شاہد مسعود کی ایک ایک بات جھوٹ نکلی،جے آئی ٹی نے تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی،معروف صحافی سے متعلق بہت کچھ کہہ دیا

1  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)قصور کی زینب کے قاتل سے متعلق اینکر پرسن شاہد مسعود کے تمام الزامات اور دعوے جھوٹ ثابت ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں مجرم عمران کی سیاسی وابستگی، بیرون ملک سے رقم ملنے، 37 بینک اکاؤنٹس سمیت 18 الزامات بے بنیاد قرار دئیے گئے۔تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ٹی وی اینکر پرسن نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران پر سیاسی وابستگی کا الزام لگایا جو ثابت نہیں ہوسکا ۔

وفاقی وزیر کا تعاون حاصل ہونےکے شواہد بھی تحقیقاتی کمیٹی کو نہیں ملے۔رپورٹ کے مطابق مجرم عمران کے متعدد بینک اکاؤنٹس سے متعلق تردید پہلے ہی آگئی تھی،مزید تحقیقات میں مجرم عمران کے 37بینک اکاؤنٹس ثابت نہیں ہوسکے ۔ نہ ہی بیرون ملک سے رقم ملنے کے ثبوت ملے۔ مجرم عمران کا عالمی مافیاسے تعلق کا کوئی ثبوت بھی نہیں ملا۔یاد رہے کہ اینکرپرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی زینب کے مجرم عمران سے متعلق کئی دعوے کیے ۔۔واضح رہے کہ شاہد مسعود کی جانب سے تہلکہ خیز انکشافات کے بعد سینئر صحافی اپنے موقف پر قائم ہیں، تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سات سالہ زینب کے قتل کا معاملہ چل رہا ہے اور اس کی تفتیش ہو رہی ہے، میں نے چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب اور دیگر جج صاحبان کے تین رکنی بنچ کے سامنے ملزم عمران کے چالیس بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کر دی ہیں، چالیس بینک اکاؤنٹس جو پاکستان میں موجود ہیں اور اس میں سے کئی فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں   اور اگلی سماعت پر پوری کوشش کروں گا اس کے مزید اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کر سکوں، سینئر صحافی نے اس موقع پر کہا کہ اس کے بیس سے پچیس اکاؤنٹس ہیں جو باہر کام

کر رہے ہیں اسی کے نام سے ہیں اور یہ اکاؤنٹس دنیا بھر میں اسی کے نام اور پتے سے ہیں، میری کوشش ہو گی کہ اس بندے کے 80 اکاؤنٹس کی تفصیلات اگلی پیشی پر عدالت میں پیش کر دوں، سینئر صحافی وتجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ایک اکاؤنٹ اس کا ایسا ہے جس میں مجھے شبہ ہے کہ اس میں 16 لاکھ یوروز کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے اور یہ چائلڈ پورنو گرافی جو باہر کے ملکوں سے چلتی ہے یہ ایک بہت بڑی مافیا کا ایک چھوٹا سا کارندہ ہے اس کی جان کو خطرہ ہے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کو کہا ہے کہ اس شخص کی جان کو خطرہ ہے اور جس پر چیف جسٹس صاحب نے اس کی سکیورٹی بڑھانے کا کہا ہے اور آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات ذاتی طور پر اس کی جان کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے کیونکہ میری گزارش یہ تھی کہ اس کی جان کو خطرہ ہے وہ اکیلا آدمی نہیں ہے اس کے پیچھے مضبوط شخصیات ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…