیں، ان کو ان کے عہدے کے مطابق سیکیورٹی فراہم کریں گے، وہ ملک واپس آنے کے بارے میں بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنرل مشرف پر دائر مختلف مقدمات پر عدالت کے حکم کے پابند ہیں تا کہ بعد میں ہم پر جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف کسی انتقام کا الزام نہ لگے، مشرف عدالت میں پیش ہونے کی بجائے ہسپتال چلے گئے تھے، اگر ایسا ہے تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا جنازہ ہی ہے، جنرل مشرف کا نام عدالت کی اجازت سے (ای سی ایل)سے نکالا گیا، وہ قانون کی اجازت سے باہر گئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں نواز شریف اور ان کے خاندان کے کیسز زیر بحث آئیں گے،چوہدری نثار سینئر سیاستدان ہیں وہ اپنا نفع نقصان سمجھتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا، وہ مسلم لیگ (ن) کے روح رواں ہیں، ان کی محنت سے پارٹی ڈرائنگ روم سے یہاں تک پہنچی، مسلم لیگ (ن) میں کہیں بھی بچوں کی قیادت نہیں ہے، مریم نواز اپنے والد کے ساتھ کھڑی ہے، ایک بہادر بیٹی اگر اپنے باپ کے مشکل وقت میں ساتھ نہیں کھڑی ہو گی تو اس کی بیٹی ہونے پر شبہ ہو گا،بیٹیاں باپ کے حوالے سے بہت حساس ہوتی ہیں،

مریم نواز کی قیادت کا تو سوال ہی نہیں ہے، وہ اپنے والد کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں، چوہدری نثار کا فرض ہے کہ مشکلات میں آگے بڑھ کر نواز شریف کا ساتھ دیں، جو باتیں چوہدری نثار نے نواز شریف سے کی ہیں شاید اس سے زیادہ تند و تیز باتیں میں نے نواز شریف سے تنہائی میں کی ہوں، چوہدری نثار کہتے ہیں کہ پارٹی میں کوئی سچ بولنے والا کوئی نہیں ہے تو وہ خود ستائش کرتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف سچی بات کرتے ہیں اور باقی سب خوشامدی ہیں، نواز شریف ایمانداری کی کی گئی تنقید کو سنتے ہیں، میں چوہدری نثار کی سیاست نہیں سمجھ سکا، ہمارے ملک کا رواج یہ ہے کہ خوشی کے وقت قریبی رشتہ دار اکثر منہ بنا لیتے ہیں، اس وقت اختلاف کی بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ یکجہتی کی بات کرنی چاہیے، یہ ہی ہماری روایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ چوہدری نثار نے پارٹی نہیں چھوڑی، مسلم لیگ (ن) میں بہت سے لوگ سچ بولنے والے ہیں اور نواز شریف سے چوہدری نثار کے مقابلے میں تند و تیز جملے بولتے ہیں مگر کبھی اس کا اشتہار نہیں لگاتے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اگر پورا نہ سہی مگر آدھا پی ایس ایل اگلی مرتبہ ضرور پاکستان میں کروائیں گے، پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، یہ دہشت گردی کے خلاف قوم کی یکجہتی کا نتیجہ ہے، دہشت گردوں کی مدد کرنا ملک کے خلاف ہے، ہم نے ملک میں نفرت کی جگہ تحمل لے کر آنا ہے، ہم نے طاقت کی جگہ دلیل کو لے کر آنا ہے، ہم نے ہندوستان سے آزادی اس لئے لی کہ وہاں مسلمانوں کے حوالے سے تعصب تھا، ہم اگر پاکستان میں دیگر کسی مذہبی قوم کو تعصب کی نظر سے دیکھیں تو ہم پاکستان بنانے کی سوچ کی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کسی کو تعصب کی نظر سے دیکھیں تو ہم پاکستان کو بنانے کے نظریے کی نفی کرتے ہیں، پاکستان کی تحریک کے نظریے کا تقاضا ہے کہ کوئی کسی مذہبی ا زبان سے ہو یا کسی نسل سے ہو ہمیں مل کر رہنا ہے اور اگر کوئی نفرت کے بیج بوتا ہے تو ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے، ہماری ناکامی اور کامیابی کی فالت لائن سول و ملٹری تعلقات ہیں، آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد میں کامیابیاں س لئے حاصل ہوئیں کہ سول و ملٹری تعلقات اچھے تھے اور ناممکن کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں حالات بدل رہے ہیں اور گوادر کے ہسپتال میں سول اور فوجی ڈاکٹر مل کر کام کر رہے ہیں، وہاں بہترین طبی سہولیات دستیاب ہیں، دشمن ہماری فالٹ لائن کو کھولنا چاہتا ہے، ہمارے سیاستدان اور اداروں میں اس بات کا احساس ہے کہ ہمیں غلطیوں سے سیکھنا ہے اور مل کر چلنا ہے، کوشش ہے کہ اگلا پی ایس ایل پورا پاکستان میں ہو اور اس کے بعد ہم کوشش کریں گے کہ 2020 چیمپیئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ کے میچز پاکستان میں ہوں۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…