جج ریٹائرمنٹ کے بعد صرف ایک ڈرائیور اور ایک گارڈ رکھ سکتا ہے لیکن سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے پاس کتنی بڑی ’’نفری‘‘ ہے؟ حیرت انگیز انکشافات، بڑا فیصلہ سنا دیا گیا

18  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بلٹ پروف گاڑی رکھنے کے اہل نہیں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے افتخار محمد چودھری کے زیر استعمال بلٹ پروف گاڑی سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ دے دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 31 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے،

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جج صرف ایک ڈرائیور اور ایک گارڈ رکھ سکتا ہے لیکن سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس دو سب انسپکٹرز، نو کانسٹیبل، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور دو ڈرائیورز ہیں، ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلے میں کہا کہ افتخار محمد چودھری سمیت سپریم کورٹ کے بعض ریٹائرڈ ججز قانون پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز صرف ججز پنشن آرڈر کے تحت مراعات حاصل کر سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے دیگر ریٹائرڈ ججز بھی ریٹائرمنٹ کے بعد زائد مراعات لے رہے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم کو بھی اختیار نہیں کہ ججز پینشن آرڈر میں درج مراعات سے زائد فوائد دیں، ریٹائرڈ ججز کو دی جانی والی مراعات کی حکومتی رپورٹ بھی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے۔ اس عدالتی فیصلے سے معلوم ہوا ہے کہ صرف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری ہی نہیں بلکہ سابق جسٹس عبدالحمید ڈوگر، تصدق حسین جیلانی، انور ظہور جمالی اور ناصر الملک، نواز عباسی اور طار ق پرویز بھی استحقاق سے زیادہ مراعات حاصل کر رکھی ہیں۔ریٹائرڈ جج ایک ملازم رکھ سکتا ہے لیکن ان ججز نے تین تین ملازم رکھے ہوئے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم کو بھی اختیار نہیں کہ ججز پینشن آرڈر میں درج مراعات سے زیادہ فوائد دیں، ریٹائرڈ ججز کو دی جانی والی مراعات کی حکومتی رپورٹ بھی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…