خیبرپختونخوا میں ایسی تبدیلی آئے گی کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا،صرف دو سال میں صوبے کے قرضوں میں کتنے کھرب کا اضافہ ہوا؟ رقم اتنی زیادہ کہ جان کرہی ہوش اُڑ جائیں‎

23  فروری‬‮  2018

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ خیبر پختونخوا قرضوں کے بوجھ تلے پھنس گیا ہے، قرضوں کے حجم میں دو برس میں دو کھرب کا اضافہ ہوا ہے، ایشیائی بینک سے 325 ملین ڈالر کا قرض لیا گیا، کے پی کے حکومت میگا بس منصوبے پر بھی 505 ملین ڈالر کی مقروض ہے، پیہور ہائی لیول کینال ایکسٹینشن کے منصوبے کے لیے 9 جون 2017ء کو 88.405 ملین ڈالر کے قرض کا معاہدہ ہوا، اس قرض کی واپسی مدت بیس سال ہے اور اس کی رعایتی مدت پانچ سال ہے،

توانائی تک رسائی کے منصوبے کے لیے 7 فروری 2017ء کو 325.00 ملین ڈالر کے قرض کا معاہدہ ہوا جس کی واپسی کی مدت اکیس سال ہے، واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی میں مالی سال 2017-18ء کیلئے صوبے کا 603 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کیا گیا تھا، اس بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے آٹھ ارب، بیرونی و اندرونی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ملازمین کو ہاوس بلڈنگ و موٹر سائیکل ایڈوانسز کیلئے سات ارب رکھے گئے تھے ۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2017 میں صوبائی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کے ایم پی اے فخر اعظم وزیر نے سوال کیا کہ مالی سال 2017-18 ء میں صوبائی حکومت نے کتنا اندرونی قرضہ کس کس سے اور کیوں لیا ہے، مذکورہ قرض کب واپس اور اس پر کتنا سودا ادا کیا جائے گا، جس پر صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے مالی سال 2017-18ء کے دوران 10 ارب روپے کا اندرونی قرضہ لینے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن تاحال اس مد میں کوئی قرضہ نہیں لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان نے 20ستمبر 2014میں ایک عوامی اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخواہ میں 350چھوٹے ڈیمز بنانے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم خیبر پختونخوا میں 350چھوٹے ڈیمز بنانے جارہے ہیں جن سے بجلی کی پیدوار اتنی سستی ہوگی کہ صارف کوفی یونٹ 2روپے چارج ہوگا۔

مگر اب صوبہ خیبرپختونخواہ کی انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی دستاویزات سامنے آئی ہیں جن میں عمران خان کا یہ اعلان بھی ڈھکوسلا نکلا ہے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ن منصوبوں پر کام کا آغاز 20ستمبر 2014کو تو کر دیا گیا جنہیں مکمل کرنے کے تخمینہ 18ماہ رکھا گیا تھا۔ لیکن ابھی تک اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ان منصوبوں کو مکمل نہیں کیا جاسکا۔دستاویزات کے مطابق356منصوبے شروع کئے گئے جس میں 154پن بجلی گھر مکمل نہیں ہوسکے جبکہ 40ایسے منصوبے ہیں جن پر ابھی تک کام کاآغاز بھی نہیں کیا جاسکا۔

سرکاری ادارے کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ بیشتر منصوبے جغرافیائی سروے کے بغیر ہی شروع کئے گئے۔واضح رہے کہ لوڈشیڈنگ کے معاملے پر تحریک انصاف اور عمران خان حکمران جماعت ن لیگ اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی شہباز شریف پر لوڈشیڈنگ کے حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے۔ ن لیگ کی حکومت نے ملک سے اب لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے تاہم سستی بجلی فراہمی کے عمران خان کا 2014میں کیا گیا وعدہ تاحال پورا نہیں ہو سکا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…