رائو انوار کی اب خیر نہیں، آئی ایس آئی، ایم آئی ، آئی بی سپیشل برانچ میدان میں آگئیں،چیف جسٹس نے کیا حکم جاری کر دیا؟

16  فروری‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ماورائے عدالت قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو ان کی تلاش کا حکم دیا ہے ۔ جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے کراچی میں پولیس مقابلے میں مارے

جانے والے نقیب اللہ قتل پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔ اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سمیت سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا راؤ انوار پیش ہوئے ہیں جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ پیش نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے اے ڈی خواجہ کو کہا کہ آپ کی ذمہ داری اب بھی وہیں پر ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے راؤ انوار کو پیش ہونے کیلئے شفاف موقع دیا ٗ حفاظتی ضمانت بھی دی، لگتا ہے راؤ انوار نے پیش نہ ہو کر بڑا موقع گنوا دیا اور اس کی گرفتاری کیلئے پولیس کو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیس کے دیگر ملزمان کا کیا ہوا جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 21 میں سے 9 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہ تو سندھ پولیس کی 50 فیصد کارکردگی بھی نہیں جبکہ پنجاب پولیس نے میرے حکم پر 36 گھنٹوں میں زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوششوں کے باوجود رزلٹ نہیں آرہے ٗمیں آج بہت پْرامید تھا کہ کوئی نہ کوئی ڈیویلپمنٹ ہوگی۔سماعت کے دور ان طویل انتظار کے بعد بھی راؤ انوار پیش نہ ہوئے تو اعلیٰ عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔سماعت کے دور ان چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا

پولیس کو ابھی تک کوئی کلیو نہیں ملا؟ جس پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ گزشتہ روز شام کو راؤ انوار سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا تھا۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ بدھ کو راؤ انوار نے مجھے واٹس اپ پر کال کی تھی اور عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی۔انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ عدالت معاونت کرسکتی ہے گرفتار کرنا پولیس کا کام ہے جبکہ

معاملے کو شفاف رکھنے کیلئے نئی ٹیم تشکیل دی ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ راؤ انوار جہاں بھی ہوگا اسے ڈھونڈ نکالیں گے، پہلی ترجیح اس کی حاضری ہے اور نقیب اللہ کے والدین کو بتائیں کہ سپریم کورٹ کوشش کررہی ہے۔سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا کہ راؤ انوار کے تمام اکاؤنٹس منجمد کردئیے جائیں جبکہ عدالت نے حساس اداروں آئی ایس آئی،

آئی بی اور ایم آئی کو ہدایت کی کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں سہولت فراہم کریں اور اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے۔اعلیٰ عدالت نے چاروں صوبوں کے آئی جیز کو ہدایت کی کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کے گواہوں کا تحفظ یقینی بنائیں اس کے علاوہ عدالت نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی واپس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود ازخود نوٹس کی سماعت15 روز کیلئے

ملتوی کردی۔اس سے قبل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ممکنہ طور پر سپریم کورٹ میں پیشی کے سلسلے میں پولیس کی بھاری نفری کو عدالت عظمیٰ کی سیکیورٹی کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو 13 جنوری کو ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا

کہ شاہ لطیف ٹاؤن کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا تاہم اس واقعہ کے بعد نقیب اللہ کے ایک قریبی عزیز نے پولیس افسر کے اس متنازعہ بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقتول حقیقت میں ایک دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا شوق تھا۔بعد ازاں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ معاملہ اٹھا تھا

جس کے بعد وزیر داخلہ سندھ اور بلاول بھٹو نے واقعہ کا نوٹس لیا تھا اور تحقیقات کا حکم دیا تھا۔بعد ازاں 19 جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…