اہم سیاسی شخصیت کی آشیرباد، راؤ انوار نے مبینہ پولیس مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ،راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے کسی ممبر کو خراش تک نہ آئی،حیرت انگیزانکشافات

20  جنوری‬‮  2018

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار سندھ پولیس کا متنازع ترین افسر ہے، کہا جاتا ہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے مبینہ پولیس مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے، معجزاتی طور پر کسی بھی پولیس مقابلے میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے کسی ممبر کو خراش تک نہ آئی۔سندھ پولیس کے انکاؤنٹر اسپیشلسٹ، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پولیس میں بااختیاراورطاقتور ترین افسر سمجھے جاتے ہیں۔

اگر یہ کہاجائے کہ راؤانور کے پاس لائسنس ٹو کل ہے تو غلط نہ ہوگا،نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد ان کے خلاف اٹھنے والی آوازوں نے راؤ انوار کے پولیس مقابلوں کو ایک بارپھر مشکوک بنادیاہے۔راؤ انوار قسمت کے دھنی ہیں یا پھر ان کے پاس کوئی جادوئی طاقت ہے،جہاں بھی وہ پولیس مقابلہ کرتے ہیں وہاں ہمیشہ دہشت گرد ماردیئے جاتے ہیں۔حیران کن طور پرراؤ انوار نے جتنے پولیس مقابلے کیے،ان میں 90فیصد مبینہ دہشت گرد مار دیئے گئے، پولیس پارٹی کو خراش تک نہ آئی۔مبینہ پولیس مقابلوں میں دہشت گردوں سے بھاری اسلحہ برآمدگی کے دعوے بھی کیے گئے جس کا کبھی فرانزک ٹیسٹ نہیں کیا گیا، مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے راؤ انور کے مقابلوں کو جعلی قراردیا گیا،اختیارات سے تجاوز کرنے پر انہیں کئی بار توہین عدالت کے نوٹس بھی جاری کیے گئے،تحقیقاتی کمیٹیاں بنیں مگرراؤ انور کا کوئی کچھ بھی نہ بگاڑ سکا۔1982 میں اے ایس آئی بھرتی ہونے والے راؤ انوار سابق صدر آصف علی زرداری کے خاص آدمی سمجھے جاتے ہیں اوراسی بنا پر وہ گریڈ 18 کے افسر ہونے کے باوجود گریڈ 19کی پوسٹ پربراجمان ہیں۔پولیس میں افسران کے تقرر وتبادلے معمول ہیں مگر راؤ انوار کئی سالوں سے اپنے پسندیدہ ضلع ملیر میں تعینات ہیں، ان پر دو بار مبینہ خود کش حملے بھی ہوئے ہیں مگر وہ بچ گئے۔سابق ایس ایس پی ملیر 1980 کی دہائی میں اے ایس آئی بھرتی ہوئے،

سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پاتے ہی ایس ایچ او کے منصب پر پہنچ گئے۔1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کے دوران راؤانوار پیش پیش رہے، سابق جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ایم کیو ایم کو قومی دہارے میں شامل کیا گیا تو راؤ انوار طویل رخصت پر دبئی جا بسے۔2008 میں پیپلز پارٹی نے سندھ میں اقتدار سنبھالا تو راؤ انوار دوبارہ کراچی آن وارد ہوا۔راؤ انوار کا پہلا مقابلہ 2016 میں ایم کیو ایم کے فہیم کمانڈو کے ساتھ ہوا، جس میں فہیم کمانڈو مارا گیا۔2015 میں متحدہ قومی موومنٹ پر بھارتی خفیہ ادارے را سے روابط رکھنے کے الزامات کی پاداش میں اس وقت کے وزیر اعلی قائم علی شاہ نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا لیکن یہ معطلی بھی عارضی رہی۔2016 میں وزیر اعلی مراد علی شاہ نے راؤ انوار کو آخری بار اس وقت معطل کیا۔

جب ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کیا۔ تاہم چند ماہ بعد وہ دوبارہ اسی منصب پر بحال ہو گئے۔کراچی کے میئر وسیم اختر کو بھی راؤ انوار نے ہی گرفتار کیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ وہ متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار انہیں پیپلز پارٹی کی قیادت کا خاص الخاص قرار دے چکے ہیں۔ 2015 کو عیدالضحی پر راؤ انوار نے زرداری ہاؤس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ عید نماز ادا کی۔بعض تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ راؤ انوار پاکستان ریاست کے طاقتور حلقوں کے بھی نور نظر ہیں، اسے گڈ لک کہیں یا بیڈ لک، ہر انکوائری سے کلین چٹ پانے والا انکاؤنٹر اسپیشلسٹ اس وقت قانون کے شکنجے میں آ گیا ہے۔وہبار معطل بھی ہوئے اور کچھ وقت کے بعد وہ پھربحال کردیئے گئے، دیکھنا یہ ہے کہ ان کی اس بار کی معطلی کیا رنگ لاتی ہے؟

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…