عوام کے منتخب نمائندوں کو چور، ڈاکو کہہ کر کون سے آئین کی تشریح ہو رہی ہے؟چیف جسٹس صاحب اب جواب بھی ملے گا،مریم نواز نے خطرناک اعلان کردیا

16  فروری‬‮  2018

مانسہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندوں کو چور، ڈاکو کہہ کر کون سے آئین کی تشریح ہو رہی ہے؟، کیا آئین پاکستان میں گالی دینے کی شق ہے؟، چیف جسٹس صاحب جب عمران خان والی زبان استعمال کریں گے تو پھر جواب وہی ملے گا جو نواز شریف کے سیاسی مخالفین کو دیا جاتا ہے،دنیا کی کسی عدالت کے غلط فیصلوں پر تنقید کو توہین عدالت نہیں سمجھا جاتا،

درست فیصلوں پر وضاحتوں، قسمیں کھانے اور ٹی وی پر آ کر لائیو تقریروں میں صفائیاں دینے کی ضرورت نہیں ہوتی،نواز شریف کیخلاف انتقام کی وہ کون سی آگ ہے جو ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی، نواز شریف اسی دھرتی کا بیٹا ہے ای سی ایل میں ڈالنے کی ضرورت نہیں، پاکستان میں ہی رہے گا، ہر ضمنی الیکشن میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ آرہا ہے، مخالفین کو چھپنے کیلئے جگہ نہیں مل رہی ، لودھراں میں شکست کے بعد عمران خان کہتے ہیں غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے اب غلطیوں سے سیکھنے کا وقت نہیں، نامہ اعمال دکھانے کا وقت ہے، مہرہ بن کر عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والو عوام میں کیا منہ لے کر جاؤ گے، تمہاری صداقت اور امانت جھوٹی ہے، خوش نہ ہوں صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ نواز شریف کی مخالفت اور بغض میں ملا ہے ، پاکستانی ووٹ کے حرمت کے سفر میں نواز شریف کے ساتھی بن جائیں۔مانسہرہ میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں سوشل میڈیا کنونشن سمجھ کر آئی تھی مجھے نہیں پتہ تھا کہ پورا کا پوراشہر باہر نکل آئے گا، آپ کی محبتوں اور شفقتوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کی بیٹی کا استقبال کرنے کیلئے آپ لوگ اتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں جب نوازشریف آئے گا تو کیا ہوگا؟۔ نواز شریف کیلئے کون سا میدان لے کر آؤگے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ نواز شریف کو عوام سے دور رکھنے کی سازش نے نواز شریف سے محبت کو عشق میں بدل دیا ہے۔

یہ عشق ہی تو ہے کہ ہر جلسے اور ہر ضمنی الیکشن میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ آ رہا ہے ۔ اس موقع پر مریم نواز نے پنڈال میں موجود لوگوں سے سوال کیا کہ کیا آپ نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کو مانتے ہیں جس پر شرکاء نے نامنظور کے نعرے لگائے۔ مریم نواز نے کہا کہ ابھی دو دن پہلے لودھراں کی عوامی عدالت نے انصاف کیا اور ایسا انصاف کیا کہ نا اہل کو اہل اور اہل کو نااہل کردیا جس طرح انتقامی اور پانامہ بینچ نے مقدمے چلنے سے پہلے نواز شریف کو سزا سنائی تھی اسی طرح ایک کے بعد ایک عوامی عدالت میں انتخابات سے پہلے نواز شریف کے مخالفین کو سزا سنا دی ہے۔

اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ عوام کے فیصلے کو عزت دو ، ووٹ کو عزت دو ۔ مجھے خوشی ہے کہ نواز شریف کا مقدمہ عوام نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، منصف بھی آپ ہیں اور مدعی بھی آپ ہیں اب نواز شریف کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کا رتی برابر بھی قصور ہوتا یا یاک پیسے کی بھی چوری کی ہوتی تو یوں ایک کے بعد ایک عوامی عدالت میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ نہ آرہا ہوتا۔ انہوں نے کا کہ اگر نواز شریف نے ایک پائی کی بھی کرپشن کی ہوتی تو اقامہ کے درخواست گزار خالی کرسیوں کو نہ دیکھ رہے ہوتے ، ہار کی شکست سے چھپ کر نہ بیٹھتے ۔

انہوں نے کہا کہ مذاق بنایا گیا کہ مجھے کیوں نکالا؟ آج مخالفین کہتے ہونگے نواز شریف کو کیوں نکالا؟۔ انہوں نے کہا کہ بیٹے سے تصوراتی تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو دفتر سے نکال باہر کردیا عوام کے ووٹ کی پرچی کو پھاڑ کر پھینک دیا کیا یہ چوری نہیں؟۔ عوام کے ووٹ کی پرچی کو ردی کی ٹوکری میں ڈالنا کیا ڈاکہ نہیں؟ کیا یہ تاریخ کا بدترین جبر نہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پوری سیاسی زندگی سزاؤں سے بھری پڑی ہے۔35 سالہ سیاسی زندگی میں کبھی نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا، کبھی جیلوں میں ڈالا گیا، کبھی ہتھکڑیاں لگائی گئیں ، کبھی عمر قید کی سزا سنائی گئی، کبھی نااہل کیا گیا،

اسے عوام سے بار بار دور کرنے کی کوشش کی گئی ، مریم نواز نے کہا کہ کہتے ہیں کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈال دو، کبھی کہتے ہیں کہ نواز شریف ملک نہیںآسکتا ، کبھی کہتے ہیں کہ نواز شریف ملک سے باہر نہیں جاسکتا، آخر مسئلہ کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کبھی سات سال نواز شریف کو ملک سے باہر رکھتے ہو۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو ای سی ایل میں ڈالنے کی ضرورت نہیں ، نواز شریف اسی دھرتی کا بیٹا ہے ، اسی مٹی سے بنا ہے، پاکستان میں رہے گا ، نواز شریف کے باپ دادا کی قبریں بھی پاکستان میں ہیں، فکر نہ کریں ہم بھاگنے والے نہیں ہیں،

مریم نواز نے کہا کہ جس دن کسی عوامی عدالت میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ آتا ہے اسی دن عدلیہ کے کچھ ججز سے نئی گالی سنے کو ملتی ہے۔ کبھی گاڈ فادر ، کبھی سسلین ، کبھی چور اور کبھی ڈاکو کہتے ہیں۔ کیا یہ آپ کے ووٹ کی توہین نہیں؟ مریم نواز نے کہا کہ جو آپ کے منتخب وزیراعظم کو گالی دیتا ہے کیا وہ گالی آپ پر نہیں آتی۔ مریم نواز نے سوال کیا آئین پاکستان میں گالی دینے کی کوئی شق ہے، کیا آئین پاکستان میں انتقام لینے کی کوئی شق ہے ؟ کیا آئین پاکستان میں بغض اور عناد رکھنے کی کوئی شق ہے؟ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ عوام کے منتخب نمائندوں کو گالی دے کر چور کہہ کر ، ڈاکو کہہ کر کون سے آئین کی تشریح ہو رہی ہے؟ ۔

مریم نواز نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک اور دنیا کی کسی عدالت کے غلط فیصلوں پر تنقید کو توہین عدالت نہیں سمجھا جاتا جس ملک میں آپ تنقید نہیں کرسکتے ، جس ملک میں آپ غلط کو غلط نہیں کہہ سکتے تو پھر اس ملک کے نظام کو جمہوری بھی نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے ججز سیاسی پارٹی بن کر مخالفین کی زبان استعمال کریں گے، چیف جسٹس صاحب عمران خان والی زبان استعمال کریں گے اگر ججز وہ زبان استعمال کریں گے جو عمران خان کنٹینر پر چڑھ کر استعمال کرتا ہے تو پھر اس کا وہی جواب ملے گا جو نواز شریف کے سیاسی مخالفین کو دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی توہین کرنیوالے آپ کون ہوتے ہیں ؟، کسی کی تضحیک کرنیوالے آپ کون ہوتے ہیں؟۔ آپ عوام کے محبوب لیڈر کو جرائم کی دنیا کے کرداروں کیساتھ تشبیہ دینے والے کون ہیں؟ جب مقدمے چل رہا تھا تو اس وقت اس طرح کے القابات سے نواز شریف کو نوازا جارہا تھا سمجھ نہیں آرہی کہ فیصلہ کیا ہونا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جو درست فیصلے ہوتے ہیں ان کو وضاحتوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ درست فیصلوں پر قسمیں کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی، صفائیاں نہیں دینا پڑتیں۔ ٹی وی پر آ کر لائیو تقریریں کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ درست فیصلوں پر تنقید کا خوف نہیں ہوتا۔

مریم نواز نے کہا کہ توہین عدالت کون کررہا ہے؟ وہ کررہاہے جس نے انصاف کی توہین کی ہے، جس نے عدل کی توہین کی ہے، اپنے منصب کی توہین کی ہے۔ اپنے ساتھ ان فاضل جج حضرات کی توہین کی ہے جو آئین اور قانون پر چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے پر نواز شریف کا کم اور عدل کا زیادہ نقصان ہوا ہے ، انصاف کا زیادہ نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہر میں قانون اور انصاف پر چلنے والے لوگ بستے ہیں جن کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ، نقصان نواز شریف کو نہیں ، پاکستان اور انصاف کو پہنچا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں توہین عدالت ہوتی ہے دوسری طرف منتخب وزیراعظم کو ہائی جیکر بنا دیتے ہیں، کبھی منتخب وزیراعظم کو پھانسی لگا دیتے ہیں ، کبھی جلا وطن کر دیتے ہیں، کبھی نا اہل کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو آپ کے ووٹ سے منتخب ہوتا ہے ، کیا آپ کی توہین نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کی توہین کا نوٹس لینے والے بہت ہیں آپ کو اپنی توہین کا خود نوٹس لینا ہے، اگر توہین عدالت میں پکڑنا ہے تو اس کو پکڑو جس نے شرمناک کا لفظ استعمال کیا تھا ، دو سال کنٹینر پر چڑھ کر کہتا رہا عدلیہ نے دھاندلی کر کے نواز شریف کو جتوایا ہے، اس مولوی صاحب کو بلاؤ جس نے چیف جسٹس کا نام لیکر گالیاں نکالیں یا پھر پرویز مشرف کو بلاؤ ، مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف انتقام کی کون سی آگ ہے جو ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی تم نے اسے وزارت عظمی سے نکال دیا پھر اس کے خاندان کے پیچھے پڑ گئے ،

پھر اس کی بیٹی کے پیچھے پڑ گئے، اب صدارت اور انسانی حقوق کے پیچھے پڑ گئے ہو، مریم نواز نے کہا کہ ان عقلمندوں کو یہ نہیں پتا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کا صدر ہو یا نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جتنا دباؤ گے انشاء اللہ نواز شریف اتنا مضبوط ہو کر سامنے آئے گا؟۔ مریم نواز نے کہا کہ نا اہلی کروانے والے یہ سوچ رہے ہیں کہ نواز شریف کو کیوں نکالا ؟ جب مخالفین کو لودھراں میں شکست ہوئی تو کہا غلطیوں سے سیکھنا چاہئے۔ اب غلطیوں سے سیکھنے کا وقت نہیں اب نامہ اعمال دکھانے کا وقت ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی کا سب سے مضبوط امیدوار جہانگیر ترین کا بیٹا تھا جہانگیر ترین تحریک انصاف میں عمران خان سے بھی زیادہ مضبوط آدمی ہے،

اچانک اللہ کے فضل وکرم سے نواز شریف کا ایک گمنام سپاہی آیا اس نے جہانگیر ترین کے بیٹے کو چاروں شانے چت کردیا۔ مریم نواز نے کہا کہ ہارنے کے بعد مخالفین کو چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی اب کہتے ہیں کہ ہمارا امیدوار ٹھیک نہیں تھا۔ ایک کے بعد ایک مخالفین کا امیدوار ہارا ہے ان سب کاقصور وار عمران خان ہے، کیونکہ اس نے تحریک انصاف کو عوام کیخلاف سازش کرنیوالی جماعت کے طور پر، عوام کے ووٹ کیخلاف سازش کرنیوالی جماعت کے طور پر اور ترقی کو روکنے کیلئے تحریک انصاف کو متعارف کرایا جس سے عوام نے ان سے تعلق توڑ لیا، انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہرہ بن کر عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والو عوام میں کیا منہ لیکر جاؤ گے ،

تمہاری تبدیلی ، تمہارے وعدے ، تمہارے 350 ڈیم اور دو ارب درخت جھوٹے، تمہاری سیاست بھی جھوٹی اور تم بھی جھوٹے ہو، تمہاری صداقت بھی جھوٹی اور تمہاری امانت بھی جھوٹی۔ تمہاری صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ تمہیں نواز شریف کی مخالفت اور بغض میں دیا گیا ہے اتنے خوش نہ ہو۔ مریم نواز نے کہا کہ مجھ سے وعدہ کریں ووٹ کی عزت کروائینگے؟، اپنے ووٹ کی پرچی کو بے توقیر نہیں ہونے دینگے، وعدہ کریں اپنی منتخب حکومت کی عزت اور حرمت کی حفاظت کرینگے، سازشیوں اور مہروں کو 2018ء کے الیکشن میں سبق سکھائینگے۔ وعدہ کریں کہ تحریک عدل کو کامیاب کرواؤگے ۔ ہم سب نواز شریف کے جھنڈے کے نیچے جمع ہونگے۔ نواز شریف کے ہاتھ میں پاکستان کی ترقی، انصاف اور عدل کا جھنڈا ہے۔ نواز شریف کے ہاتھ میں نوجوانوں کے بہترین مستقبل اور پاکستان کا جھنڈا ہے۔ میں پاکستانیوں کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ ووٹ کے حرمت کے سفر میں نواز شریف کے ساتھی بن جائیں؟ ۔ آخر میں مریم نواز نے ووٹ کو عزت دو ، منتخب وزیراعظم کو عزت دو ، سیاسی نمائندوں کو عزت دو کے نعرے لگوائے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…