افغانستان میں شدید سردی،امن و امان کی صورتحال بھی بہتر نہیں ،پاکستان میں قیام کی مدت بڑھائی جائے،افغان پناہ گزینوں کی دہائی

19  جنوری‬‮  2018

پشاور( آن لائن ) خیبرپختونخوا کے مختلف حصوں میں مقیم افغان پناہ گزینوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن اور زندگی معمول پر آنے تک پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کردیں۔ پشاور پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ا فغان مہاجرین کی نمائندگی کرنے والی کمیٹی کے سربراہ محمد سعید ہاشمی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے واپسی کی ڈیڈلائن کے بعد سے افغان شہریوں میں بے چینی پائی جاتی ہے

اور وہ تب تک افغانستان واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں جب تک افغان حکومت انہیں جان و مال کے تحفظ، رہائش، روزگار، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کا یقین نہیں دلا دیتی۔انہوں نے کہا کہ جبری اور بغیر منصوبہ بندی کے افغان پناہ گزینوں کی واپسی ان کے مصائب میں مزید اضافہ کرے گی، جو پہلے سے ہی پاکستان میں مختلف مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے مختلف کیمپوں کے قبائلی عمائدین قاری محمد شاہ، ارسلہ خان خاروتی، حاجی احمد، محمد اعظم، ولایت خان، دلاورجان اور مطیع اللہ کے مطابق پاکستانی حکومت کو افغان پناہ گزینوں کو بے دخل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ افغانستان غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔انہوں نے افغان حکومت سے بھی کہا کہ امن کی بحالی تک پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی طریقہ کار کو موثر انداز میں استعمال کیا جائے۔اس حوالے سے قاری محمد شاہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال غیر مستحکم ہے اور حکومت کے پاس افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی منصوبہ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اگلے ایک ماہ کے اندر پاکستان میں قائم اپنا کاروبار چھوڑ کر واپس چلے جائیں انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب

افغانستان میں سردیوں کا موسم اپنے عروج پر ہے، امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہے اور افغانستان حکومت کے پاس واپس آنے والوں کے لیے کوئی پلان نہیں ہے تو پناہ گزینوں کو بے دخلی کے حوالے سے شدید خطرات لاحق ہیں۔انہوں نے پاکستانی حکومت، یو این ایچ سی آر اور افغان حکومت سے درخواست کی کہ وہ افغانستان میں امن کی بحالی تک پناہ گزینوں کے قیام میں توسیع کے لیے اقدامات کریں۔ دوسری جانب طورخم سرحد کے

ذریعے افغانستان سے درآمد کیے جانے والے تازہ پھل، سبزی اور خشک میوہ جات سے بھرے ٹرکوں کو کسٹم کلیئرنس دینے سے انکار کردیا گیا اور نیشنل فوڈ اتھارٹی کے ایک اہلکار کی جانب سے ان ٹرکوں کو کوالٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے ضروری دستاویزات کا اطلاق اچانک کیا گیا اور اس حوالے سے انہیں کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔تاجروں کا کہنا تھا کہ فوڈ اتھارٹی کے حکام کی جانب سے معیار کا سرٹیفکیٹ

جاری نہ کرنے سے ٹماٹر، بند گوبی، سیب، انار اور دیگر خشک میوہ جات سے بھرے تقریباً 48 ٹرک پاکستان کی جانب سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے کسٹم کلیئرنس ایجنسی ایسوسی ایشن کے صدر حیات اللہ شنواری نے میڈیا کو بتایا کہ مالی نقصان کے باعث وہ پہلے ہی افغانستان سے کھانے کی اشیاء کی درآمدات روک چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کسٹم حکام کی جانب سے ابتدائی طور پر ان ٹرکوں کو پاکستان میں آنے کی اجازت دینے پر رضا مندی

ظاہر کی گئی لیکن بعد میں فوڈ انسپکٹر کی جانب سے معیار کا سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے پر انہیں روک دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا سرٹیفکیٹ صرف کراچی بندرگاہ سے جاری کیا جاتا ہے اور پورے ملک میں اس حوالے سے فوڈ اتھارٹی کا کوئی دوسرا دفتر موجود نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کھانے کی چیزوں کو وقت پر نہیں بھیجا گیا تو یہ خراب ہوجائیں گی، ساتھ ہی انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر افغانستان سے درآمدات کو روکنے کا عمل جاری رہتا ہے تو کہی پاکستان کی جانب سے برآمد ہونے والی اشیا پر بھی یہی پابندیاں نہ لگ جائیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…