بیس کروڑ عوام کے نمائندوں کو مافیا ٗ ڈاکو اور چور کہنا قبول نہیں ٗ وزیر اعظم

17  فروری‬‮  2018

حافظ آباد (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بیس کروڑ عوام کے نمائندوں کو مافیا ٗ ڈاکو اور چور کہنا کسی صورت قبول نہیں ٗ ہر ادارہ آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرے ٗ عدالتی فیصلے قبول کرتے ہیں ٗ پارلیمنٹ کے فیصلے بھی قبول ہونے چاہئیں ٗ آپ کو ایک ہی ملزم نظر آئیگا اور وہ نواز شریف ہے ٗ کسی اور پر کوئی الزام نہیں ہے، ایک الزام بار بار آرہا ہے اور کوئی ثبوت نہیں ہے ٗان چیزوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ٗسینیٹ کے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔

پیسے کے زور پر آنے والے امیدواروں کا مقابلہ کریں گے ٗنواز شریف کی سیاست کا فیصلہ عوام نے لودھراں میں کر دیا ہے اور یہی فیصلہ آپ کو 2018کے الیکشن میں نظر آئیگا۔ ہفتہ کو قومی صحت پروگرام کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ سب لوگ یہاں آئے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مجھے آج حافظ آباد آ کر خوشی ہے،کافی عرصے بعد میں یہاں آیا ہوں، میں کہنا چاہوں گا کہ عوام کی خدمت کی روایت محفوظ ہے اور آگے بھی چلتا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوامی نمائندگی آسان نہیں مشکل کام ہے جس علاقے کو اچھے نمائندے ملیں وہی ترقی کرتا ہیٗ حکومت کے خلاف سازشیں اور دھرنے ہوئے لیکن ہم نے ترقی کا سفر جاری رکھا ٗہم برسراقتدارآئے تو صنعتیں اور بجلی کے کارخانے بند تھے، موجودہ حکومت نے ملک سے توانائی بحران کا خاتمہ کیا اور 10 ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی، ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک میں گیس نہیں تھی لیکن آج ملک میں وافر مقدار میں گیس موجود ہے ٗ سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی قطاریں نہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن 3 مارچ کوہوں گے ٗسینیٹ کے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، پیسے کے زور پر آنے والے امیدواروں کا مقابلہ کریں گے، جولائی 2018 میں عوام فیصلہ کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ادارے ایک دوسرے کی عزت کریں اور قانون کے مطابق چلیں۔

ہم تمام عدالتوں کا احترام کرتے ہیں ٗپارلیمنٹ میں گئے فیصلے بھی قبول کئے جانے چاہئیں، پارلیمنٹ واحد ادارہ ہے جس کا ہر 5 سال بعد احتساب ہوتا ہے اور یہ احتساب عوام کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کے نمائندوں کو کبھی مافیا، کبھی چور اور ڈاکو کہا جاتا ہے ، 20 کروڑ عوام کے نمائندوں کو ایسے لقب دینا ہمیں قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں ، اداروں پر بھی ایک دوسرے کا احترام لازم ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آپ ملک کا کوئی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو ایک ہی ملزم نظر آئے گا اور وہ ہے نواز شریف کسی اور پر کوئی الزام نہیں ہے، ایک الزام بار بار آرہا ہے اور کوئی ثبوت نہیں ہے، ان چیزوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، نواز شریف کی سیاست کا فیصلہ عوام نے لودھراں میں کر دیا ہے اور یہی فیصلہ آپ کو 2018کے الیکشن میں نظر آئیگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ (ن) لیگ وہ جماعت ہے جس نے عوامی مسائل کو حل کیا اس جذبے کو نواز شریف 2013میں آگے لے کر بڑھے، بہت سی سازشیں ہوئیں لیکن ہم نے اپنا کام جاری رکھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کا منصوبہ نواز شریف کی سوچ ہے، ایسا نظام بنا کر صحت کی سہولت جو امیروں کو میسر ہے وہ غریبوں تک پہنچائیں، یہ ووٹوں کیلئے نہیں کیا گیا، ہمارے ساتھیوں نے اس کام میں ہماری معاونت کی ۔

ترقیاتی کام مل کر ہی ہوتے ہیں، آج ہیلتھ کارڈ اسکیم پھیل رہی ہے اور غریب عوام کو بھی سہولتیں مہیا کی جا رہی ہیں، دنیا کے ممالک اس اسکیم میں ہمیں دیکھ رہے ہیں اور ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کس طرح یہ منصوبہ بنا، ملک کے چاروں صوبوں میں یہ اسکیم موجود ہے، طبی سہولتیں دینا تو صوبوں کا کام ہے لیکن پھر بھی وفاق اس میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے اور اس میں کوئی سیاسی تفریق نہیں ہے، جو لوگ اس سے استفادہ کر رہے ہیں۔

ان سے وعدہ کرتا ہوں اس معیار کو اور بہتر بنایا جائے گا اور جو لوگ اس میں شامل نہیں ہیں، ان کو شامل کیا جائے گا، عوام کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ کی حکومت کام کر رہی ہے اور فیصلہ آپ نے کرنا ہے، فیصلہ عوام کا ہی مقدم ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حافظ آباد کی زرعی ترقی دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی ہے ،یونیورسٹی کا کیمپس یہاں پر قائم کیا جائے گا،گیس یہاں پہنچانے کا مسئلہ بھی ہم جلد حل کریں گے اور سڑکیں بھی بنائیں گے، یہ چیزیں آپ کا حق ہے جو ہم آپ کو دیں گے، اب آپ پر لازم ہے کہ آپ 2018الیکشن میں کیا فیصلہ کریں گے، سچ کی سیاست آپ چاہتے ہیں یا جھوٹ کی فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…