میرا دل اب ٹوٹ گیا ہے۔۔نواز شریف کے صبر کا پیمانہ لبریز سینٹ الیکشن کے نتائج پر کپتان اورزرداری کو مخاطب کرتے ہوئے دل کی ساری بھڑاس نکال دی،عام انتخابات بارے دھماکہ خیز اعلان کر دیا

13  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ن لیگ کے صدر کے انتخاب کیلئے بلائے گئے ن لیگ کے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کارکنوں کو نعرے لگانے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ میں سب کا مشکور ہوں جو یہاں پر آئے، میری بہنوں اور بھائیو ہم یہاں شہباز شریف کو صدر منتخب کرنے کیلئے آئے ہیں، یہ صورتحال ہمارے لئے پیدا کر دی گئی

جس کی وجہ سے ہمیں یہ فیصلہ کرنا پڑے۔ میں جب مڑ کے پچھلے چار سال کی طرف دیکھتا ہوں2013میں آپ لوگوں نے مجھے پاکستان کا وزیراعظم بنایا۔ یہ چار سال کیسے گزرے ، میں جب دیکھتا ہوں تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آناََ فاناََ ایک اچھے بھلے وزیراعظم کو ووٹ دیکر منصب پر بٹھایا گیا، اور وہ دن رات آپ کے بارے میں سوچتا ہے ، وہ دن رات سوچتا ہے کہ میری اس قوم کو اندھیروں میں ڈبو دیا گیا، میری اس قوم کو دہشتگردی کا سامنا ہے، میری قوم ترقی کے بجائے تنزلی کی جانب جار رہی ہے، یہ دنیا میں پستی کی طرف جا رہی ہے ۔ میں نے چار سال نہ صرف سوچا بلکہ اس مسائل کا حل سوچا، اس ملک میں لوڈ شیڈنگ شروع ہو جائے تو اس کو ختم کرنا آسان نہیں ہوتا، اور وہ بھی چار سال میں ، یہ دنیا کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ مگر ہم نے ن لیگ نے ، شہباز شریف اور دیگر وزرا نے دن رات ایک کر کے لوڈ شیڈنگ کو ہم نے اس طرح سے ختم کرنے کی کوشش کی کہ پھر چین کا سانس نہ لیا اور دن رات مصروف عمل ہو گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مجھے کہتے ہیں کہ آپ نے اتنے منصوبے لگا دئیے کہ میں ان کا افتتاح کر کر کے تھک گیا ہوں۔ اس موقع پر نواز شریف نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جس طرح کے حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں اس کا مقابلہ بردباری سے کرنا ہو گا۔ نواز شریف نے اپنے سامنے موجود کارکنوں کو خاموش رہنے کی

اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ایسے مقابلہ نہیں کرنا بلکہ بردباری سے مقابلہ کرنا ہو گا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ میں کبھی پاور پراجیکٹ، کبھی سڑکوں اور کبھی کسی دوسرے منصوبے کا افتتاح کررہا ہوں۔ پاکستان کی عوام بتائیں جہاں پنجاب کے مقابلے جیسی ترقی کی جا رہی ہے۔ اگر کہیں ترقی ہو رہی ہے تو اس کو کھلے دل سے تسلیم کیا جانا چاہئے۔

2013میں ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا۔ پاکستان تیزی سے پیچھے کی جانب سے جا رہا تھا۔ پاکستانی بہت افسردہ تھے۔ آج 2018ہے میں زیادہ دور کی بات نہیں کر رہا تھا۔ اس وقت کا منظر یاد کریں، پاکستان میں روز دھماکے ہوتے تھے، سینکڑوں لوگ مارے جاتے تھے، یہاں امن کے کوئی آثار نہیں تھے اور پاکستان دنیا کے پست ممالک میں شامل ہو گیا تھا۔ ہم نے حکومت چیلنج سمجھ کر قبول کی

اور پھر صبح سے رات تک بیٹھ کر کام کیا۔ ہمارے پاس اس وقت ایک بھی بجلی کا منصوبہ لگانے کیلئے پیسے نہیں تھے۔ اس وقت پاکستان کے بینک خالی ہو چکے تھے۔ آج کئی منصوبے لگ چکے ہیں اور فیکٹریوں کا پہیہ پوری رفتار سے چل رہا ہے۔ یہ اللہ کے فضل و کرم سے ہماری نیک نیتی کا نتیجہ ہے ، ہم نے ارادہ کیا اور نیک نیتی سے کام کیا اور اللہ نے ہماری مدد کی ۔

جہاں 20اور بائیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی تھی، آج پاکستانی عوام سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم نے پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھا دیا، لاہور سے کراچی موٹر وے دو تین ماہ میں مکمل ہو جائے گی اور اس کا افتتاح وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کرینگے۔ شاہد خاقان عباسی نے مجھے کہا کہ آپ بھی منصوبوں کے افتتاح کیلئے میرے ساتھ چلیں، میں نے انہیں کہا کہ جو میں نے کرنا تھا

کر دیا جو میرے ساتھ ہوا اس کے بعد میرا دل ایسا کرنے کا نہیں کرتا۔ اس موقع پر کارکنوں نے نعرے لگانے شروع کر دیا، جس پر نواز شریف نے کارکنوں کو خاموش کراتے ہوئے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں سے میری محبت تھی کئی منصوبوں میں میرا پسینہ بھی شامل ہے۔ اس موقع پر شعر سناتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ، ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستان میں۔۔ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرا دل ٹوٹ چکا ہے، پاکستان کی ترقی میری خواہش ہے۔ ہمارے پچھلے 70سال اچھے نہیں گزرے ، میری خواہش ہے کہ ہمارے آئندہ 70سال ہمارے ماضی سے یکسر مختلف اور اچھے ہوں۔ کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کی ترقی کیلئے کسی کو چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا۔ اس موقع پر نواز شریف کی آواز فرط جذبات سے پھٹ گئی۔

نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہ مسلم لیگ ن کا منشور 4الفاظ پر مشتمل ہو گا اور وہ ہو گا ۔۔ ووٹ کو ۔۔عزت دو۔ ووٹ کو عزت دینے کا مطلب کیا ہے؟ووٹ کو عزت دینے کا مطلب ہے عوام کو عزت دو، عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرو، ان کے حق حکمرانی کو عزت دو اور میں یہ اپنی ذات کے لئے بات نہیں کر رہا ، میری ذات کی کوئی حیثیت نہیں، میں یہ بات آئندہ آنے والی آپ کی نسلوں کیلئے بات کر رہا ہوں۔

آپ کے علاوہ آج کروڑوں لوگ ہمیں ٹیلی ویژن پر دیکھ رہے ہیں ۔میں آپ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے اپنی ذات کیلئے کوئی لالچ نہیں اگر میں کوئی جدوجہد کرنا چاہتا ہوں وہ پاکستان، عوام اور عوام کی عزت اور ان کے ووٹ کی عزت کیلئے ہے۔ اگر ووٹ کی عزت ہو گی تو پاکستان کی پوری دنیا میں عزت ہو گی۔ 2018کے الیکشن کو عوام ریفرنڈم میں تبدیل کر دیں۔

اس موقع پر نواز شریف نے کارکنوں سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ریفرنڈم بنائو گے جس کے جواب میں کارکنوں نے بلند آواز میں جواب دیا۔ نواز شریف کا کہنا تھاکہ میں آج جو احتساب عدالتوں میں چکر لگا رہا ہوں ، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن کی۔ یہ مقدمے اس لئے ہیں کہ میں ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتا ہوں، میں پاکستانی عوام کی رائے کا احترام کرنے کا کہتا ہوں۔

میرا ایجنڈا پاکستان کی ترقی کا ہے، آج سی پیک کی بدولت لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار مل رہا ہے۔ پاکستان کی دنیا بھر میں عزت و تکریم ہو رہی تھی، لوگ خوشحال ہو رہے تھے، ہسپتال بن رہے تھے، میٹرو اور اورنج ٹرین بن رہی تھی ، موٹر ویز بن رہے تھے، مجھے اس بات کی سزا دی جا رہی ہے ، مجھے اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مجھے اپنی جان کی پروا ہ نہیں، مجھے اپنی قوم کی آن کی پرواہ ہے ۔

کل آپ نے یہاں آپ نے ایک تماشہ دیکھا، جو کل کا دن دیکھا ، ایک تماشہ لگا تھا اس ملک میں ، کیا آپ لوگوں نے دیکھا ہے، اس موقع پر نواز شریف نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ ۔۔تیری بارگاہ میں پہنچ کہ سب ایک ہوئے۔۔نواز شریف نے عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اصول پسندی کی بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں اور کل آپ لوگوں نے دیکھا کہ کیا ہوا۔

بنی گالہ بھی کل کوئٹہ والی جگہ جا کر جھک گئے اور بلاول بھی وہیں جھکا، کون ہے بھئی ، کس کے آگے جھکے ہو،اس شخص کی پاکستان کیلئے کیا خدمات ہیں، کیوں اس جگہ جھکے، کسی کو کچھ نہیں پتہ ، یہ چابی والے کھلونے ہیں سب۔ کون سے نئے پاکستان کی بات کرتے ، قوم تمہاری اس حرکت کو بری نگا ہ سے دیکھتی ، تمہارے قول و فعل میں تضاد ہے، تم کہتے کچھ ہو اور کرتے کچھ ہو۔

کیا اس طرح کے لیڈر ہونے چاہئیں، یہ پاکستانی قوم کی شرمندگی ہیں، کل جو انہوں نے کام کر دکھایا ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ تم کل جیت کر بھی ہار گئے اور ہم ہار کر بھی جیت گئے۔دل میں کھوٹ ہو تو پھر کبھی بھی آپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمین سے آنے لگی صدا، تیرا دل تو ہے صنم آشنا ، تجھے کیا ملے گا نماز میں۔ ہم کمپرومائز کرنے والے لوگ نہیں،

ہم پاکستانی قوم کو بیچنے والے نہیں، ہم اپنے مفادات کیلئے پاکستانی قوم کو بیچنے والے نہیں، جو بھی ہیں سب کے سامنے ہیں،ہم پاکستانی قوم کیلئے لڑ مر جانے والے لوگ ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے سامنے صرف جھکنے والے ہیں۔ مصیبتیں برداشت کر رہے ہیں مگر جھکے گے نہیں۔ نواز شریف نے اس موقع پر کارکنوں سے اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے کا وعدہ لیا۔ نواز شریف نے وعدہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کی تقدیر کو بدلیں گے،

وعدہ کریں کہ ہم کسی انسان کے آگے نہیں جھکیں گے۔ نواز شریف نے آخر میں کارکنوں سے نعرے لگوایا ۔۔ووٹ کو۔۔عزت دو۔۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…